طویل عمر اور کم عمر کے روحانی عوامل
وَاللَّهُ خَلَقَكُمْ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُطْفَةٍ ثُمَّ جَعَلَكُمْ أَزْوَاجًا ۚ وَمَا تَحْمِلُ مِنْ أُنْثَىٰ وَلَا تَضَعُ إِلَّا بِعِلْمِهِ ۚ وَمَا يُعَمَّرُ مِنْ مُعَمَّرٍ وَلَا يُنْقَصُ مِنْ عُمُرِهِ إِلَّا فِي كِتَابٍ ۚ إِنَّ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ ۱۱وَمَا يَسْتَوِي الْبَحْرَانِ هَٰذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ سَائِغٌ شَرَابُهُ وَهَٰذَا مِلْحٌ أُجَاجٌ ۖ وَمِنْ كُلٍّ تَأْكُلُونَ لَحْمًا طَرِيًّا وَتَسْتَخْرِجُونَ حِلْيَةً تَلْبَسُونَهَا ۖ وَتَرَى الْفُلْكَ فِيهِ مَوَاخِرَ لِتَبْتَغُوا مِنْ فَضْلِهِ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ۱۲
اوراللہ ہی نے تم کو خاک سے پیدا کیا پھر نطفہ سے بنایا پھر تمہیں جوڑا قرار دیا اور جو کچھ عورت اپنے شکم میں اٹھاتی ہے یا پیدا کرتی ہے سب اس کے علم سے ہوتا ہے اور کسی بھی طویل العمر کو جو عمر دی جاتی ہے یا عمر میں کمی کی جاتی ہے یہ سب کتاب الٰہی میں مذکور ہے اوراللہ کے لئے یہ سب کام بہت آسان ہے. اور دو سمندر ایک جیسے نہیں ہوسکتے ایک کا پانی میٹھا اور خوشگوار ہے اور ایک کا کھارا اور کڑوا ہے اور تم دونوں سے تازہ گوشت کھاتے ہو اور ایسے زیورات برآمد کرتے ہو جو تمہارے پہننے کے کام آتے ہیں اور تم کشتیوں کو دیکھتے ہو کہ سمندر کا سینہ چیرتی چلی جاتی ہیں تاکہ تم فضل خدا تلاش کرسکو اور شاید اسی طرح شکر گزار بھی بن سکو.
طویل عمر اور کم عمر کے روحانی عوامل
زیر بحث آیات میں پروردگار کے فرمان سے عمر کی زیادتی اور کمی کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس سلسلہ میں روایات بھی وارد ہوئی ہیں ۔ اسی مناسبت سے مفسرین نے بھی عمر کے طویل اور کوتاہ ہونے کے بارے میں کئی بحثیں کی ہیں۔
البتہ طبیعی سوال کا ایک سلسلہ عمر کی زیادتی یا کمی میں دخل رکھتا ہے کہ جن میں سے بہت سے عوامل کو نوع بشر نے اب تک پہچان لیا ہے ۔ مثلًا افراط و تفریط سے بچتے ہوئے صحیح غذا کھانا ، کام اور حرکت میں رہنا ، ہر قسم کے نشے ، خطرناک عادات اور الکحل کی مشروبات سے پرہیز کرنا ، ہر وقت کے ہیجانات سے دور رہنا اور قوی اور مضبوط ایمان رکھنا کہ جو انسان کی زندگی کی ناہمواریوں میں سکون بخش سکے۔
ان کے علاوہ بھی کچھ ایسے عوامل ہیں کہ جن کاطول عمر کے ساتھ ظاہری ارتباط ہم پرچنداں واضح نہیں ہے ۔ مگر روایات اسلامی میں ان کے بارے میں بہت تاکید کی گئی ہے ۔ نمونے کے طور پر ذیل کی چند روایات پر توجہ فرمائیں :
الف ۔ پیغمبرگرامیؐ فرماتے ہیں :
ان الصدقة وصلة الرحم تعمران الديار وتزيدان في الأعمار -
راہ خدا میں خرچ کرنا اور صلہ رحمی گھروں کو آباد اور گھروں کو زیادہ کرتا ہے ۔ ؎1
ب - ایک اور حدیث میں رسول اکرمؐ ہی سے منقول ہے:
من سره أن يبسط في رزقه وينی له في اجله فليصل رحمه -
جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کے رزق میں زیادتی ہو ، اور اس کی اجل میں تاخیر ہو تو
اسے چاہیئے صلہ رحمی کرے ۔ ؎2
ج- بعض گناہوں بالخصوص زنا اور بدکاری کے متعلق وارد ہوا ہے کہ وہ انسان کی عمر میں کمی کا باعث بنتے ہیں ۔ پیغمبراکرمؐ کی مشہور حدیث میں ہے کہ :
يا معشر المسلمين اياکم والزنا فان فيه ست خصال : ثالاث في الدنيا،
وثلات في الآخرة ، اما التي في الدنيا فانه يذهب بالبهاء ویورث
الفقر ونقص العمر۔
اسے مسلمانو! زنا سے پرہیز کرو کیونکہ اس کے چھ برے نتائج ہیں ، تین دنیامیں اور
۔-------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
؎1 ، ؎2 تفسیر نورالثقلین جلد 4 ص 354 ، ص 355
۔------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
تین آخرت میں۔ وہ تین کہ جو دنیا میں ہیں یہ ہیں : انسان کے (چہرے) کی رونق اور تورانیت ختم ہوجاتی ہے ، فقرو فاقہ اور تنگدستی آجاتی ہے اور انسان کی عمرکم ہو جاتی ہے ۔ ؎1
د- امام باقر علیہ السلام فرماتے ہیں:
البروصدقة السرينفيان الفقر و یزیدان في العمر ويدفعان
عن سبعين ميتة سوء۔
نیکوکاری اور پوشیدہ طریقے سے صدقہ دینا فقر و فاقہ کو دور کرتا ہے ،عمر میں زیادتی
کرتا ہے اور ستر قسم کی بری موت سے بچاتا ہے۔ ؎2
بعض دوسرے گناہوں کے متعلق مثلًا ظلم بلکہ مطلق گناہوں کے بارے میں بھی کچھ اشارے آئے ہیں۔
بعض مفسرین کہ جو "اجل حتمی " اور "اجل معلق" کے درمیان فرق نہیں کرسکے ، انہوں نے اسی قسم کی احادیث پر سخت اعتراض کیا ہے اور انہیں نصوص قرآنی کے مخالف سمجھا ہے کیونکہ ، انسان کی حد علم کو ثابت اور غیر متبدل سمجھتے ہیں۔ ؎3