Tafseer e Namoona

Topic

											

									  سلام که جواھل بہشت پر نچھاور هوں گے

										
																									
								

Ayat No : 54-58

: يس

فَالْيَوْمَ لَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئًا وَلَا تُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ ۵۴إِنَّ أَصْحَابَ الْجَنَّةِ الْيَوْمَ فِي شُغُلٍ فَاكِهُونَ ۵۵هُمْ وَأَزْوَاجُهُمْ فِي ظِلَالٍ عَلَى الْأَرَائِكِ مُتَّكِئُونَ ۵۶لَهُمْ فِيهَا فَاكِهَةٌ وَلَهُمْ مَا يَدَّعُونَ ۵۷سَلَامٌ قَوْلًا مِنْ رَبٍّ رَحِيمٍ ۵۸

Translation

پھر آج کے دن کسی نفس پر کسی طرح کا ظلم نہیں کیا جائے گا اور تم کو صرف ویسا ہی بدلہ دیا جائے گا جیسے اعمال تم کررہے تھے. بیشک اہل جنّت آج کے دن طرح طرح کے مشاغل میں مزے کررہے ہوں گے. وہ اور ان کی بیویاں سب جنّت کی چھاؤں میں تخت پر تکیئے لگائے آرام کررہے ہوں گے. ان کے لئے تازہ تازہ میوے ہوں گے اور اس کے علاوہ جو کچھ بھی وہ چاہیں گے. ان کے حق میں ان کے مہربان پروردگار کا قول صرف سلامتی ہوگا.

Tafseer

									          سلام که جواھل بہشت پر نچھاور هوں گے 
 اصولی طور پر بہشت "دارا اسلام" ہے جیسا کہ سورہ یونس کی آیہ 25 میں بیان ہوا ہے کہ : 
  والله يدعوا الٰى دار السلام 
  "خدا لوگوں کو دارالسلام اور سلامتی و آرام کی طرف دعوت دیتا ہے"۔ 
 بہشتی کہ ہے جو اس سر زمین کے ساکن ہیں کبھی تو انہیں فرشتے سلام کریں گے کہ جو ان کے جنت میں داخل ہونے کے وقت ہر دروازے سے آئیں گے اور کہیں گے :
  "جوصبرتم نے کیا ہے اس کی وجہ سے تم پر سلام ہو اور یہ گھر کیسا اچھا نیتجہ ہے کہ جو تہمیں نصیب ہوا ہے"۔ 
  والملائكة يدخلون عليهم من كل باب سلام علیکم بما صبرتم فنعم عقبى الدار (رعد ــــــــــــ 23 ،24 ) 
 اور کبھی اعراف میں رہنے والے انہیں پکاریں گے اور کہیں گے :
  "تم پر سلام ہو"۔
  ونادوا اصحاب الجنة ان سلام عليكم (عراف --- 42)۔ 
 اور کبھی جنت میں داخل ہونے کے بعد فرشتوں کے سلام و درود پہنچیں گے اورکبھی قبض روح کے وقت یہ سلام موت کے فرشتوں کی جانب سے نذرہوگا اور وہ کہیں گے :
  "تم پر سلام ہے جاؤجنت میں داخل ہوجاؤ ان اعمال کی وجہ سے جو تم انجام دیتے تھے"۔ 
  الذين تتونهم والملائكة طيبين یقولون سلام علیکم ادخلوا الجنة بما 
  کنتم تعملون    (نحل ---- 32 )
 کبھی وہ خود ایک دوسرے پر سلام و درو بھیجیں گے اور اصولًا : 
  "وہاں پر ان کا تحیہ وہی سلام ہے"۔ 
  تحيتهم فيها سلام     (ابراہیم - 23) - 
  بالاآخر"ان سب سے برتر اور بالاتر پروردگار کا سلام ہے"۔ 
  (إسلام قولًا من رب رحيم) - 
 خلاصہ یہ ہے کہ : 
 "نہ تو وہاں پر کوئی لغو بات سنی جائے گی اور نہ ہی کوئی بیہودہ کلام، صرف اسلام ہی سلام ہے۔ 
  لايسمعون فيها لغوًا ولا تأثیمًا الاقيلًا سلامًا سلامًا   (واقعہ - 25، 26) - 
 لیکن یہ ایسا سلام نہیں ہوگا کہ جو صرف لفظوں ہی سے عبارت ہو ، بلکہ یہ ایسا سلام ہوگا کہ اس کا آرام بخش اور سلامت آفرین اثر انسان کی روح اور دل کی گہرائیوں میں اتر جائے گا اور سب کو آرام وسکون سلامتی میں شرابور کردے گا۔
    ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ