Tafseer e Namoona

Topic

											

									  شان نزول

										
																									
								

Ayat No : 77-79

: يس

أَوَلَمْ يَرَ الْإِنْسَانُ أَنَّا خَلَقْنَاهُ مِنْ نُطْفَةٍ فَإِذَا هُوَ خَصِيمٌ مُبِينٌ ۷۷وَضَرَبَ لَنَا مَثَلًا وَنَسِيَ خَلْقَهُ ۖ قَالَ مَنْ يُحْيِي الْعِظَامَ وَهِيَ رَمِيمٌ ۷۸قُلْ يُحْيِيهَا الَّذِي أَنْشَأَهَا أَوَّلَ مَرَّةٍ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ خَلْقٍ عَلِيمٌ ۷۹

Translation

تو کیا انسان نے یہ نہیں دیکھا کہ ہم نے اسے نطفہ سے پیدا کیا ہے اور وہ یکبارگی ہمارا کھلا ہوا دشمن ہوگیا ہے. اور ہمارے لئے مثل بیان کرتا ہے اور اپنی خلقت کو بھول گیا ہے کہتا ہے کہ ان بوسیدہ ہڈیوں کو کون زندہ کرسکتا ہے. آپ کہہ دیجئے کہ جس نے پہلی مرتبہ پیدا کیا ہے وہی زندہ بھی کرے گا اور وہ ہر مخلوق کا بہتر جاننے والا ہے.

Tafseer

									  شان نزول 
 اکثر تفاسیر میں نقل ہوا ہے کہ مشرکین میں سے ایک شخص جس کا نام ابی بن خلف یا امیہ بن خلف یا عاص بن وائل تھا بوسیدہ ہڈی کا ایک ٹکڑا تلاش کرکے لایا اور کہا کہ میں اس محکم دلیل کے ساتھ (محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے جھگڑا کروں گا اور معاد کے بارے میں اس کی بات کو باطل کر دوں گا، وہ اُسے لے کر پیغمبراسلامؐ کے پاس آیا (اور شاید اس میں سے کچھ حصہ پیس کر ذرہ ذرہ کیا اور زمین پرپھینک دیا اور کہا کہ ان بوسیدہ ہڈیوں کو ازسر نو کون زندہ کر سکتا سستا (اور کونسی عقل اسے مارن سکتی ہے) اس کے جواب میں مذکورہ بالا آیات اور ان سے بعد کی چارآتیں نازل ہوئیں جو مجموعی طور پر سات آیتیں بنتی ہیں ۔ ان آیات میں اسے اور اس کے ہم فکر لوگوں کو ایک منطقی اور : دندان شکن جواب دیا گیا ہے۔