Tafseer e Namoona

Topic

											

									  2- ہر چیز ثبت ہوتی ہے

										
																									
								

Ayat No : 11-12

: يس

إِنَّمَا تُنْذِرُ مَنِ اتَّبَعَ الذِّكْرَ وَخَشِيَ الرَّحْمَٰنَ بِالْغَيْبِ ۖ فَبَشِّرْهُ بِمَغْفِرَةٍ وَأَجْرٍ كَرِيمٍ ۱۱إِنَّا نَحْنُ نُحْيِي الْمَوْتَىٰ وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ ۚ وَكُلَّ شَيْءٍ أَحْصَيْنَاهُ فِي إِمَامٍ مُبِينٍ ۱۲

Translation

آپ صرف ان لوگوں کو ڈراسکتے ہیں جو نصیحت کا اتباع کریں اور بغیر دیکھے ازغیب خدا سے ڈرتے رہیں ان ہی لوگوں کو آپ مغفرت اور باعزت اجر کی بشارت دے دیں. بیشک ہم ہی مفِدوں کو زندہ کرتے ہیں اور ان کے گزشتہ اعمال اور ان کے آثار کولکھتے جاتے ہیں اور ہم نے ہر شے کو ایک روشن امام میں جمع کردیا ہے.

Tafseer

									 2- ہر چیز ثبت ہوتی ہے: 
        ایک گویا اور بیدار کرنے والی حدیث میں امام صادق سے منقول ہے:-
  أن رسول الله نزل بارض قرعاء فقال لأصحابه: انتوا بحطب،
  فقالوا : يارسول الله نحن بارض قرعاء! قال فليأت كل انسان بما
  قدرعليه، فجاء وابه حتی رموا بین یدیه ، بعضه على بعض فقال 
  رسول الله (ص) هكذا تجمع الذنوب ثم قال اياكم والمحقرات من 
  الذنوب ، فان لكل شيء طالبًا الأوان طالبھا يكتب ما قدموا وأثارهم 
  وكل شيء احصيناه في امام مبین - 
  رسول خدا ایک بے آب و گیاہ علاقے میں پہنچے تو آپؐ نے اپنے اصحاب سے 
  فرمایا : لکڑیاں اور ایندھن اکٹھا کرکے لاؤ۔ 
  انہوں نے عرض کیا : اے خدا کے رسولؐ ! یہ خشک سرزمین ہے کہ جس میں ، کوئی 
  لکڑی اور اینددھن نہیں ہے۔ 
  آپؐ نے فرمایا : تم جاؤ اور تم میں سے جس سے جتنا ہوسکتا ہے جمع کرے ۔
  ان میں سے ہر ایک تھوڑا سا ایندھن اور خشک لکڑی لے آیا اور اسے پیغمبر خدا کے سامنے ایک دوسرے پر ڈال دیا (اسے آگ لگائی گئی تو اس سے بڑے بڑے شعلے 
۔--------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------- 
  ؎1    "لوح محفوظ" کے بارے میں ہم نے تفسیر نمونہ کی جلد 10 میں سورہ رعد کی آیہ 39 کے ذیل میں اور اسی طرح جلد 5 میں سوره انعام کی آیہ 59 کے ذیل میں بحث کی ہے۔ 
۔-----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
بھڑکنے لگے)۔
 اس کے بعد آپؐ نے فرمایا : اس طرح سے (چھوٹے چھوٹے) گناہ ایک دوسرے میں جمع ہوتے جاتے ہیں (اورتم ان کو فرداً فرداً ایک سمجھ کر اہمیت نہیں دیتے)۔ 
 اس کے بعد آپؐ نے فرمایا : چھوٹے چھوئے گناہوں سے ڈرو کیونکہ ہرچیز کا ایک حساب کنندہ ہے اور جو کچھ تم نے آگے بھیجا ہے اور جو کچھ اس کے آثار باقی رہ گئے ہیں اس کا حساب کنندہ اُسے لکھتا ہے اور اس نے ہر چیز کو کتاب مبین میں ثبت کیا ہے۔ ؎1 
 یہ ہلا دینے والی عمارت اس امر کی منہ بولتی تصویر ہے کہ جب چھوٹے چھوٹے گناہ جمع ہوتے ہیں تو ان کا مجموعہ ایک بہت بڑی آگ کا سامان بن جاتا ہے۔ 
 ایک اور حدیث میں آیا ہے کہ قبیلہ  "بنوسلمہ" مدینہ سے کچھ فاصلے پررہتا تھا ۔ انہوں نے مسجد نبوی کے قریب نقل مکانی کرنے کا ارادہ کیا تو زیربحث آیت نازل ہوئی (انا نحن نحي الموتى ....) تو پیغمبراکرمؐ نے ان سے فرمایا : "ان اثاركم تكتب" تمهارےآثار( مسجد کی طرف آنے کے لئے تمہارے قدم) تمہارے نامہ اعمال میں لکھے جائیں گے (اور ان کا اجر و ثواب نہیں ملے گا) جب بنی مسلمہ نے یہ سنا تو انہوں نے اپنا ارادہ بدل دیا اور اپنی اسی جگہ پررہ گئے۔ ؎2 
 واضح رہے کہ یہ آیت ایک وسیع مفہوم رکھتی ہے اور ان امور میں سے ہر ایک ا س کا ایک مصداق ہے۔ 
 وہ چیز کہ جو ممکن ہے۔ ابتدائی نظر میں اوپر والی تفسیر کے ساتھ ہم آہنگ متصور نہ ہو ، اہل بیت سے مروی وہ روایات ہیں کہ جن میں "امام مبین" سے امیرالمومنین مراد لیے گئے ہیں۔ 
 ان میں سے ایک حدیث امام باقرؑ سے مروی ہے ۔ آپؐ نے اپنے والد گرامی سے اور انہوں نے اپنے دادا سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ جس وقت یہ آیہ : « وكل شيء احصيناه في امام مبین" نازل ہوئی تو حضرت ابوبکر و عمر کھڑے ہو گئے اور عرض کیا کہ یارسول اللہ! کیا اس سے مراد تورات ہے؟ فرما یا نہیں ! عرض کیا : انجیل ہے؟ فرمایا نہیں! عرض کیا : قرآن ہے ؟ فرمایا نہیں! اسی حالت میں امیرالمومنین علیؑ یارسول اللہ کی طرف آۓ جس وقت آپؐ کی نگاہ ان  پر پڑی تو فرمایا : 
  هو هذا! انه الامام الذی احصی الله تبارك وتعالى فيه علم شيء 
۔-------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
  ؎1     تفسیرنورالثقلين جلد 4 ص 378. 
  ؎2     تفسیر قرطبی میں یہ حدیث ابو سعید خدری سے صحیح ترمذی سے نقل ہوئی ہے اور اس کے مشابہ حدیث صحیح مسلم میں "جابر بن عبد اللہ انصاری" سے بھی منقول ہے دوسرے مفسرین مثلًا آلوسی  فخررازی ، طبرسی اور علامہ طبا طبائی نے بھی اسے کچھ فرق کے ساتھ ذکر کیا ہے۔ 
۔-----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
 "امام مبین یہ شخص ہے یہی ہے وہ امام کہ جس میں خدا وند تعالٰے نے ہرچیز کےعلم کا احصاء کردیا ہے"۔ ؎1 
 تفسیر علی بن ابراہیم میں ابن عباسی کے واسطہ سے خود امیرالمومنین سے بھی نقل ہوا ہے کہ آپؑ نے فرمایا : 
  انا والله الامام المبین آیین الحق من الباطل ورثته مر 
  رسول الله 
  "خدا کی قسم! میں وہ امام مبین ہوں کہ جو حق کو باطل سے جدا کرتا ہے۔ یہ علم میں نے 
  رسول اللہؐ سے ورثہ میں حاصل کیا ہے اور ان سے سیکھا ہے"۔ ؎2 
 اگربعض مفسرین ــــ جیسے آلوسی ــــــ نے شیعہ حوالوں سے ایسی روایات نقل کرنے سے خوف کھایا ہے اور اسے تفسیر آیہ سے بے خبری اور نادانی کی طرف منسوب کیا ہے لیکن تھوڑا سا غور کرنے سے واضح ہوجاتا ہے کہ اس قسم کی روایات "امام مبین" کی "لوح محفوظ" کے ساتھ تفسیر کے منافی نہیں ہیں کیونکہ پیغمبرؐ کا پاک دل پہلے درجہ میں اور ان کے جانشین کا دل دوسرے درجہ میں ایسے آئینے ہیں جولوح محفوظ کو منعکس کرتے ہیں اور ان علوم کا ایک عظیم حصہ کہ جو "لوح محفوظ" میں ہے خدا کی طرف سے ان کی طرف الہام ہوتا ہے ، اس طرح سے وہ "لوح محفوظ" کا ایک نمونہ ہیں . اس بناء پر "امام مبین" کا اطلاق اس مطلب پر کوئی عجیب بات نہیں ہے کیونکہ یہ کہ ایسی شاخ ہے کہ جو اسی کی جڑ لوٹتی ہے. 
 اس سے قطع نظر جیسا کہ ہم جانتے ہیں انسان کامل کا وجود ایک  "عالم صغیر" ہے کہ جس میں عالم کبیر سمایا ہوا ہے اس سلسلےمیں حضرت علی علیہ السلام کی طرف یہ شعر منسوب  ہے:
  اتزعم انك جرم صغير؟ وفیک انطومی العالم الاكبر! 
  "کیا تو یہ گمان کرتا ہے کہ تو ایک چھوٹا ساجسم ہے حالانکہ عالم کبیرتجھ میں سمودیا گیا ہے"۔ 
 نیزہم بھی جانتے ہیں کہ عالم ہستی ایک لحاظ سے علم خدا اور لوح محفوظ کا ایک صفحہ ہے۔ 
 تعجب کی بات یہ ہے کہ آلوسی نے باوجود یکہ مذکورہ روایات کا شدت سے انکار کیا ہے تاہم آخری تفسیر کو چنداں بعید نہیں سمجھا۔ 
 بہرحال اس بات میں کہ "امام مبین" سے مراد  "لوح محفوط" ہی ہے کوئی شک و شبہ نہیں ہے، مذکورہ روایات بھی اس پر قابل تطبیق ہیں ۔( غورکیجئے گا)۔ 

     ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۔--------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
  ؎1     "معاني الاخبارصدوق " باب معنی الامام المبین ص 95۔ 
  ؎2    نورالثقلين جلد 4 ص  379 ۔
،۔-------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------