٢۔ تولید کرنے والی اوربانجھ ہوائیں
وَفِي مُوسَىٰ إِذْ أَرْسَلْنَاهُ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ بِسُلْطَانٍ مُبِينٍ ۳۸فَتَوَلَّىٰ بِرُكْنِهِ وَقَالَ سَاحِرٌ أَوْ مَجْنُونٌ ۳۹فَأَخَذْنَاهُ وَجُنُودَهُ فَنَبَذْنَاهُمْ فِي الْيَمِّ وَهُوَ مُلِيمٌ ۴۰وَفِي عَادٍ إِذْ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الرِّيحَ الْعَقِيمَ ۴۱مَا تَذَرُ مِنْ شَيْءٍ أَتَتْ عَلَيْهِ إِلَّا جَعَلَتْهُ كَالرَّمِيمِ ۴۲وَفِي ثَمُودَ إِذْ قِيلَ لَهُمْ تَمَتَّعُوا حَتَّىٰ حِينٍ ۴۳فَعَتَوْا عَنْ أَمْرِ رَبِّهِمْ فَأَخَذَتْهُمُ الصَّاعِقَةُ وَهُمْ يَنْظُرُونَ ۴۴فَمَا اسْتَطَاعُوا مِنْ قِيَامٍ وَمَا كَانُوا مُنْتَصِرِينَ ۴۵وَقَوْمَ نُوحٍ مِنْ قَبْلُ ۖ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمًا فَاسِقِينَ ۴۶
اور موسٰی علیھ السّلام کے واقعہ میں بھی ہماری نشانیاں ہیں جب ہم نے ان کو فرعون کی طرف کھلی ہوئی دلیل دے کر بھیجا. تو اس نے لشکر کے دِم پر منہ موڑ لیا اور کہا کہ یہ جادوگر یا دیوانہ ہے. تو ہم نے اسے اور اس کی فوج کو گرفت میں لے کر دریا میں ڈال دیا اور وہ قابل ملامت تھا ہی. اور قوم عاد میں بھی ایک نشانی ہے جب ہم نے ان کی طرف بانجھ ہوا کو چلا دیا. کہ جس چیز کے پاس سے گزر جاتی تھی اسے بوسیدہ ہڈی کی طرح ریزہ ریزہ کردیتی تھی. اور قوم ثمود میں بھی ایک نشانی ہے جب ان سے کہا گیا کہ تھوڑے دنوں مزے کرلو. تو ان لوگوں نے حکم خدا کی نافرمانی کی تو انہیں بجلی نے اپنی گرفت میں لے لیا اور وہ دیکھتے ہی رہ گئے. پھر نہ وہ اٹھنے کے قابل تھے اور نہ مدد طلب کرنے کے لائق تھے. اور ان سے پہلے قوم نوح تھی کہ وہ تو سب ہی فاسق اور بدکار تھے.
اوپرو الی آ یات میں بیان ہوا ہے کہ خدا نے قوم عاد کوتیز اور بانجھ ہواکے ذریعہ سزادی ،اور سورئہ حجر کی آ یہ ٢٢ میں یہ آ یاہے:
وَ أَرْسَلْنَا الرِّیاحَ لَواقِحَ فَأَنْزَلْنا مِنَ السَّماء ِ ماء ً : ہم نے ہواؤں کوتلیقح اور باور کرنے کے لیے بھیجا، اور آسمان سے پانی نازل کیا۔
اگرچہ یہ آ یت زیادہ تربادلوں کی تلیقح اوربارش کے نزول کے لیے ایک دوسرے سے ملنے کی طرف نازل ہے ۔
لیکن یہ کلی طورپر انسانوں کی زندگی میں ہواؤں کے نقش واثر کوواضح کرتی ہے ، ہاں!ان کا کام بارور کرناہے،بادلوں کوبارور کرناگیاہ ونباتات کو بارور کرنا، یہاں تک کہ مختلف جانوروں کے اجناس وانواع کو بارور ہونے کے لیے آ مادہ کرنے کے لیے بھی مؤ ثر ہے ۔
لیکن یہی ہواجب عذاب کے فرمان کی حامل ہو ، تو وہ حیات وزندگی پیدا کرنے کی بجائے ،موت اورنابودی کاعامل بن جاتی ہے ، اور سورئہ قمر آ یت ٢٠ میں، قرآن کے قول کے مطابق... جس میں قوم عاد کے بارے میں گفتگو ہے یہ کہا ہے :تَنْزِعُ النَّاسَ کَأَنَّہُمْ أَعْجازُ نَخْلٍ مُنْقَعِر انہیں (جو قدآور سخت و مضبوط جسم رکھتے تھے) وہ زمین سے اکھاڑ پھینکتی تھی اور سر کے بل زمین پر ٹپک دیتی تھی، اس طرح سے ان کے سر تن سے جدا ہوجاتے تھے ،جیسے کہ کسی کھجور کادرخت ہے جو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دیاگیاہو ۔