Tafseer e Namoona

Topic

											

									  اس کی وضاحت

										
																									
								

Ayat No : 11-12

: فاطر

وَاللَّهُ خَلَقَكُمْ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُطْفَةٍ ثُمَّ جَعَلَكُمْ أَزْوَاجًا ۚ وَمَا تَحْمِلُ مِنْ أُنْثَىٰ وَلَا تَضَعُ إِلَّا بِعِلْمِهِ ۚ وَمَا يُعَمَّرُ مِنْ مُعَمَّرٍ وَلَا يُنْقَصُ مِنْ عُمُرِهِ إِلَّا فِي كِتَابٍ ۚ إِنَّ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ ۱۱وَمَا يَسْتَوِي الْبَحْرَانِ هَٰذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ سَائِغٌ شَرَابُهُ وَهَٰذَا مِلْحٌ أُجَاجٌ ۖ وَمِنْ كُلٍّ تَأْكُلُونَ لَحْمًا طَرِيًّا وَتَسْتَخْرِجُونَ حِلْيَةً تَلْبَسُونَهَا ۖ وَتَرَى الْفُلْكَ فِيهِ مَوَاخِرَ لِتَبْتَغُوا مِنْ فَضْلِهِ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ۱۲

Translation

اوراللہ ہی نے تم کو خاک سے پیدا کیا پھر نطفہ سے بنایا پھر تمہیں جوڑا قرار دیا اور جو کچھ عورت اپنے شکم میں اٹھاتی ہے یا پیدا کرتی ہے سب اس کے علم سے ہوتا ہے اور کسی بھی طویل العمر کو جو عمر دی جاتی ہے یا عمر میں کمی کی جاتی ہے یہ سب کتاب الٰہی میں مذکور ہے اوراللہ کے لئے یہ سب کام بہت آسان ہے. اور دو سمندر ایک جیسے نہیں ہوسکتے ایک کا پانی میٹھا اور خوشگوار ہے اور ایک کا کھارا اور کڑوا ہے اور تم دونوں سے تازہ گوشت کھاتے ہو اور ایسے زیورات برآمد کرتے ہو جو تمہارے پہننے کے کام آتے ہیں اور تم کشتیوں کو دیکھتے ہو کہ سمندر کا سینہ چیرتی چلی جاتی ہیں تاکہ تم فضل خدا تلاش کرسکو اور شاید اسی طرح شکر گزار بھی بن سکو.

Tafseer

									
  اس کی وضاحت 
 اس میں شک نہیں کہ انسان دوقسم کی اجل رکھتا ہے ۔ 
 ایک اجل حتمی کہ جو جسم انسانی کی استعداد بقاء کا اختتام ہے ۔ اس کے پہنچ جانے سے ہرچیز فرمان الہی سے ختم ہو جاتی ہے۔ 
 دوسری اجل معلق کہ جو حالات و شرائط  بدلنے کے ساتھ بدل جاتی ہے ۔ مثلاً ایک انسان خودکشی کرلیتا ہے ، حالانکہ وہ اگر اس گناہ کبیرہ کا ارتکاب نہ کرتا تو شاید سالہا سال زندہ رہتا اسی طرح الکحل کے مشروبات نشہ آور چیزیں اور بے لگام شہوت پرستی سے بھی انسان اپنے جسم کی توانائی مختصرسی مدت میں کھو بیٹھتا ہے، حالاناکہ اگریہ امور نہ ہوتے تو وہ سالہاسال تک زندہ رہ سکتا تھا۔ 
 یہ ایسے امور ہیں کہ جو سب کے لیے قابل ادراک ہیں اور تجربے میں آچکے ہیں اور کوئی بھی ان کا انکار نہیں کر سکتا۔ 
۔---------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------- 
  ؎1    تفسیرنورالثقلین جلد  4 ص  354 و 355 ۔ 
  ؎2    سفينہ البحار جلد  2  ص 23 مادة صدقہ 
  ؎3   تفسیرآلوسی جلد  22  ص 164  (زیر بحث آیات کے ذیل ہیں) - 
۔---------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
 اچانک پیش آنے والے واقعات اور حادثات کے بارے میں کچھ امور اجل معلق کے ساتھ مربوط ہیں کہ جو قابل انکار نہیں ہیں۔ 
 اس بناپر اگر بکثرت روایات میں منقول ہوا ہے کہ راہ خدا میں خرچ کرنا یا صلہ رحمی عمر کو طولانی کر دیتا ہے اور مصیبتوں کو برطرف کردیتا ہے تو وہ بھی حقیقت میں انہیں عوام نے پیش نظر ہے۔ 
 اگر ہم اجل اور عمر کے خاتمہ کی یہ دوقسمیں ایک دوسرے سے جدا نہ کریں تو قضا و قدر اور سعی وکوشش کے اثرات سے مربوط بہت سے مسائل انسانی زندگی میں لا نیحل ہوکر رہ جائیں۔ 
 اس بجٹ کو ایک عام اور سادہ مثال کے ذریعے واضح کیا جاسکتا ہے اور وہ یہ ہے کہ انسان نئی موٹروں کا ایک کارخانہ لگاتاہے ۔ فرض کریں کہ مختلف تخمینوں کے مطابق کے وہ بیسں سال تک چل سکتی ہیں لیکن اس شرط کے ساتھ کہ پوری احتیاط کے ساتھ ان کی دیکھ کمال کی جائے اور ضروری حفاظت کی جائے ۔ اس صورت میں اس موٹر کی حتمی عمر بیس سال ہو گی کہ جس سے آگے وہ نہ چل سکے گی۔ 
 لیکن اگر ضروری حفاظت اور دیکھ بال نہ کی جائے اور اسے ناوا قف اور بے پرواہ لوگوں کے سپرد کر دیا جائے اور اس سے اس کی طاقت سے زیادہ کا نام لیا جائے ، روزانہ سنگلاخ راستوں پر اسے چلایا جائے تو ہو سکتا ہے کہ اس کی بیس سالہ عمر آدھی رہ جائے یا دسویں حصے تک کم ہوجائے تو یہ اس "اجل معلق" ہے۔ 
 ہمیں تعجب ہوتا ہے کہ بعض مشہور مفسرین نے اس قسم کے واضح اور روشن مسئلے کی طرف توجہ 
کیوں نہیں کی ہے۔ 
    ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ