۱ ۔ ”یَسْتَسْخِرُون “ کا مفہوم
فَاسْتَفْتِهِمْ أَهُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَمْ مَنْ خَلَقْنَا ۚ إِنَّا خَلَقْنَاهُمْ مِنْ طِينٍ لَازِبٍ ۱۱بَلْ عَجِبْتَ وَيَسْخَرُونَ ۱۲وَإِذَا ذُكِّرُوا لَا يَذْكُرُونَ ۱۳وَإِذَا رَأَوْا آيَةً يَسْتَسْخِرُونَ ۱۴وَقَالُوا إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُبِينٌ ۱۵
اب ذرا ان سے دریافت کرو کہ یہ زیادہ دشوار گزار مخلوق ہیں یا جن کو ہم پیدا کرچکے ہیں ہم نے ان سب کو ایک لسدار مٹی سے پیدا کیا ہے. بلکہ تم تعجب کرتے ہو اور یہ مذاق اڑاتے ہیں. اور جب نصیحت کی جاتی ہے تو قبول نہیں کرتے ہیں. اور جب کوئی نشانی دیکھ لیتے ہیں تو مسخرا پن کرتے ہیں. اور کہتے ہیں کہ یہ تو ایک کھلا ہوا جادو ہے.
مفسرین کی ایک جماعت کے نظر یہ کے مطابق لفظ ” یَسْتَسْخِرُون“ ” یسخرون “ (تمسخر اڑاتے ہیں ) کے معنی میں آیا ہے اوران دونوں تعبیروں کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے اجبکہ بعض دوسرے ان دونوں کے درمیان مختلف معانی کے قائل ہیں ” وہ ” یَسْتَسْخِرُون“ کو اس مفہوم کی بنا پر جو باب استفعال میں پوشیدہ ہے ، دوسروں کو تمسخر اڑا نے کی دعوت دینے کے معنی میں سمجھتے ہیں جو اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ وہ نہ صرف خود آیات ِ الہٰی کا مذاق اڑاتے ہیں بلکہ یہ کوشش کرتے ہیں کہ دوسر ے بھی یہ کام سرانجام دیں تا کہ یہ امر معاشرے میں مذاق ہی بن کررہ جائے ۔
بعض ان دو نوں کے فرق کو زیادہ تاکید کے معنی میں سمجھتے ہیں جو لفظ ” یَسْتَسْخِرُون“ سے معلوم ہوتی ہے۔
بعض نے اس لفظ کو ” کسی چیز کے مذاق ہونے کاا عتقاد رکھنے کے معنی میں بیان کیا ہے . یعنی وہ شدید انحراف کے نتیجے میں حقیقتا ً یہ اعتقاد رکھتے تھے کہ یہ معجزا ت ایک مذاق سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتے ، لیکن دوسرا معنی سب سے زیادہ مناسب نظر آتاہے۔