واقعہ کب رونما ہوا
وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِي الْمَوْتَىٰ ۖ قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِنْ ۖ قَالَ بَلَىٰ وَلَٰكِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي ۖ قَالَ فَخُذْ أَرْبَعَةً مِنَ الطَّيْرِ فَصُرْهُنَّ إِلَيْكَ ثُمَّ اجْعَلْ عَلَىٰ كُلِّ جَبَلٍ مِنْهُنَّ جُزْءًا ثُمَّ ادْعُهُنَّ يَأْتِينَكَ سَعْيًا ۚ وَاعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ۲۶۰
اور اس موقع کو یاد کرو جب ابراہیم علیھ السّلامنے التجا کی کہ پروردگار مجھے یہ دکھا دے کہ تو مفِدوںکو کس طرح زندہ کرتا ہے . ارشاد ہوا کیا تمہارا ایمان نہیں ہے . عرض کی ایمان توہے لیکن اطمینان چاہتا ہوں . ارشاد ہوا کہ چار طائر پکڑلو اور انہیں اپنے سے مانوس بناؤ پھر ٹکڑے ٹکڑے کرکے ہر پہاڑ پر ایک حصّہ رکھ دو اور پھرآواز دو سب دوڑتے ہوئے آجائیں گے اور یاد رکھو کہ خدا صاحبِ عزّت بھی اور صاحبِ حکمت بھی.
۳۔ واقعہ کب رونما ہوا:
یہ و اقعہ کب پیش آیا ، جب حضرت ابراہیم بابل میں تھے یا جب شام چلے آئے تھے۔یوں لگتا ہے کہ شام میں آنے کے بعدکا واقعہ ہے کیونکہ سرز مین بابل میں پہاڑ نہیں ہیں ۔