شان نزول
وَلَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللَّهُ بِهِ بَعْضَكُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۚ لِلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِمَّا اكْتَسَبُوا ۖ وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِمَّا اكْتَسَبْنَ ۚ وَاسْأَلُوا اللَّهَ مِنْ فَضْلِهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا ۳۲
اور خبردار جو خدا نے بعض افراد کو بعض سے کچھ زیادہ دیا ہے اس کی تمنّا اور آرزو نہ کرنا مردوں کے لئے وہ حصہّ ہے جو انہوں نے کمایا ہے اور عورتوں کے لئے وہ حصہّ ہے جو انہوں نے حاصل کیا ہے- اللہ سے اس کے فضل کا سوال کرو کہ وہ بیشک ہر شے کا جاننے والا ہے.
مشہور مفسر ”طبرسی “ مجمع البیان میں نقل کرتے ہیں کہ حضرت ام سلمیٰ ( زوجہ پیغمبر ) نے پیغمبر اکرم کی خدمت میں عرض کیا :
جب مرد جہاد کے لئے جاتے ہیں تو عورتیں کیوں نہیں کرسکتیں اور ہمارے لئے آدھی میراث کیوں ہے ؟
کاش ہم بھی مرد ہوتیں اور ان کی طرح جہاد پر جاتیں اور معاشرے میں ان کی سی حیثیت رکھتیں ۔
اس پر مندرجہ بالا آیت نازل ہوئی جس کے ذریعے اس سوال اور ایسے ہی دوسرے سوالات کا جواب دیا گیا ہے ۔ تفسیر المنار میں ہے کہ جب میراث کی آیت نازل ہو اور اس نے مردوں کا حصہ عورتوں سے دو گناہ بتایا بعض مسلمان مرد کہنے لگے : کاش ہمارا معنوی اجر و ثواب ان کی طرح ہوتا اور بعض عورتوں نے کہا کہ کاش ہماری سزا اورعذاب بھی مردوں کی سزا سے آدھی ہوتی جس طرح ہماری میراث ان کی نسبت آدھی ہے ۔
اس پر آیتِ مندرجہ بالا نازل ہوئی اور انہیں جواب دیا گیا ۔ یہی شانِ نزول تفسیر فی ظلال اور روح المعانی میں معمولی سے
ص ۲۶۳ ......الیٰ ... ۲۷۳ باقی رہ گیا ہے ۔