Tafseer e Namoona

Topic

											

									  سورہ یٰس کی فضیلت

										
																									
								

Tafseer

									  سورہ یٰس کی فضیلت 
           متعدد احادیث کی گواہی کے مطابق یہ قرآن کی ایک نہایت اہم سورة ہے۔ اس طرح سے کہ احادیث میں اسے "قلب قرآن" کہا گیا ہے۔ 
 ایک حدیث میں پیغمبر اسلامؐ سے منقول ہے :
  ان لكل شيء قلبًا وقلب القران یٰس 
  "ہر چیز کا ایک دل ہوتا ہے اور قرآن کا دل یٰس ہے"۔ ؎1 
 ایک حدیث میں امام صادق علیہ السلام سے بھی یہی  مطلب منقول ہے ۔ اس کے ذیل میں امامؑ مزید فرما تے ہیں:
  فمن قرء یٰس في نھارہ قبل ان یمسی کان في نهارہ من المحفوظین 
  والمرزوقين حتی یمسی و من قراها فی لیلہ قبل ان بنام و كل به الف ملك 
  يحفظونه من كل شيطان رجیم ومن کل افة۔ 
  "جو شخص سورہ یٰس کو غروب سے پہلے دن میں پڑھے تو سارا دن محفوظ اور روزی سے بھرا 
  رہے گا اور جو اسے رات کو سونے سے قبل پڑھے تو خدا ایک ہزار فرشتے اس پر مامور کرتا ہے 
  جو شیطان مردود اور ہرآفت سے اس کی حفاظت کرتے ہیں ...." ؎2 
 اس کے علاوہ پیغمبر اکرمؐ کی ایک حدیث میں ہے کہ آپؐ نے فرمایا : 
  سورة يٰس ندعي في التوراة المعمة قبل وما المعمة ؟ قال نعم صا حبھا 
  خير الدنيا والآخرة ..! 
  سورہ یٰس تورات میں "عمومیت آفرین" کے عنوان سے موسوم ہوئی ہے. پوچھا گیا کہ اسے عمومیت آفرین کیوں کہا جاتا ہے؟ فرمایا کہ اس بنا پر کہ جو شخص اس    سوره کا همدم اور ہمنشیں ہو اسے تمام خیر دنیا و آخرت سے نوازا جاتا ہے ......." ؎3  
  اہل تشیع اور اہل سنت کی کتابوں میں دوسری روایات بھی اس سلسلے میں وارد ہوئی ہیں اگرھم ان سب کو نقل کرنا چاہیں تو گفتگو طویل ہوجائے گی ۔ 
 اسی طرح سے اعتراف کرنا پڑتا ہے کہ شاید قرآن مجید میں بہت کم ایسی سورتیں ہوں گی کہ جوان تمام فضائل کی حامل ہوں۔ 
 "جیسا کہ بارہا بیان کیا گیا ہے ، یہ فضیلت ان لوگوں کے لیے نہیں جو صرف الفاظ پڑھتے ہیں اور ان کے مفاہیم کو طاق نسیان پر رکھ دیتے ہیں بلکہ یہ عظمت اس سورہ کے عظیم مضامین اور مطالب کی بنا پر ہے۔
 بیدار کرنے والے ایمان بخشنے والے ، ذمہ داریوان کا احساس دلانے والے اور تقوٰی بیدار کرنے والے مضامین کہ جب انسان ان پر غورو فکر کرتا ہے اوریہ غور و فکر اس کے اعمال میں سایہ فگن ہوجاتا ہے ۔
۔------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------- 
  ؎1 ، ؎2 ، ؎3  مجمع البیان آغاز سورہ یٰس۔ 
۔-------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
تو پھر دنیا و آخرت کی بالائی کا سبب بن جاتا ہے۔ 
 مثلًا اس سورہ کی آیہ 60 میں ایک پمیان کے بارے میں ذکر ہے کہ جو خدا نے تمام اولاد آدم سے لیا ہے کہ شیطان کی پرستش نہ کریں کیونکہ شیطان ایک کھلا دشمن ہے: 
  الم اعھد الیکم یابنی آدم ان لا تعبدوا الشيطان انه لكم عد ومبین 
  یہ بات واضح ہے کہ جب انسان اس پیمان الٰہی کا پابند ہوگا ۔ جیسا کہ مذکورہ بالا احادیث میں بیان ہوا ہے ــــ تو وہ ہر شیطان رجیم سے امان میں ہوگا لیکن اگر اس آیہ کو سرسری طور پر پڑھے اور عمل میں وہ شیطان کا مخلص دوست اوریار وفادار ہے تو پھر وہ اس عظیم افتخار کو حاصل نہیں کرسکتا۔ اسی طرح اس سورہ کی ہرہرآیت اور کلمے کے پیش نظر انسان کو اپنا محاسبہ کرنا چاہیے۔