1- ثبت اعمال کی مختلف کتابیں
إِنَّمَا تُنْذِرُ مَنِ اتَّبَعَ الذِّكْرَ وَخَشِيَ الرَّحْمَٰنَ بِالْغَيْبِ ۖ فَبَشِّرْهُ بِمَغْفِرَةٍ وَأَجْرٍ كَرِيمٍ ۱۱إِنَّا نَحْنُ نُحْيِي الْمَوْتَىٰ وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ ۚ وَكُلَّ شَيْءٍ أَحْصَيْنَاهُ فِي إِمَامٍ مُبِينٍ ۱۲
آپ صرف ان لوگوں کو ڈراسکتے ہیں جو نصیحت کا اتباع کریں اور بغیر دیکھے ازغیب خدا سے ڈرتے رہیں ان ہی لوگوں کو آپ مغفرت اور باعزت اجر کی بشارت دے دیں. بیشک ہم ہی مفِدوں کو زندہ کرتے ہیں اور ان کے گزشتہ اعمال اور ان کے آثار کولکھتے جاتے ہیں اور ہم نے ہر شے کو ایک روشن امام میں جمع کردیا ہے.
چند اهم نکات
1- ثبت اعمال کی مختلف کتابیں :
قرآن مجید کی آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کے اعمال چند کتابوں میں ثبت ہوتے ہیں تاکہ حساب کتاب کے وقت کسی شخص کے لیے بھی کسی قسم کا کوئی عذر باقی نہ رہے۔
پہلی کتاب تو "شخصی نامۂ اعمال" ہے کہ جو ایک فرد کی ساری عمر کے اعمال ثبت کرتی ہے ۔ قرآن کہتا ہے کہ قیامت کے دن ہرشخص سے کہا جائے گا :
اقرأ كتابك كفى بنفسك اليوم عليك حسيبًا
”تو خود ہی اپنا نامۂ اعمال پڑھ لے ، تو خود ہی اپنے نفس کا حساب کرنے کے لیے کافی ہے" (بنی اسرائیل - 14) -
یہ وہ مقام ہے کہ مجرمین کی فریاد بلند ہو گی ؛
يقولون يا ويلتنا مال هذا الكتاب لا يغادر صغيرة و كبيرة الاحصاها۔
"وہ کہیں گے کہ واۓ ہو ہم پر کیسی کتاب ہے کہ کوئی بھی چھوٹا یا بڑا گناہ ایسا نہیں
ہے کہ جو اس میں ثبت نہ ہو"۔ (کہف ، 49)۔
"یہ وہی کتاب ہے کہ جو نیکوکاروں کے دائیں ہاتھ میں اور بدکاروں کے بائیں ہاتھ میں
ہو گی"۔ (حاقہ ــــــ 19 ، 25 ) ۔
دوسری کتاب "امتوں کا نامۂ اعمال" ہے اور ان کی اجتماعی زندگی کے اعمال بیان کرتی ہے جیسا کہ قرآن کہتا ہے:
كل امة تدعٰى الى كتابها
"قیامت کے دن ہر امت کو اس کے نامہ اعمال کی طرف بلایا جائےگا (جاثیہ ــــ 28)۔ ؎
تیسری کتاب اعمال نامۂ جامع و عمومی یعنی لوح محفوظ ہے کہ جس میں نہ اولین و آخرین کے تمام انسانوں کے اعمال بلکہ عالم کے تمام واقعات یکجا ثبت ہیں۔ یہ قیامت کے اس عظیم موقع پر آدمی کے اعمال پر ایک اور گواہ ہے اور حقیقت میں یہ کتاب حساب و کتاب کے فرشتوں اور جزا و سنرا کے ملا ئکہ کے لیے امام و رہبر ہے۔ ؎1