تفسیر
وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ ۚ وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدًا ۳۳
اور جو کچھ ماں باپ یا اقربا نے چھوڑا ہے ہم نے سب کے لئے ولی و وارث مقرر کردئیے ہیں اور جن سے تم نے عہد و پیمان کیا ہے ان کا حصہ ّبھی انہیں دے دو بیشک اللہ ہر شے پر گواہ اور نگراں ہے.
تفسیر
ولكل جعلنا موالی ؎1 مماترك الوالدان والاقربون
یہاں قرآن مسائل مراث کی طرف لوٹتا ہے اور فرماتا ہے : ہم نے مرد اور عورت میں سے ہرایک کے لیے وارث بنائے ہیں جو کچھ ماں باپ اور نزدیکی رشته دار چھوڑجائیں تووہ خاص طریقے کے مطابق ان میں تقسیم ہوگا۔ حقیقت میں یہ جملہ ان احکام میراث کا خالاصہ ہے جو گذشتہ آیات میں رشتہ داروں اور نزدیکیوں کے بارے میں بیان ہوئے ہیں اور یہ مقدمہ اور تمہید ہے اس حکم کے لیے ہیں کہ بعد میں بیان ہوگا۔
والذين عقدت ایمانكرفاتوهم نصیهم ۔
اس کے بعد مزید ارشاد فرماتا ہے اور جن لوگوں سے تم نے عہد و پیمان باندھا ہے میراث میں سے ان کا حصہ دے دو۔ یہ جو آیت میں پیمان کو "عقدیمین" (دائیں ہاتھ سے گره باندھنا) کہا گیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان عام طور پرکام دائیں ہاتھ سے کرتا ہے اور پیمان بھی ایک قسم کی گرہ لگانا ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ ہم عہد و پیمان لوگ جنہیں میراث میں سے حصہ دینا ہے کون ہیں ۔ بعض مفسرین کا خیال ہے کہ اس سے مراد میاں بیوی ہیں کیونکہ انہوں نے ایک دوسرے کے ساتھ ازدواجی تعلقات کا عہد باندھ رکھا ہے لیکن یہ بات صحیح معلوم نہیں ہوتی ۔ کیونکہ شادی کو عقد یمین یا اس طرح کے الفاظ سے قرآن میں بہت کم یاد کیا گیا ہے علاوہ ازیں اس طرح گذشته مطالب کا تکرار بھی ہوگا جو مفہوم آیت سے زیادہ قریب ہے وہ یہ ہے کہ اس سے مراد ضمان جریرہ کا پیمان ہے جوالسلام سے پہلے مروج تھا اور اسلام نے آکر اس کی اصلاح کی ہے چونکہ اس میں اصلاحی پہلوتھا ، اس لیے اسے صحیح قراردیا گیا اور وہ یہ تھا کہ دو شخص ایک دوسرے سے وعدہ کرتے تھے کہ وہ ایک دوسرے کی بردرانہ طور پر مدد کریں گے ، مشکلات میں ایک دوسرے کا ساتھ دیں گے اور جب ان میں سے کوئی دنیا سے اٹھ گیا وہ شخص باقی رہ جائے گا وہ اس کی میراث لےگا اسلام نے اس دوستی کے عہدوپیمان کی رسم کو قبول کرلیا لیکن یہ تاکید کہ اس قسم عهدوپیمان کی میراث اس حالت میں ملے گی جب کہ مرنے والے کے نزدیکی رشتہ داروں کے طبقات میں سے کوئی بھی زندہ نہ ہو ۔اس بات کی مزید تفصیل فہقی کتب کی کتاب
۔-------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
؎1 موالی مولٰی کی جمع ہے جو اصل میں ولایت کے مادہ سے ارتباط و اتصال کے معنی میں ہے اور تمام ان افراد پر جو ایک دوسرے کسی قسم کا ربط رکھتے ہیں بولا جاتا ہے ۔ اور بعض مقامات پر رات کے پیروکاروں سے رابطے میں استعمال ہوتا ہے کی اس آیت میں بارشوں کے معنی میں ہے۔
۔---------------------------------------------------------------------------------------------------------------
میراث میں موجود ہے ۔ ؎1
ان الله كان على كل شيء شهیدا
اگرتم صاحبان میراث کا حصہ دینے میں کوتاہی کرو گے یا ان کا حق انہیں پورا دے دو گے تو خدا ہر حالت سے آگاہ ہے کیونکہ وہ ہر کام اور ہر چیز کا شاہد و ناظر ہے۔
۔---------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
؎1 ضمان جریرہ یہ ہے :عاقدت عليان قصرقى والشرك وتقنعني وعقر عنك وترنتی وارتك فيقول الاخر قبلات میں تجھ سے عہدوپیمان باندھتا ہوں کہ تم میری مدد کرنا میں تمہاری مدد کروں گا
تاوان اور دیت ادا کرنے میں تمہاری مدد کروں گا تو میری امداد کرنا اور تم میری میراث لینا اور میں تنہاری میراث لوں گا اس کے بعد دوسرے کہے میں نے قبول کیا۔