Tafseer e Namoona

Topic

											

									  سورہ سباکے مطالب و مضامین

										
																									
								

Tafseer

									یہ سورہ جو قوم ”سبا “ کی سرگزشت کی مناسبت سے ”سبا“ کے نام سے موسوم ہوئی ہے ” مکی “ سورتوں میں سے ہے اورہم یہ جانت ے ہیں کہ مکی سورتوں کے مطالب و مضامین عام طور پر معارف اسلامی اوراصول ہائے اعتقادی خصوصا ً ” مبداٴ “ و ” معاد “ اور ” نبوت “ ہوتے ہیں ۔ 
اور اس سورہ کی زیادہ تربحث بھی انہی امور کے گرد گھومتی ہے ، کیونکہ مکہ کے زمانہ میں مسلمانوں کی عقائد کے لحاظ سے تعمیرکی جارہی تھی اورفروع پرعمل کرنے اور حکومت اسلامی کے قیام اور تمام اسلامی پر و گراموں کوعملی شکل دینے کے لیے انہیں آمادہ اور تیار کیاجار ہاتھا ۔ 
کلی طور پر یہ کہنا چاہیئے کہ اس سورہ میں پانچ مطالب کومدِنظر رکھاگیاہے : 
۱۔ مسئلہ توحید ” اورعالم ہستی میں خدا کی چند نشانیاں اوراس کی پاک صفات ، منجملہ ان کے ” توحید “ ” ربو بیت “ اور ” الوہیت “ ۔ 
۲۔ ” مسئلہ معاد “ جواس سورہ میں دوسرے مسائل کی نسبت زیادہ بیان ہوا ہے . اس پرمختلف طریقوں سے طرح طرح کی بحثیں عنوان کی گئی ہیں ۔ 
۳۔ ” گزشتہ ابنیا ء اورخصوصاپیغمبرِ السلام کی نبوت کامسئلہ “ اوراس کے بارے میں دشمنوں کی بہانہ سازیوں کاجوا ب اور گزشتہ انبیا ء کے کچھ معجزات کابیان ۔ 
۴۔ حضرت سلیمان اوعرقوم سبا کی زندگی کے ایک گوشہ کے بیان کے ضمن میں خدا کی عظیم نعمتوں کے ایک حصّہ اور شکر گزاروں اورکفرانِ نعمت کرنے والوں کے انجام کاذکر ۔ 
۵۔ ” غور و فکر کی دعوت “ ایمان و عمل صالح کی ترغیب ، اوران عوامل کو نوع بشر کی سعادت و نیک بختی میں تاثیر ، اور ،مجموعی طور پر حق کی جستجو کرنے والوں کی تربیت کے لیے ایک جامع پرو گرام ۔ 

اس سورہ کی فضیلت 

اسلامی روایات میں اس سورہ کی اہمیت اوراس کی تلاوت کے سلسلے میں عمدہ اورجاذبِ نظر قسم کی تعبیر یں نظرآتی ہیں ۔ 
منجلہ اُن کے پیغمبرالسلام صلی اللہ علیہ و آ لہ وسلم سے ایک حدیث میں اس طرح منقول ہواہے کہ : 
من قرا ٴ سورة سبالم یبق نبی ولارسول الا کان لہ یوم القیامة رفیقاً ومصافحاً 
جوشخص سورہ سباکو پڑھے گا ، قیامت میں تمام ابنیا ء ، مرسلین اس کے رفیق و ہمنشین ہوں گے اورسب کے سب اس سے مصافحہ کریں گے ( ۱) ۔ 
ایک اورحدیث میں امام صادق علیہ السلام سے اس طرح نقل ہوا ہے کہ : 
من قراٴ الحمد ین جمیعا ،سبا و فاطر ، فی الیلة لم یزل لیلة فی حفظ اللہ تعالیٰ و کلائہ ، فان قراٴ ھما فی نھا رہ لم یصبہ فی نھا رہ مکرو ہ، واعطی من خیرالدنیا و خیرالاخرة مالم یخطرعلی قلبہ ولم یبلغ مناہ ۔ 
جوشخص ان دو سورتوں کو کہ جن کی الحمد کے ساتھ ابتداء ہوتی ہے ، ( سورہ سبا اور فاطر ) کوکسی رات میں پڑھے گا تووہ ساری رات خداکی حفاظت و نگرانی میں رہے گا، اور اگر ان دونوں کودن میں پڑھے گاتو ( اس دن ) کوئی مکروہ اور ناپسند یدہ بات اسے پیش نہیں آئے گی ، اوراسے اس قدر خیر دنیا و آخر ت عطاکیاجائے گاکہ اس کے دل میں کبھی اس کاگمام بھی نہ گز راہوگا اورنہ اس نے اس کے بارے میں کبھی سوچا ہوگا اور نہ آرزو کی ہوگی ( ۲) ۔ 
جیساکہ ہم نے ہرسورہ کے آغاز میں اس بات کی یاد دہانی کرائی ہے کہ مسلمہ طو ر پر یہ عظیم ثواب ان لوگون کونہیں ملے گا کہ جوصرف ان کو زبان سے پڑھنے ہی کو کافی سمجھیں گے ، بلکہ یہ پڑھنا غور و فکر کرنے کے لیے ایک مقدمہ اور تمہد ہونا چاہیئے کہ جو انسان کو عمل کرنے پر آمادہ و تیار کرے ۔ 
مثلا جو شخص اس سورہ کو پڑھتا ہے وہ اس نکتہ سے باخبر ہوجاتا ہے کہ خدا کی بے حساب نعمتون کا کفران کرنے کے نتیجہ میں ، قوم ِ سبا کی زندگی ایسی تباہ و برباد ہوئی کہ وہ سب کے لیے عبرت بن گئے اوران کا انجام دینا والوں کے لیے ایک ضرب المثل بن گیا ، اس قسم کے انسان نعمت کاشکر ادا کرتے ہیں . ایسا شکر کہ جو عملی پہلو لیے ہوئے ہو . مشغول ہوجاتے ہیں ، اور خدا کی نعمتوں کاشکر ادا کرنے والے اس کی حفظ و امان میں رہیں گے ،۔
اس سلسلے میں سورہ نور کی ابتداء میں زیادہ تفصیل سے بحث کرچکے ہیں ۔
۱۔ مجمع البیان ” سورہ سبا “ کا آغاز جلد ۸ ص ۳۷۵ ۔
۲۔ ” مجمع البیان ” سورہ سبا “ کاآغاز جلد ۸ ،ص ۳۷۵۔