اس تجارت کی عجیب شرائط
إِنَّ الَّذِينَ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَنْفَقُوا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرًّا وَعَلَانِيَةً يَرْجُونَ تِجَارَةً لَنْ تَبُورَ ۲۹لِيُوَفِّيَهُمْ أُجُورَهُمْ وَيَزِيدَهُمْ مِنْ فَضْلِهِ ۚ إِنَّهُ غَفُورٌ شَكُورٌ ۳۰
یقینا جو لوگ اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور انہوں نے نماز قائم کی ہے اور جو کچھ ہم نے بطور رزق دیا ہے اس میں سے ہماری راہ میں خفیہ اور اعلانیہ خرچ کیا ہے یہ لوگ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جس میں کسی طرح کی تباہی نہیں ہے. تاکہ خدا ان کا پورا پورا اجر دے اور اپنے فضل و کرم سے اضافہ بھی کردے یقینا وہ بہت زیادہ بخشنے والا اور قدر کرنے والا ہے.
اس تجارت کی عجیب شرائط
پرلطف بات یہ ہے کہ بہت سی آیات قرآنی میں اس جہان کو ایسے تجارت گھر سے تشبیہ دی گئی ہے کہ جس کے تاجر انسان ہیں اور خریدار پروردگار عظیم اور مال ومتاع عمل صالح ہیں اور قیمت بہشت اور خدا کی راحمت رضا ہے۔ ؎3
اگر ہم صحیح طور پر غوروفکر کریں تو خدا وند کریم کے ساتھ ہی عجیب و غریب تجارت بے مثال ہے ، کیونکہ یہ ایسے امتیازات کی حامل ہے جو کسی بھی تجارت میں موجودنہیں ہیں: 1- تمام سرمایہ اس نے خود ہی بیچنے والے کو دیا ہے اس کے بعد خود ہی خریدار بن جاتا ہے۔
2- وہ خریدار ہے ، حالانکہ اُسے ان اعمال کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہرچیزکےخزانے اُسی کے پاس ہیں ۔
3- وہ "متاع قلیل" کو بہت زیادہ قیمت پر خریدتا ہے :
يا من يقبل اليسير ويعفو عن الكثير
"اے وہ خدا کہ جو تھوڑے سےعمل کو قبول کرلیتا ہے اور بہت سے گناہوں کو بخش دیتا ہے"۔
۔-----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
؎1 "بروقہ" "بروزن" "حنجره"۔
؎2 مجمع البیان ، جلد 8 ص 407.
؎3 صف -1 ، توبہ - 111 ، بقره - 207 ، نساء - 74 -
۔--------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
4- یہاں تک کہ وہ معمولی قسم کےمال ومتاع بھی خرید لیتا ہے:
فمن يعمل مثقال ذرة خيرًا یره۔
"جو ذرہ برابر بھی عمل کرتا ہے وہ اسے دیکھے گا"۔
5- کبھی وہ سات سو گنا اور کبھی اس سے بھی کہیں زیادہ قیمت دیتا ہے۔ (بقره - 261)
6- اس عظیم قیمت کے علاوہ اپنے فضل و رحمت سے اتنا اضافہ کرے گا کہ جو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں آسکتا۔ "ویزیدهم من فضله"۔ ( زیربحث آیت)
کس قدر افسوس کی بات ہے کہ ایک آزاد اور عاقل انسان اس قسم کی تجارت سے آنکھ بند کرلے اور اس کے غیر کی طرف رخ کرے اور اس سے بھی بدتر بات یہ کہ اپنی ہستی اور وجود کے مال و متاع کو بے قیمت پیچ ڈالے۔
امیرالمومنین علی علیہ السلام فرماتے ہیں:-
وانه ليس لانفسكم ثمن اللا الجنة فلاتبیعوها الابھا۔
"جان لوکہ تمہارے سرمایہ ہستی کی قیمت جنت کے علاوہ کچھ نہیں اسے جنت کے علاوہ
کسی اور چیز کے بدلے نہ بیچو"۔ ؎1
۔----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
؎1 نہج البلاغہ - کلمات قصار - جملہ 452 -
۔----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------