Tafseer e Namoona

Topic

											

									  4- امتوں میں سب سے سبقت کرنے والے

										
																									
								

Ayat No : 20-30

: يس

وَجَاءَ مِنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ رَجُلٌ يَسْعَىٰ قَالَ يَا قَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِينَ ۲۰اتَّبِعُوا مَنْ لَا يَسْأَلُكُمْ أَجْرًا وَهُمْ مُهْتَدُونَ ۲۱وَمَا لِيَ لَا أَعْبُدُ الَّذِي فَطَرَنِي وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ۲۲أَأَتَّخِذُ مِنْ دُونِهِ آلِهَةً إِنْ يُرِدْنِ الرَّحْمَٰنُ بِضُرٍّ لَا تُغْنِ عَنِّي شَفَاعَتُهُمْ شَيْئًا وَلَا يُنْقِذُونِ ۲۳إِنِّي إِذًا لَفِي ضَلَالٍ مُبِينٍ ۲۴إِنِّي آمَنْتُ بِرَبِّكُمْ فَاسْمَعُونِ ۲۵قِيلَ ادْخُلِ الْجَنَّةَ ۖ قَالَ يَا لَيْتَ قَوْمِي يَعْلَمُونَ ۲۶بِمَا غَفَرَ لِي رَبِّي وَجَعَلَنِي مِنَ الْمُكْرَمِينَ ۲۷وَمَا أَنْزَلْنَا عَلَىٰ قَوْمِهِ مِنْ بَعْدِهِ مِنْ جُنْدٍ مِنَ السَّمَاءِ وَمَا كُنَّا مُنْزِلِينَ ۲۸إِنْ كَانَتْ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً فَإِذَا هُمْ خَامِدُونَ ۲۹يَا حَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِ ۚ مَا يَأْتِيهِمْ مِنْ رَسُولٍ إِلَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ ۳۰

Translation

اور شہر کے ایک سرے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اور اس نے کہا کہ قوم والو مرسلین کا اتباع کرو. ان کا اتباع کرو جو تم سے کسی طرح کی اجرت کا سوال نہیں کرتے ہیں اور ہدایت یافتہ ہیں. اور مجھے کیا ہوگیا ہے کہ میں اس کی عبادت نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور تم سب اسی کی بارگاہ میں پلٹائے جاؤ گے. کیا میں اس کے علاوہ دوسرے خدا اختیار کرلو ں جب کہ وہ مجھے نقصان پہنچانا چاہے تو کسی کی سفارش کام آنے والی نہیں ہے اور نہ کوئی بچاسکتا ہے. میں تو اس وقت کھلی ہوئی گمراہی میں ہوجاؤں گا. میں تمہارے پروردگار پر ایمان لایا ہوں لہٰذا تم میری بات سنو. نتیجہ میں اس بندہ سے کہا گیا کہ جنّت میں داخل ہوجا تو اس نے کہا کہ اے کاش میری قوم کو بھی معلوم ہوتا. کہ میرے پروردگار نے کس طرح بخش دیا ہے اور مجھے باعزّت لوگوں میں قرار دیا ہے. اور ہم نے اس کی قوم پر اس کے بعد نہ آسمان سے کوئی لشکر بھیجا ہے اور نہ ہم لشکر بھیجنے والے تھے. وہ تو صرف ایک چنگھاڑ تھی جس کے بعد سب کا شعلہ حیات سرد پڑگیا. کس قدر حسرتناک ہے ان بندوں کا حال کہ جب ان کے پاس کوئی رسول آتا ہے تو اس کا مذاق اُڑانے لگتے ہیں.

Tafseer

									 4- امتوں میں سب سے سبقت کرنے والے :
 تفسیر ثعلبی میں پیغمبر گرامی اسلامؐ سے منقول ہے: 
  سباق الامم ثلاثة لم يكفروا بالله طرفة عين علي بن ابي طالب 
  وصاحب یٰس و مؤمن آل فرعون فھم الصديقون وعلى افضلھم۔ 
  "امتوں میں سب سے سبقت کرنے والے تین افراد ہیں کہ جہنوں نے ایک چشم زدن
  کے لیے ہرگز خدا سے کفر نہیں کیا ، علی بن ابی طالب اور صاحب یٰس (حبیب نجار) اور 
  مومن آل فرعون ـــــ انہوں نے اپنے زمانے کے پیغمبر کی (قولاً اور عملًا) تصدیق کی ہے اور
  على ان سب سے افضل و برتر ہیں"۔ ؎1 
 یہی معنی و مفهوم تفسیر درمنشور میں ایک دوسری عبارت سے رسول اللہؐ سے نقل ہوا ہے کہ آپؐ نے فرمایا : 
  الصديقون ثلاثة : حبيب النجار مومن أل يٰس الذي قال يا قوم اتبعوا 
  المرسلين ، وحزقیل مؤمن آل فرعون الذي قال اتقتلون رحلًا ان یقول ربي الله، 
  و على بن ابى طالب (ع )وھو افضلھم 
  انبیاء کی تصدیق کرنے والے تین آدمی تھے حبیب نجار مومن آل یٰس کہ جس نے پکار کر 
  یہ کہا کہ اے میری قوم ! خدا کے رسولوں کی پیروی کرو اور حزقیل مومن آل فرعون!   
  موسی کا دفاع کیا اور ان کی حمایت کرتے ہوئے ان کے قتل کی سازش کے مقابلے میں جو 
  فرعونیوں کی طرف سے ترتیب دی گئی تھی) کہا : کیا تم اسے شخص کو قتل کرناچاہتے ہو 
  جو یہ کہتا کہ میرا پروردگاراللہ ہے؟ اور علی بن ابی طالب کو جوان سب سے افضل و برترہیں ۔ ؎2 
    ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 
۔-----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
  ؎1    مجمع البیان ، تفسیرقرطبی ، المیزان اور نور الثقلین  ۔
  ؎2    المیزان ، جلد 17 ص 86 بحوالہ تفسیر در منشور - 
۔------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------