Tafseer e Namoona

Topic

											

									  وہ فرشتے جو انجام اُمور کے لیے آمادہ رہتے ہیں۔

										
																									
								

Ayat No : 1-5

: الصافات

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ وَالصَّافَّاتِ صَفًّا ۱فَالزَّاجِرَاتِ زَجْرًا ۲فَالتَّالِيَاتِ ذِكْرًا ۳إِنَّ إِلَٰهَكُمْ لَوَاحِدٌ ۴رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا وَرَبُّ الْمَشَارِقِ ۵

Translation

باقاعدہ طور پر صفیں باندھنے والوں کی قسم. پھر مکمل طریقہ سے تنبیہ کرنے والوں کی قسم. پھر ذکر خدا کی تلاوت کرنے والوں کی قسم. بیشک تمہارا خدا ایک ہے. وہ آسمان و زمین اور ان کے مابین کی تمام چیزوں کا پروردگار اور ہر مشرق کا مالک ہے.

Tafseer

									یہ قرآن مجید کی وہ پہلی سُورہ ہے جس کا آغاز قسم سے ہوتاہے . اس کی پر معنی اورفکرانگیز قسمیں انسان کی فکر کواپنے ساتھ اس جہان کے مختلف گوشوں کی طرف کھینچ لے جاتی ہیں اورحقائق قبول کرنے پر آمادہ کرتی ہیں ۔ 
یہ ٹھیک ہے کہ خدا سب سے بڑھ کرراست گو ہے اوراسے قسم کھانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے . علاوہ ازیں اگر قسم مو منین کے لیے ہو تووہ قسم کے بغیر بھی سرتسلیم خم کے ہوئے ہیں اوراگر منکرین کے لیے ہے تووہ خدا کی قسموں پر اعتقاد ہی نہیں رکھتے ۔
لیکن قرآن کی تمام آیات میں جن سے اس کے بعد ہمیں کبھی کبھی واسط بڑے گا ،دونکات کی طرف توجہ سے قسم کا مسئلہ واضح ہوجائے گا ۔ 
پہلا یہ کہ قسم ہمیشہ قابل ِ قدر اوراہم امورکے بار ے میں کھائی جاتی ہے .اس بناء پر قرآنی قسمیں ان امور کی عظمت اوراہمیّت کی دلیل ہیں کہ جن کی قسم کھائی گئی ہے اور ایہی امر ” مقسم بہ “ یعنی وہ چیز جس کی قسم کھائی گئی ہے کے بار ے میں زیادہ سے زیادہ غور و فکر کاسبب بنتاہے . ایسا غور و فکر جو انسان کونئے حقائق سے آشنا کرتا ہے۔ 
دوسرا یہ کہ قسم ہمیشہ تاکید کے لیے ہوتی ہے اوراس امر کی دلیل ہوتی ہے کہ وہ امور جن کے لیے قسم کھائی جارہی ہے ایسے ہیں کہ جن کے بار ے میں تاکید شدید ہے۔
اس سے قطع نظرجس وقت کہنے والا اپنی بات کو دوٹوک طریقے سے بیان کرے تو نفسیاتی طور پر سننے والے کے دل پر زیادہ اثر اندازہوتی ہے .لہذا قرآن کی ہر قسم مومنین کوزیادہ قوی اورمنکر ین کوزیادہ نرم کردیتی ہے ۔ 
بہرحال وہ اس سورہ کی ابتداء میں ہمیں تین نام ملتے ہیں جن کی قسم کھائی گئی ہے ( ۱) ۔ 
پہلے فر ماتاہے : قسم ہے ان کی جوصف باندھے ہوئے ہیں اورجنہوںنے اپنی صفوں کومنظم کیاہوا ہے (وَ الصَّافَّاتِ صَفًّا) ۔