Tafseer e Namoona

Topic

											

									  3- انفس و آفاق کی دنیا میں میرے محرومی 

										
																									
								

Ayat No : 1-10

: يس

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ يس ۱وَالْقُرْآنِ الْحَكِيمِ ۲إِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ ۳عَلَىٰ صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ ۴تَنْزِيلَ الْعَزِيزِ الرَّحِيمِ ۵لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَا أُنْذِرَ آبَاؤُهُمْ فَهُمْ غَافِلُونَ ۶لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلَىٰ أَكْثَرِهِمْ فَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ ۷إِنَّا جَعَلْنَا فِي أَعْنَاقِهِمْ أَغْلَالًا فَهِيَ إِلَى الْأَذْقَانِ فَهُمْ مُقْمَحُونَ ۸وَجَعَلْنَا مِنْ بَيْنِ أَيْدِيهِمْ سَدًّا وَمِنْ خَلْفِهِمْ سَدًّا فَأَغْشَيْنَاهُمْ فَهُمْ لَا يُبْصِرُونَ ۹وَسَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَأَنْذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنْذِرْهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ ۱۰

Translation

یٰسۤ. قرآن حکیم کی قسم. آپ مرسلین میں سے ہیں. بالکل سیدھے راستے پر ہیں. یہ قرآن خدائے عزیز و مہربان کا نازل کیا ہوا ہے. تاکہ آپ اس قوم کو ڈرائیں جس کے باپ دادا کو کسی پیغمبر کے ذریعہ نہیں ڈرایا گیا تو سب غافل ہی رہ گئے. یقینا ان کی اکثریت پر ہمارا عذاب ثابت ہوگیا تو وہ ایمان لانے والے نہیں ہیں. ہم نے ان کی گردن میں طوق ڈال دیئے ہیں جو ان کی ٹھڈیوں تک پہنچے ہوئے ہیں اور وہ سر اٹھائے ہوئے ہیں. اور ہم نے ایک دیوار ان کے سامنے اور ایک دیوار ان کے پیچھے بنادی ہے اور پھر انہیں عذاب سے ڈھانک دیا ہے کہ وہ کچھ دیکھنے کے قابل نہیں رہ گئے ہیں. اور ان کے لئے سب برابر ہے آپ انہیں ڈرائیں یا نہ ڈرائیں یہ ایمان لانے والے نہیں ہیں.

Tafseer

									 3- انفس و آفاق کی دنیا میں میرے محرومی : 
            خدا کی شناخت کے لیے عام طور پر دو راستے موجود ہیں۔ ایک تو خدا کی ان نشانیوں کا مطالعہ کہ جو انسان کے جسم و روح میں موجود ہیں اور انہیں "آیات انفس" کہا جاتا ہے۔ 
 دوسرا ان آیات اور نشانیوں کا مطالعہ کہ جو اس کے وجود سے باہر زمین و آسمان ، ثوابت و سیارات اور کوه و دریا میں پائی جاتی ہیں ۔ انہیں "آیات آفاق" کہتے ہیں کہ جن کی طرف قرآن مجید سوره حم السجده کی 
۔-----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
  ؎1    تفسیرکبیر ، فخررازی ، زیربحث آیات کے ذیل میں ۔ 
  ؎2    تفسیر قرطبی، زیر بحث آیات کے ذیل میں۔ 
۔-----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
آیہ 53 میں اشارہ کرتے ہوئے فرماتا ہے: 
  سنريهم آياتنا في الأفاق و في انفسهم حتى يتبين لھم انه الحق 
  ہم عنقریب انہیں آفاق و انفس میں اپنی نشانیاں دکھائیں گے تاکہ ان پر ثابت ہو 
  جائے کہ خدا حق ہے۔ 
 جس وقت انسان کی قوت شناخت بے کار ہوجاتی ہے تو آیات انفس کا مشاہدہ بھی اس پر بند ہو جاتا ہے اور آیات آفات کا مشاہدہ بھی۔ 
 زیر بحث آیات میں "إنا جعلنا في اعنا قھم اغلالاً فھي الى الأذقان فھم مقمحون " کا جملہ پہلے معنی کی طرف اشارہ ہے کیونکہ طوق ان کے سروں کو اسی طرح سے اوپر کیے ہوئے ہیں کہ وہ اپنے آپ کو بھی دیکھنے کی طاقت نہیں رکھتے اور آگے اور پیچھے کی دیواریں ان کی آنکھ کو اسی طرح سے اپنے اطراف کے مشاہده سے باز رکھتی ہیں وہ دیکھنے کی جتنی بھی کوشش کرتے ہیں اس دیوار کے سوا انہیں کچھ دکھائی نہیں دیتا اور آفاقی آیات کے مشاہدہ سے بھی محروم رہ جاتے ہیں ۔
   ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ