پہاڑوں کی تعداد
وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِي الْمَوْتَىٰ ۖ قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِنْ ۖ قَالَ بَلَىٰ وَلَٰكِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي ۖ قَالَ فَخُذْ أَرْبَعَةً مِنَ الطَّيْرِ فَصُرْهُنَّ إِلَيْكَ ثُمَّ اجْعَلْ عَلَىٰ كُلِّ جَبَلٍ مِنْهُنَّ جُزْءًا ثُمَّ ادْعُهُنَّ يَأْتِينَكَ سَعْيًا ۚ وَاعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ۲۶۰
اور اس موقع کو یاد کرو جب ابراہیم علیھ السّلامنے التجا کی کہ پروردگار مجھے یہ دکھا دے کہ تو مفِدوںکو کس طرح زندہ کرتا ہے . ارشاد ہوا کیا تمہارا ایمان نہیں ہے . عرض کی ایمان توہے لیکن اطمینان چاہتا ہوں . ارشاد ہوا کہ چار طائر پکڑلو اور انہیں اپنے سے مانوس بناؤ پھر ٹکڑے ٹکڑے کرکے ہر پہاڑ پر ایک حصّہ رکھ دو اور پھرآواز دو سب دوڑتے ہوئے آجائیں گے اور یاد رکھو کہ خدا صاحبِ عزّت بھی اور صاحبِ حکمت بھی.
جن پہاڑوں پر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے پرندوں کے اجزاء رکھے تھے ان کی تعداد کی صراحت قرآن حکیم میں نہیں ہے لیکن روایا ت اہل بیت میں یہ تعداد دس بتائی گئی ہے ۔اسی لئے بعض روایا ت میں آیا ہے کہ کوئی شخص وصیت کرجا ئے کہ اس کے مال کا ایک جزء فلاںسلسلے میں خرچ کرنا اور اس کی مقد ار معین نہ کی جا ئے تو مال کا دسواں حصہ دیناکافی ہے (۱)
(۱)تفسیر نورالثقلین۔ جلد اول ، ص ۲۷۸