Tafseer e Namoona

Topic

											

									  2۔ ایوبؑ ـــــــــــ قرآن و تورات میں

										
																									
								

Ayat No : 41-44

: ص

وَاذْكُرْ عَبْدَنَا أَيُّوبَ إِذْ نَادَىٰ رَبَّهُ أَنِّي مَسَّنِيَ الشَّيْطَانُ بِنُصْبٍ وَعَذَابٍ ۴۱ارْكُضْ بِرِجْلِكَ ۖ هَٰذَا مُغْتَسَلٌ بَارِدٌ وَشَرَابٌ ۴۲وَوَهَبْنَا لَهُ أَهْلَهُ وَمِثْلَهُمْ مَعَهُمْ رَحْمَةً مِنَّا وَذِكْرَىٰ لِأُولِي الْأَلْبَابِ ۴۳وَخُذْ بِيَدِكَ ضِغْثًا فَاضْرِبْ بِهِ وَلَا تَحْنَثْ ۗ إِنَّا وَجَدْنَاهُ صَابِرًا ۚ نِعْمَ الْعَبْدُ ۖ إِنَّهُ أَوَّابٌ ۴۴

Translation

اور ہمارے بندے ایوب علیھ السّلام کو یاد کرو جب انہوں نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ شیطان نے مجھے بڑی تکلیف اور اذیت پہنچائی ہے. تو ہم نے کہا کہ زمین پر پیروں کو رگڑو دیکھو یہ نہانے اور پینے کے لئے بہترین ٹھنڈا پانی ہے. اور ہم نے انہیں ان کے اہل و عیال عطا کردیئے اور اتنے ہی اور بھی دیدئے یہ ہماری رحمت اور صاحبانِ عقل کے لئے عبرت و نصیحت ہے. اور ایوب علیھ السّلام تم اپنے ہاتھوں میں سینکوں کا مٹھا لے کر اس سے مار دو اور قسم کی خلاف ورزی نہ کرو - ہم نے ایوب علیھ السّلامکو صابر پایا ہے - وہ بہترین بندہ اور ہماری طرف رجوع کرنے والا ہے.

Tafseer

									 2۔ ایوبؑ ـــــــــــ قرآن و تورات میں: 
 اس عظیم پیغمبر کا پاک چہرہ جوصبر شکیبائی کا مظہر ہے۔ یہاں تک کہ صبر ایوبؑ سب کے لیے ضرب المثل ہوگیا ہے۔ قرآن مجید میں ہم نے دیکھ لیا ہے کہ خدا نے 

کس طرح سے اس داستان کی ابتدا اور انتها میں ان کی تعریف کی ہے۔ 
 لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس عظیم پیغمبر کی سرگزشت بھی جاہلوں یا دانادشمنوں کی دستبرد سے محفوظ نہ رہی اور ایسے ایسے خرافات ان پر باندے 

گئے جن سے ان کی مقدس و پاک شخصيت منزہ ہے، ان میں سے ایک یہ ہے کہ بیماری کے وقت حضرت ایوب کے بدن میں کیڑے پڑ گئے تھے اوران میں اتنی بدبوپیدا ہوگئی تھی بستی 

والوں نے انھیں آبادی سے باہر بات نکال دیا۔
 بلاشک وشبہ اس قسم کی روایت جعلی اورمن گھڑت ہے، چاہے وہ حدیث کی کتابوں کے اندر ہی کیوں نہ ذکرہوئی ہو۔ کیونکہ پیغمبروں کی رسالت کا تقاضا یہ ہے کہ 

لوگ ہر وقت اور ہر زمانے میں میل ورغبت کے ساتھ ان سے مل سکیں اور جو بات لوگوں کے تنفر و بے زاری اور افراد کے ان سے دور رہنے کا موجب بنے، چاہے وہ تنفر آمیز بیماریاں 

ہوں یا عیوب جسمانی یا اخلاقی خشونت وسختی، ان میں نہیں ہوں گی ، کیونکہ یہ چیزیں ان کے فلسفہ رسالت سے تضادرکھتی ہیں۔  

 قرآن مجید پیغمبراسلام کے بارے میں کہتا ہے: 
  فبمارحمۃ من الله لنت لهم ولوکنت فظًا غليظ القلب لانفضوا من حولك 
  رحمت الہی کے سایے میں تو ان کے لیے نرم و مہربان ہو گیا کیونکہ اگر توسخت اور سنگ دل ہوتا تو وہ تیرے گردوپیش سے منتشر ہوجاتے۔ 
                                   (آل عمران ـــــــــــ 

159) 
 یہ آیت اس امر کی دلیل ہے کہ پیغمبر کو ایسا نہیں ہونا چا ہے کہ لوگ اس کے اطراف سے منتشر ہو جائیں ۔ 
 لیکن تورات میں ایک مفصل قصہ"ایوب" کے بارے میں نظر آتے جو "مزامیر داؤد" سے پہلے موجود ہے۔ یہ کتاب 42 فصل مشتمل ہے اور ہرفصل میں تفصیلی بحث 

موجود ہے۔ بعض فضول میں تو انتہائی تکلیف دہ مطالب نظرآتے ہیں، ان میں سے تیسری فصل میں ہے کہ: 
 " ایوب نے شکایت کے لیے زبان کھولی اور بہت زیادی شکوہ کیا ، جب کہ قرآن نے انکی صبروشکیبائی کی تعریف کی ہے۔