۳۔ ” انفاق “ کے مفہوم کی وسعت
قُلْ إِنَّ رَبِّي يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَيَقْدِرُ لَهُ ۚ وَمَا أَنْفَقْتُمْ مِنْ شَيْءٍ فَهُوَ يُخْلِفُهُ ۖ وَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ ۳۹وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا ثُمَّ يَقُولُ لِلْمَلَائِكَةِ أَهَٰؤُلَاءِ إِيَّاكُمْ كَانُوا يَعْبُدُونَ ۴۰قَالُوا سُبْحَانَكَ أَنْتَ وَلِيُّنَا مِنْ دُونِهِمْ ۖ بَلْ كَانُوا يَعْبُدُونَ الْجِنَّ ۖ أَكْثَرُهُمْ بِهِمْ مُؤْمِنُونَ ۴۱فَالْيَوْمَ لَا يَمْلِكُ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ نَفْعًا وَلَا ضَرًّا وَنَقُولُ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا ذُوقُوا عَذَابَ النَّارِ الَّتِي كُنْتُمْ بِهَا تُكَذِّبُونَ ۴۲
بیشک ہمارا پروردگار اپنے بندوں میں جس کے رزق میں چاہتا ہے وسعت پیدا کرتا ہے اور جس کے رزق میں چاہتا ہے تنگی پیدا کرتا ہے اور جو کچھ اس کی راہ میں خرچ کرو گے وہ اس کا بدلہ بہرحال عطا کرے گا اور وہ بہترین رزق دینے والا ہے. اور جس دن خدا سب کو جمع کرے گا اور پھر ملائکہ سے کہے گا کہ کیا یہ لوگ تمہاری ہی عبادت کرتے تھے. تو وہ عرض کریں گے کہ تو پاک و بے نیاز اور ہمارا ولی ہے یہ ہمارے کچھ نہیں ہیں اور یہ جنّات کی عبادت کرتے تھے اور ان کی اکثریت ان ہی پر ایمان رکھتی تھی. پھر آج کوئی کسی کے نفع اور نقصان کا مالک نہیں ہوگا اور ہم ظلم کرنے والوں سے کہیں گے کہ اس جہّنم کے عذاب کا مزہ چکھو جس کی تکذیب کیا کرتے تھے.
اس بات کوجاننے کے لیے کہ ” انفا ق “ کامفہوم اسلام میں کس قدر وسیع ہے ، ہمارے لیے حدیث ذیل کومورد ِتو جہ قرار دیناکافی ہے ۔
پیغمبرِ گرامی السلام صلی اللہ علیہ آ ولہ وسلم نے فرمایاہے کہ :
” کل معروف صدقہ ، وما انفق الرجل علیٰ نفسہ واھلہ کتب لہ صدقة ، وماوقی بہ اِلرجل عرضہ فھو صدقة ،وما انفق الرجل من نفقة فعلی اللہ خلفھا ، الا ماکا ن من نفقة فی بنیان او معصیة “ ۔
” ہرنیک کام جوکسی بھی شکل میں ہو صدقہ ہے ، او ر راہِ خدا میں انفاق شمار ہوتا ہے “ ( اور یہ بات مالی انفاق تک ہی منحصر نہیں ہے ) ۔
” اورجو کچھ انسان اپنی اوراپنے گھر والوں کی ضرور یاتِ زندگی میںصرف کرتا ہے وہ صدقہ لکھاجاتا ہے “ ۔
”اورجس کے ساتھ انسان راہ ِ خدا میں انفاق کرتہے خدااس کاعوض اسے دے گا سوائے اس کے کہ جو بناء میں صرف ہو (مثلاً گھر بنانے میں ) یامعصیت کی راہ میں صرف ہو (1) ۔
ممکن ہے کہ گھر کااستثناء اس لحاظ سے ہو کہ اس کی اصل باقی ہے علاوہ ازیں لوگوں کی زیادہ ترتوجہ اس کی طرف ہوتی ہے ۔
1۔ تفسیر قرطبی ، جلد ۶ ،ص ۸۹ ۵۳ ،زیرِ بحث آیت کے ذیل میں ۔