Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ١۔ عذاب الہٰی کی مختلف صورتیں

										
																									
								

Ayat No : 38-46

: الذاريات

وَفِي مُوسَىٰ إِذْ أَرْسَلْنَاهُ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ بِسُلْطَانٍ مُبِينٍ ۳۸فَتَوَلَّىٰ بِرُكْنِهِ وَقَالَ سَاحِرٌ أَوْ مَجْنُونٌ ۳۹فَأَخَذْنَاهُ وَجُنُودَهُ فَنَبَذْنَاهُمْ فِي الْيَمِّ وَهُوَ مُلِيمٌ ۴۰وَفِي عَادٍ إِذْ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الرِّيحَ الْعَقِيمَ ۴۱مَا تَذَرُ مِنْ شَيْءٍ أَتَتْ عَلَيْهِ إِلَّا جَعَلَتْهُ كَالرَّمِيمِ ۴۲وَفِي ثَمُودَ إِذْ قِيلَ لَهُمْ تَمَتَّعُوا حَتَّىٰ حِينٍ ۴۳فَعَتَوْا عَنْ أَمْرِ رَبِّهِمْ فَأَخَذَتْهُمُ الصَّاعِقَةُ وَهُمْ يَنْظُرُونَ ۴۴فَمَا اسْتَطَاعُوا مِنْ قِيَامٍ وَمَا كَانُوا مُنْتَصِرِينَ ۴۵وَقَوْمَ نُوحٍ مِنْ قَبْلُ ۖ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمًا فَاسِقِينَ ۴۶

Translation

اور موسٰی علیھ السّلام کے واقعہ میں بھی ہماری نشانیاں ہیں جب ہم نے ان کو فرعون کی طرف کھلی ہوئی دلیل دے کر بھیجا. تو اس نے لشکر کے دِم پر منہ موڑ لیا اور کہا کہ یہ جادوگر یا دیوانہ ہے. تو ہم نے اسے اور اس کی فوج کو گرفت میں لے کر دریا میں ڈال دیا اور وہ قابل ملامت تھا ہی. اور قوم عاد میں بھی ایک نشانی ہے جب ہم نے ان کی طرف بانجھ ہوا کو چلا دیا. کہ جس چیز کے پاس سے گزر جاتی تھی اسے بوسیدہ ہڈی کی طرح ریزہ ریزہ کردیتی تھی. اور قوم ثمود میں بھی ایک نشانی ہے جب ان سے کہا گیا کہ تھوڑے دنوں مزے کرلو. تو ان لوگوں نے حکم خدا کی نافرمانی کی تو انہیں بجلی نے اپنی گرفت میں لے لیا اور وہ دیکھتے ہی رہ گئے. پھر نہ وہ اٹھنے کے قابل تھے اور نہ مدد طلب کرنے کے لائق تھے. اور ان سے پہلے قوم نوح تھی کہ وہ تو سب ہی فاسق اور بدکار تھے.

Tafseer

									قابل توجہ بات یہ ہے کہ اوپروالی آ یات اور گزشتہ آیات میں گزشتہ اقوام میں سے پانچ قوموں کی سرگذشت کی طرف اشارہ ہواہے ،(قوم لوط، عاد، ثمود، فرعون، اورقوم نوح )جن میں سے پہلی چار قوموں کے عذاب کابیان توہواہے ، لیکن قوم نوح کے عذاب کی طرف اشارہ نہیں ہوا، اور جس وقت ہم غور کرتے ہیں تو معلوم ہوتاہے کہ پہلی چار اقوام میں سے ہرایک کوچار مشہور عناصر میں سے کسی ایک کے ساتھ سزاملی ہے ،قوم لوط زلزلہ اور آسمانی پتھروں سے تباہ ہوئی یعنی مٹی کے ساتھ ، قوم فرعون پانی کے ساتھ ،قوم عاد تیز آندھی اورہوا کے ساتھ ، اورقوم ثمود صاعقہ اور آگ کے ساتھ ۔
یہ ٹھیک ہے کہ موجودہ زمانہ میںیہ چار وں چیزیں ایک عنصر یعنی جسم بسیط کے عنوان سے نہیں پہچانی جاتیں( کیونکہ ہرایک دوسرے اجسام کے ساتھ مرکب ہے ) لیکن اس بات کاانکار نہیں کیاجاسکتاکہ یہ چاروں اہم ارکان انسانوں کی زندگی کو برقرار رکھتے ہیں، اگران میں سے کوئی ایک بھی انسان کی زندگی سے کلی طورپر حذف ہوجائے تو زندگی کابرقرار رہناناممکن ہوجائے گا،چہ جائیکہ یہ سب کے سب۔
ہاں!خدانے ان اقوام کی موت اورنابودی ایسی چیزمیں قرار دی ، جوان کی زندگی کاعامل اصلی تھی، جس کے بغیر وہ اپنی زندگی کوبر قرار نہیں رکھ سکتے تھے ، اوریہ ایک عجیب قدرت نمائی ہے .اب اگر قوم نوح علیہ السلام کے عذاب کے عامل کو بیان نہیں کیا تو شاید وہ اسی بناء پر ہے کہ ان کاعذاب بھی قوم فرعون کی طرح پانی سے تھا، اور یہاں اس کے تکرار کی ضرورت نہیں ہے ۔