2- آگے اور پیچھے حائل دیواریں
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ يس ۱وَالْقُرْآنِ الْحَكِيمِ ۲إِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ ۳عَلَىٰ صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ ۴تَنْزِيلَ الْعَزِيزِ الرَّحِيمِ ۵لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَا أُنْذِرَ آبَاؤُهُمْ فَهُمْ غَافِلُونَ ۶لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلَىٰ أَكْثَرِهِمْ فَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ ۷إِنَّا جَعَلْنَا فِي أَعْنَاقِهِمْ أَغْلَالًا فَهِيَ إِلَى الْأَذْقَانِ فَهُمْ مُقْمَحُونَ ۸وَجَعَلْنَا مِنْ بَيْنِ أَيْدِيهِمْ سَدًّا وَمِنْ خَلْفِهِمْ سَدًّا فَأَغْشَيْنَاهُمْ فَهُمْ لَا يُبْصِرُونَ ۹وَسَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَأَنْذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنْذِرْهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ ۱۰
یٰسۤ. قرآن حکیم کی قسم. آپ مرسلین میں سے ہیں. بالکل سیدھے راستے پر ہیں. یہ قرآن خدائے عزیز و مہربان کا نازل کیا ہوا ہے. تاکہ آپ اس قوم کو ڈرائیں جس کے باپ دادا کو کسی پیغمبر کے ذریعہ نہیں ڈرایا گیا تو سب غافل ہی رہ گئے. یقینا ان کی اکثریت پر ہمارا عذاب ثابت ہوگیا تو وہ ایمان لانے والے نہیں ہیں. ہم نے ان کی گردن میں طوق ڈال دیئے ہیں جو ان کی ٹھڈیوں تک پہنچے ہوئے ہیں اور وہ سر اٹھائے ہوئے ہیں. اور ہم نے ایک دیوار ان کے سامنے اور ایک دیوار ان کے پیچھے بنادی ہے اور پھر انہیں عذاب سے ڈھانک دیا ہے کہ وہ کچھ دیکھنے کے قابل نہیں رہ گئے ہیں. اور ان کے لئے سب برابر ہے آپ انہیں ڈرائیں یا نہ ڈرائیں یہ ایمان لانے والے نہیں ہیں.
2- آگے اور پیچھے حائل دیواریں:
بعض مفسرین نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ حرکت کو جاری رکھنے میں اصل رکاوٹ تو آگئے اور سامنے کی رکاوٹیں ہوتی ہیں ، پیچھے کی دیوار کے کیا معنی ہیں ؟
بعض نے تو یہ جواب دیا ہے کہ انسان دو قسم کی ہدایت کا حامل ہے:
1- نظری اور استدلالی ہدایت اور
2- فطری و وجدانی ہدايت
سامنے کی دیوار اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ وہ ہدایت نظری سے محروم ہوگا ، وہ چاہے گا کہ پیچھے کی طرف لوٹ جائے اور ہدایت نظری کی طرف نظر کرے تو پیچھے کی دیواراسے فطرت کی طرف بازگشت سے روکے گی۔ ؎1
بعض دوسرے مفسرین نے یہ کہا ہے کہ آگے والی دیوار ان رکاوٹوں کی طرف اشارہ ہے کہ جو اسے آخرت اور سعادت جاودانی تک پہنچنے سے روکتی ہیں اور پیچھے والی دیوار وہ چیز ہے کہ جو اسے دنیا کی سعادت اور آرام و سکون تک پہنچنے نہیں دیتی۔ ؎2
یہ احتمال بھی آیت کی تفسیر میں موجود ہے کہ انسان اسی وقت مقصد تک پہنچنے کی راہ میں رکاوٹ کاسامناکرتا ہے تو وہ پیچھے کی طرف لوٹتا ہے تاکہ مقصد تک پہنچنے کے لیے کوئی دوسرا راستہ اختیار کرے لیکن جب دونوں طرف ایک ایک دیوار بن چکی ہو تو وہ ہرحالت میں مقصد کی طرف جانے سے محروم ہوجائے گا۔
ضمنی طور پر اس سوال کا جواب واضح ہوگیا کہ دائیں اور بائیں طرف دیوار کا کوئی بیان کیوں نہیں ہوا کیونکہ دائیں بائیں چلنا کبھی بھی انسان کو مقصد تک نہیں پہنچاتا ، اسے تو کوئی راستہ آگے کی طرف ہی نکالنا چاہیے۔
علاوہ ازیں عام طور پر دیوار ایسی جگہ پر بنائی جاتی ہے کہ جب دائیں اور بائیں طرف راستہ بند ہو اور دونوں کے درمیان صرف ایک ہی گزرگاہ موجود ہو تو دیوار تعمیر ہوجانے سے وہ گزرگاہ بھی بند ہوجاتی ہےاور عملی طور پر انسان محاصرے میں آجاتا ہے۔