5- معاد جسمانی
أَوَلَيْسَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِقَادِرٍ عَلَىٰ أَنْ يَخْلُقَ مِثْلَهُمْ ۚ بَلَىٰ وَهُوَ الْخَلَّاقُ الْعَلِيمُ ۸۱إِنَّمَا أَمْرُهُ إِذَا أَرَادَ شَيْئًا أَنْ يَقُولَ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ ۸۲فَسُبْحَانَ الَّذِي بِيَدِهِ مَلَكُوتُ كُلِّ شَيْءٍ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ۸۳
تو کیا جس نے زمین و آسمان کو پیدا کیا ہے وہ اس بات پر قادر نہیں ہے کہ ان کا مثل دوباہ پیدا کردے یقینا ہے اور وہ بہترین پیدا کرنے والا اور جاننے والا ہے. اس کا امر صرف یہ ہے کہ کسی شے کے بارے میں یہ کہنے کا ارادہ کرلے کہ ہوجا اور وہ شے ہوجاتی ہے. پس پاک و بے نیاز ہے وہ خدا جس کے ہاتھوں میں ہر شے کا اقتدار ہے اور تم سب اسی کی بارگاہ میں پلٹا کر لے جائے جاؤ گے.
5- معاد جسمانی :
معاد جسمانی سے مراد یہ نہیں ہے کہ صرف جسم دوسرے جہان میں لوٹ آئے گا بلکہ مقصد یہ ہے کہ روح اور جسم اکٹھے مبعوث ہوں گے ۔ دوسرے لفظوں میں روح کی بازگشت تومسلم ہے بحث جسم کی بازگشت کے بارے میں ہے ۔
گزشتہ فلاسفہ کی ایک جماعت صرف معاد روحانی کی معتقد تھی وہ جسم کو ایک سواری سمجھتے تھے کہ جو صرف اسی جہان میں انسان کے ساتھ ہے اور موت کے بعد وہ اس سے بے نیاز ہوجائے گا اور اسے چھوڑ کر عالم ارواح میں چلاجائے گا۔
لیکن اسلام کے بزرگ علماء کا عقیدہ یہ ہے کہ معاد روحانی اور جسمانی دونوں صورتوں میں ہوگی یہاں پربعض علماءخصوصیات کے ساتھ سابق جسم کو ضروری نہیں سمجھتے اور وہ یہ کہتے ہیں کہ خدا کسی بھی جسم کو روح کے اختیار میں دے دے گا اور چونکہ انسان کی شخصیت اس کی روح کے ساتھ ہے تویہ جسم اسی کو جسم شمار ہوگا۔ جبکہ صاحبان تحقیق کا عقیدہ یہ ہے کہ وہی جسم کہ جو خاک ہو کر بکھر گیا تھا ، خدا کے حکم سے اسی کو جمع کیا جائے گا اور اسی کو نئی زندگی عطا ہوگی اور یہ وہ عقیدہ ہے کہ جو قرآن مجید کی آیات سے لیا گیا۔
قرآن مجید میں معاد جسمانی کے شواہد پر اس قدر زیادہ ہیں کہ یقینی طور پر کہا جاسکتا ہے کہ وہ لوگ جو معاد کو صرف روحانی سمجھتے ہیں انہوں نے معاد والی فراواں آیات کا تھوڑا سا بھی مطالعے نہیں کیا ہے ، ورنہ معاد کا جسمانی ہونا آیات قرآنی میں اس قدر واضح ہے کہ کسی قسم کے شک و شبہ کی گنجائش ہی نہیں ہے۔ یہی آیات کے جو سورہ یٰسین کے آخرمیں بیان ہوئی ہیں اس حقیقت کو وضاحت کے ساتھ بیان کرتی ہیں ،کیونکہ عرب کے بیابانی لوگوں کو تعجب اسی بات کا تھا کہ یہ بوسیدہ ہڈی جو ان کے ہاتھ میں ہے اسے کون زندہ کرسکتا ہے؟
قرآن صراحت کے ساتھ اس کے جواب میں کہتا ہے:
قل يحيھا الذي انشأها اول مرة
"کہیے کہ وہی خدا اس بوسیده بڈی کو زندہ کرے گا کہ جس نے پہلی دفعہ اسے پیدا کیا تھا"۔
معاد کے مسئلے میں مشرکین کا سارا تعجب اور ان کی مخالفت اسی امر پر تھی کہ جب ہم خاک ہوجائیں گے اور ہماری خاک زمین میں مل جائے گی تو پھر دوبارہ کیسے زندہ ہوں گے؟
وقالواء اذا ضللنا في الارضء انا لفي خلق جديد (الم سجده ۔۔۔۔۔ 10)۔
وہ کہتے تھے کہ یہ شخص تم سے کیسے وعدہ کرتا ہے کہ جس وقت تم مرجاؤ گے اور خاک ہو
جاؤ گے تو دوبارہ زندہ کیے جاؤگے :
ايعدكم انکم اذا متم و کنتم ترابًا وعظامًا انکم یخرجون (مومنون ۔۔۔۔۔۔۔ 35)۔
وہ اس امر پر اس قدر تعجب کرتے تھے کہ اس کے اظہار کو جنون یاخدا پرجھوٹ
خیال کرتے تھے :
وقال الذين كفروا هل ندلكم علٰى رجل ينبئکم اذا مزقتم
كل ممزق انكم لفي خلق جديد
"کافروں نے کہا کہ ہم تمہیں ایسا شخص دکھاتے ہیں کہ جو تمہیں یہ خبر دیتا ہے کہ جس وقت
تم پوری طرح خاک ہوکر بکھرجاؤ گے تو دوباره زندگی پاؤگے"۔ (سباء ۔۔۔۔۔۔۔ 7)
یہی وجہ ہے کہ عام طور پرامکان معاد کے بارے میں قرآني استدلال معاد جسمانی کے گرد ہی گھومتے ہیں اور وہ چھ بیانات کہ جو گزشتہ حصے میں گزرے ہیں سب کے سب اسی مدعا کےکے گواه ہیں -
اس کے علاوہ قرآن بار بار اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ تم قیامت میں قبروں سے نکلو گے۔ (یٰسین - 51 ، قمر- 7 )توقبریں معاد جسمانی کے ساتھ مربوط ہیں ۔
ابراہیم کے چاروں پرندوں کی داستان ، اسی طرح عزیزؑ کا واقع اور موت کے بعد ان کا زندہ ہونا اور بنی اسرائیل کے مقتول کا قصہ کہ جس کی طرف ہم نے گزشتہ مباحث میں اشارہ کیا ہے ، سب کے سب استراحت کے ساتھ معاد جسمانی کی ہی بات کرتے ہیں ۔
قرآن مجید نے جنت کی مادی و روحانی نعمتوں کی جتنی بھی تعریف کی ہے سب کی سب اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ معاد جسمانی طور پربھی ہوگا اور روحانی طور پر بھی ، ورنہ روحاني نعمتوں کے ساتھ ساتھ حوروقصور اور انواع اقسام کی بہشتی غذاؤں اورمادی لذائذ کے کیا معنی ہیں ؟
بہر حال یہ بات ممکن نہیں ہے کہ کوئی شخص قرآنی منطق اور تعلیمات سے تھوڑی سی بھی آگاہی رکھتا ہو اور پھرمعاد جسمانی کاانکارکرے۔ دوسرے لفظوں میں معاد جسمانی کا انکار قرآن کی نظر میں اصل معادکے انکار کے مساوی ہے۔
ان دلائل منقولی کے علاوہ اس بارے میں عقلی شواہد بھی موجود ہیں ۔ اگر ہم انہیں بیان کرنا شروع کردیں تو گفتگو لمبی ہو جاۓ گی۔
البتہ معاد جسمانی کا اور چند ایکس سوالات و اعتراضات کو ابھارتا ہے مثلًا آکل و ماکول کا شبہ کہ جن کا محققنین اسلام نے جواب دیا ہے اور ہم اس سلسلے میں ایک مختصر اور جامع تشریح سورہ بقرہ کی آیہ 260 کے ذیل میں دوسری جلد میں بیان کرآئے ہیں۔