۲۔ اس آیت کی ایک شان ِ نزول
فَاسْتَفْتِهِمْ أَهُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَمْ مَنْ خَلَقْنَا ۚ إِنَّا خَلَقْنَاهُمْ مِنْ طِينٍ لَازِبٍ ۱۱بَلْ عَجِبْتَ وَيَسْخَرُونَ ۱۲وَإِذَا ذُكِّرُوا لَا يَذْكُرُونَ ۱۳وَإِذَا رَأَوْا آيَةً يَسْتَسْخِرُونَ ۱۴وَقَالُوا إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُبِينٌ ۱۵
اب ذرا ان سے دریافت کرو کہ یہ زیادہ دشوار گزار مخلوق ہیں یا جن کو ہم پیدا کرچکے ہیں ہم نے ان سب کو ایک لسدار مٹی سے پیدا کیا ہے. بلکہ تم تعجب کرتے ہو اور یہ مذاق اڑاتے ہیں. اور جب نصیحت کی جاتی ہے تو قبول نہیں کرتے ہیں. اور جب کوئی نشانی دیکھ لیتے ہیں تو مسخرا پن کرتے ہیں. اور کہتے ہیں کہ یہ تو ایک کھلا ہوا جادو ہے.
بعض مفسرین نے زیر بحث آ یت کی ایک شانِ نزول بھی بیان کی ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ پیغمبراکر م(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی ایک مشرک سے جس کانام ” رکانہ “ تھا اطراف ِ مکّہ کے ایک پہاڑ پر تنہائی میں ملاقات ہوئی . باوجود اس کے کہ لکانہ مکّہ کے لوگوں میں سب سے زیادہ قوی اور طاقتور تھا ، پیغمبراکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے اسے زمین پر پٹخ دیاتاکہ اس پر ظاہر کردیں کہ آپ معجزے کی طاقت رکھتے ہیں کیونکہ عام حیثیت کے لحاظ سے حریف کی کامیابی مسلّم تھی . اس کے بعد آپ نے اپنے کچھ اورمعجزات بھی اسے دکھائے کہ جو اس کی ہدایت کے لیے کافی تھے لیکن وہ نہ صرف یہ کہ ایمان نہیں لایا بلکہ مکّہ میں آیا اور چلاّ کر کہا :
یابنی ھاشم ساحروا بصاحبکم اھل الارض
اے بنی ہاشم ! تمہاراساتھی جادُو میں اتنا قوی ہے کہ تم اس کے ذر یعہ روئے زمین کے تمام جادو گروں کا مقابلہ کرسکتے ہو ۔
زیرنظر آ یات اس کے اوراس جیسے افراد کے بار ے میں نازل ہوئیں ( 1) ۔
1۔ تفسیرروح المعانی جلد ۲۲ ،ص ۷۱۔