Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ٣۔ دنیا اولیاء خدا کاتجارت خانہ ہے

										
																									
								

Ayat No : 10-13

: الصف

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَىٰ تِجَارَةٍ تُنْجِيكُمْ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ ۱۰تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَتُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ ۱۱يَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَيُدْخِلْكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ وَمَسَاكِنَ طَيِّبَةً فِي جَنَّاتِ عَدْنٍ ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ۱۲وَأُخْرَىٰ تُحِبُّونَهَا ۖ نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ ۗ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ ۱۳

Translation

ایمان والو کیا میں تمہیں ایک ایسی تجارت کی طرف رہنمائی کروں جو تمہیں دردناک عذاب سے بچالے. اللرُ اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ اور راسِ خدا میں اپنے جان و مال سے جہاد کرو کہ یہی تمہارے حق میں سب سے بہتر ہے اگر تم جاننے والے ہو. وہ تمہارے گناہوں کو بھی بخش دے گا اور تمہیں ان جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور اس ہمیشہ رہنے والی جنّت میں پاکیزہ مکانات ہوں گے اور یہی بہت بڑی کامیابی ہے. اور ایک چیز اور بھی جسے تم پسند کرتے ہو.... اللرُ کی طرف سے مدد اور قریبی فتح اور آپ مومنین کو بشارت دے دیجئے.

Tafseer

									نہج البلاغہ میں آ یاہے کہ امام علی علیہ السلام نے ایک ایسے دعوٰی کرنے والے شخص سے ، جواصطلاح کے مطابق جانماز آب می کشید ( جائے نمازکو بھی غسل دیتاتھا )اور مسلسل دُنیا کی مذ مّت کیا کتاتھا ، فرمایا :تجھے غلطی لگی ہے ، دُنیا ان لوگون کے لیے جوبیدار و آگاہ ہیں ، بہت بڑاسر مایہ ہے ،اس کے بعد آ پ دنے تشریح بیان فرمائی ،ان میں سے ایک یہ ہے کہ دنیا متجر اولیاء اللہ دوستانِ خدا کاتجار تخانہ ہے ( 1) ۔
اِس بناء پر اگرایک جگہ دُنیا کو مز رعہ اخرتسے تشبیہ دی گئی ہے تویہاں اسے تجارت خانہ تشبیہ دی گئی ہے کہ انسان نے جوسر مایے خُدا سے لیے ہیں ، انہیں گراں ترین قیمت میں خوداسی کے ہاتھ بیچ دے اور ناچیز و حقیر مال و متاع کے بدلے میں اس سے عظیم ترین نعمت حاصل کرلے ۔
اصولی طورپر تجارت کی تعبیر اوروہ بھی ایسی فائدہ مند تجارت ، انسان کے اہم ترین محرکات کو تحریک دینے کے لیے ہے ، وہ جلبِ منفعت اور دفع ضرر کے محرکات ہیں ، کیونکہ یہ خُدا ئی تجارت صرف سودمند ہی نہیں بلکہ عذابِ الیم کوبھی دفع کرتی ہے ۔
اسی مطلب کی نظیر سورة توبہ کی آ یت ١١ ١ میں بھی آ ئی ہے : ِنَّ اللَّہَ اشْتَری مِنَ الْمُؤْمِنینَ أَنْفُسَہُمْ وَ أَمْوالَہُمْ بِأَنَّ لَہُمُ الْجَنَّة :خدا مومنین سے ان کی جانوں اورمالوں کوخرید لیتاہے اوراس کے بدلے میں انہیں جنّت عطافر ماتاہے ۔ 
ہم نے اس سلسلے مین سورۂ توبہ کی تفسیرمیں بھی تشریح کی ہے ( ٧) ۔
1۔نہج البلاغة کلمات قصار ، جملہ ١٣١ ،(تلخیص کے ساتھ ) ۔
2۔ تفسیر نمونہ ،جلد ۴،(سورہ توبہ کی آ یت ۱۱۱ کے ذیل میں)۔