3- برزخ کی سزا وجزاء
وَجَاءَ مِنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ رَجُلٌ يَسْعَىٰ قَالَ يَا قَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِينَ ۲۰اتَّبِعُوا مَنْ لَا يَسْأَلُكُمْ أَجْرًا وَهُمْ مُهْتَدُونَ ۲۱وَمَا لِيَ لَا أَعْبُدُ الَّذِي فَطَرَنِي وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ۲۲أَأَتَّخِذُ مِنْ دُونِهِ آلِهَةً إِنْ يُرِدْنِ الرَّحْمَٰنُ بِضُرٍّ لَا تُغْنِ عَنِّي شَفَاعَتُهُمْ شَيْئًا وَلَا يُنْقِذُونِ ۲۳إِنِّي إِذًا لَفِي ضَلَالٍ مُبِينٍ ۲۴إِنِّي آمَنْتُ بِرَبِّكُمْ فَاسْمَعُونِ ۲۵قِيلَ ادْخُلِ الْجَنَّةَ ۖ قَالَ يَا لَيْتَ قَوْمِي يَعْلَمُونَ ۲۶بِمَا غَفَرَ لِي رَبِّي وَجَعَلَنِي مِنَ الْمُكْرَمِينَ ۲۷وَمَا أَنْزَلْنَا عَلَىٰ قَوْمِهِ مِنْ بَعْدِهِ مِنْ جُنْدٍ مِنَ السَّمَاءِ وَمَا كُنَّا مُنْزِلِينَ ۲۸إِنْ كَانَتْ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً فَإِذَا هُمْ خَامِدُونَ ۲۹يَا حَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِ ۚ مَا يَأْتِيهِمْ مِنْ رَسُولٍ إِلَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ ۳۰
اور شہر کے ایک سرے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اور اس نے کہا کہ قوم والو مرسلین کا اتباع کرو. ان کا اتباع کرو جو تم سے کسی طرح کی اجرت کا سوال نہیں کرتے ہیں اور ہدایت یافتہ ہیں. اور مجھے کیا ہوگیا ہے کہ میں اس کی عبادت نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور تم سب اسی کی بارگاہ میں پلٹائے جاؤ گے. کیا میں اس کے علاوہ دوسرے خدا اختیار کرلو ں جب کہ وہ مجھے نقصان پہنچانا چاہے تو کسی کی سفارش کام آنے والی نہیں ہے اور نہ کوئی بچاسکتا ہے. میں تو اس وقت کھلی ہوئی گمراہی میں ہوجاؤں گا. میں تمہارے پروردگار پر ایمان لایا ہوں لہٰذا تم میری بات سنو. نتیجہ میں اس بندہ سے کہا گیا کہ جنّت میں داخل ہوجا تو اس نے کہا کہ اے کاش میری قوم کو بھی معلوم ہوتا. کہ میرے پروردگار نے کس طرح بخش دیا ہے اور مجھے باعزّت لوگوں میں قرار دیا ہے. اور ہم نے اس کی قوم پر اس کے بعد نہ آسمان سے کوئی لشکر بھیجا ہے اور نہ ہم لشکر بھیجنے والے تھے. وہ تو صرف ایک چنگھاڑ تھی جس کے بعد سب کا شعلہ حیات سرد پڑگیا. کس قدر حسرتناک ہے ان بندوں کا حال کہ جب ان کے پاس کوئی رسول آتا ہے تو اس کا مذاق اُڑانے لگتے ہیں.
3- برزخ کی سزا وجزاء:
زیر بحث آیات میں ہے مذکورہ "مومن" نے شہادت کے بعد خدائی بہشت میں جگہ پائی اور وہ یہ آرزو رکھتا تھا کہ اے کاش! پیچھے رہ جانے والے اس کی قسمت سے آگاہ ہوجاتے۔ یقینًا یہ آیات شہداء سے مربوط آیات کی طرح قیامت والی ابدی و جاوداني جنت سے مربوط نہیں ہیں جس میں آیات قرآنی کے مطابق مردوں کے قیامت میں اٹھنے اور محشر کے حساب وکتاب کے بعد داخلہ ہوگا ۔
اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ ہمارے لیے برزخ میں بھی ایک طرح کی جنت و دوزخ ہے کہ جس میں شہید تو نعمتوں سے بہرہ ور ہوتے ہیں اور"آل فرعون" جیسے سرکش صبح و شام اس کی آگ میں معذب ہوتے ہیں ۔ اس مطلب کی طرف توجہ کرتے ہوئے بہت سے ایسے مسائل حل ہوجاتے ہیں کہ جوبہشت و دوزخ کے بارے میں پیدا ہوتے ہیں ۔ جیسا کہ معراج کی روایات اور اس جیسے دیگر واقعات کے بارے میں پیدا ہونے والے سوالات ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ