Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ۱۔ قوم سباکا عجیب وغریب ماجرا

										
																									
								

Ayat No : 18-19

: سبأ

وَجَعَلْنَا بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْقُرَى الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا قُرًى ظَاهِرَةً وَقَدَّرْنَا فِيهَا السَّيْرَ ۖ سِيرُوا فِيهَا لَيَالِيَ وَأَيَّامًا آمِنِينَ ۱۸فَقَالُوا رَبَّنَا بَاعِدْ بَيْنَ أَسْفَارِنَا وَظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ فَجَعَلْنَاهُمْ أَحَادِيثَ وَمَزَّقْنَاهُمْ كُلَّ مُمَزَّقٍ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ ۱۹

Translation

اور جب ہم نے ان کے اور ان بستیوں کے درمیان جن میں ہم نے برکتیں رکھی ہیں کچھ نمایاں بستیاں قرار دیں اور ان کے درمیان سیر کو معّین کردیا کہ اب دن و رات جب چاہو سفر کرو محفوظ رہوگے. تو انہوں نے اس پر بھی یہ کہا کہ پروردگار ہمارے سفر دور دراز بنادے اوراس طرح اپنے نفس پر ظلم کیا تو ہم نے انہیں کہانی بناکر چھوڑ دیا اور انہیں ٹکڑے ٹکڑے کردیا کہ یقینا اس میں صبر و شکر کرنے والوں کے لئے بڑی نشانیاں پائی جاتی ہیں.

Tafseer

									جس طرح قرآن اوراسلامی روایات اوراسی طرح تواریخ سے معلوم ہوتا ہے ، وہ ایک ایسی جمیعت اور قوم تھی کہ جو جزیرہ عرب کے جنوب میں رہتی تھی ، اورا یک اعلیٰ حکومت اور درخشاں تمدن کی مالک تھی ۔
یمن کاعلاقہ وسیع اورزرخیز تھا لیکن زرخیز علاقہ ہونے کے باوجود چونکہ وہاں کوئی اہم دریا نہیں ھا ،لہٰذا اس سے کوئی فائدہ نہیںٹھا یاجاتا تھا ،سیلاب اور بارشیں پہاڑوں پربرستی تھیں اوران کاپانی بیا بانوں میںبے کار اور بے فائدہ ضائع ہوجاتا تھا ، اس سرزمین کے سمجھد ار لوگ ان پانیوں سے استفادہ کرنے کی فکر میں لگ گئے اوراہم علاقوں میںبہت سے بند باندھے ، کہ جن میں سے زیادہ اہم اورسب سے زیادہ پانی کاذخیرہ رکھنے والابند ” مآرب “ تھا ۔
” مآرب “ (بروزن مغرب ) ایک شہر تھا کہ جوان درّوں میں سے ایک کے آخرمیں واقع تھا، اور”صراة “ کے کو ہستانوں کے بڑے بڑے سیلاب اس کے قریب سے گزرتے تھے ،اس درّہ کے وہانہ پر اور ” بلق “ نامی دو پہاڑوں کے دامن میں انہوں نے ایک مضبوط بند باندھا تھا ،اوراس میں سے پانی کی کئی نہریں نکالی تھیں ، اس بند کے اندر پانی کااس قدر ذخیرہ جمع ہوگیا تھا کہ جس سے استفادہ کرتے ہوئے وہ اس بات پر قادر ہوئے تھے کہ اس نہر کے دونوں طرف . کوجو بند تک جاتی تھی . بہت ہی خوبصورت وزیبا باغا ت لگائیں ،اور پُر برکت کھیت تیار کریں ۔
جیساکہ ہم نے بیا ن کیا ہے کہ اس سرزمین کی آباد بستیاں ایک دوسری سے متصل تھیں اور درختوں کے وسیع سائے ایک دوسرے سے ملے ہوئے تھے ،اوراُن کی شاخوں پراتنے پھل لگ کرتے تھے کہ کہتے ہیں کہ جب کوئی آدمی اپنے سرپر ایک ٹوکری رکھ کران کے نیچے سے گزرتاتھا ،تو یکے بعددیگر ے اتنے پھل اس میں آگرگرتے تھے کہ تھوڑی ہی دیر میں وہ ٹوکری پُر ہوجاتی تھی۔ 
امن وامان کے ساتھ نعمت کے وفورنے پاک وصاف زندگی کے لےے بہت ہی عمداہ اور مرفہ ماحول پیدا کررکھا تھا ، ایک ایسا ماحول جوخدا کی اطاعت اور معنوی پہلوؤں کے ارتقاء وتکامل کے لیے مہیاتھا ۔
لیکن انہوں نے ان تمام نعمتوں کی قدر کو نہ پہچانا اورخدا کو بھول گئے اور کفرانِ نعمت میں مشغول ہوگئے ،اور فکر ومباہات کرنے لگے ،اورطبقاقی اختلافات پیدا کر دئےے ۔ 
بعض تاریخوں میں آیاہے کہ صحرائی چوہوں نے مغرور ومست لوگوں کی آنکھوں سے دُور ،مٹی کے اس بند کی دیوار کارُخ کیااوراسے اندر سے کھوکھلاکردیا ، اچانک ایسی شدید بارشیں برسیں ، اور ایسا عظیم سیلاب آیاکہ جس سے بند کی وہ دیواریں کہ جو سیلاب کے دباؤ کو برداشت کرنے کے قابل نہ رہی تھیں ، دھڑام سے گر پڑیں اور بہت ہی زیادہ پانی کہ جو بند کہ اندر جمع ہو رہاتھا اچانک باہر نکل پڑا اور تمام آبادیوں ، باغات ،کھیتوں ،فصلوں اور چوپایوں کو تبا ہ کرکے رکھ دیا اور خوبصورت سجے سجائے قصور ومحلات اور مکانات کو ویران کردیا اوراس آباد سرزمین کوخشک اور بے آب و گیاہ صحرا میں بدل دیااوران تمام سرسبز وشاداب باغوں اور پھلدار درختوں میں سے صرف چند ”اراک “ کے کڑوے شجر ، کچھ جھاؤ اور کچھ بیری کے درخت باقی رہ گئے ،غزل خوانی کرنے والے پرندے وہاں سے کوچ کرگئے اور اُلوؤں اور کوّوں نے ان کی جگہ لے لیے (1) ۔
یاں ! جب خدا اپنی قدرت دکھانا چاہتا ہے تو چند چوہوں کے ذریعہ ایک عظیم تمدن کو برباد کردیتاہے ، تاکہ بندے اپنے ضعف اور کمزور ی سے آگاہ ہوجائیں ، اور قدرت اور اقتدا ر کے وقت مغرور نہ ہوں ۔
 1۔ ”تفسیرمجمع البیان “ وقصص قرآن اور دیگر تفاسیر ے اقتباس ۔