Tafseer e Namoona

Topic

											

									  4- فساد کوجڑسے کاٹ دو

										
																									
								

Ayat No : 59-62

: الاحزاب

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا ۵۹لَئِنْ لَمْ يَنْتَهِ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ وَالْمُرْجِفُونَ فِي الْمَدِينَةِ لَنُغْرِيَنَّكَ بِهِمْ ثُمَّ لَا يُجَاوِرُونَكَ فِيهَا إِلَّا قَلِيلًا ۶۰مَلْعُونِينَ ۖ أَيْنَمَا ثُقِفُوا أُخِذُوا وَقُتِّلُوا تَقْتِيلًا ۶۱سُنَّةَ اللَّهِ فِي الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلُ ۖ وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّهِ تَبْدِيلًا ۶۲

Translation

اے پیغمبر آپ اپنی بیویوں, بیٹیوں, اور مومنین کی عورتوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی چادر کو اپنے اوپر لٹکائے رہا کریں کہ یہ طریقہ ان کی شناخت یا شرافت سے قریب تر ہے اور اس طرح ان کو اذیت نہ دی جائے گی اور خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے. پھر اگر منافقین اور جن کے دلوں میں بیماری ہے اور مدینہ میںافواہ پھیلانے والے اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے تو ہم آپ ہی کو ان پر مسلّط کردیں گے اور پھر یہ آپ کے ہمسایہ میں صرف چند ہی دن رہ پائیں گے. یہ لعنت کے مارے ہوئے ہوں گے کہ جہاں مل جائیں گرفتار کرلئے جائیں اور ان کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے جائیں. یہ خدائی سّنت ان لوگوں کے بارے میں رہ چکی ہے جو گزر چکے ہیں اور خدائی سّنت میں تبدیلی نہیں ہوسکتی ہے.

Tafseer

									 4- فساد کوجڑسے کاٹ دو:
 اسلام کے خلاف سازش کرنے والے منافقوں ، مسلمالنوں کی ناموس سے چھیڑخانی کرنے والوں اور افواہیں پھیلانے والوں کی فتنہ پروازیوں سے نمٹنے کے لیے مندرجہ بالا آیات نے جو طریقہ کار بتایا ہے ، آیا وہ تمام زمانوں میں اور تمام اسلامی حکومتوں کے لیے بھی اپنا ناجائز ہے؟ 
 اس بارے میں بہت کم مفسرین نے بحث کی ہے ، لیکن یوں نظر آتا ہے  یہ حکم باقی اسلامی احکام کی طرح کسی زمان و مکان اور اشخاص کے ساتھ اختصاص نہیں رکھتا۔ 
 اگر واقعًا زہریلا پروپیگنڈہ اور سازش حد سے گزر جائے اور ایک تحریک کی صورت اختیار کرلے اور اسلامی معاشرے کو صحیح معنوں میں خطرات سے دو چار کردے تو کیا حرج ہے کہ اسلامی حکومت مندرجہ بالا آیات کے حکم کو نافذ کردے اور لوگوں کو فساد کی جڑیں کاٹنے کے لیے ایک جھنڈے تلے جمع کرلے۔ 
 لیکن اس میں شک نہیں کہ یہ اور اس قسم کے دوسرے امور خاص کر جنہیں تبدیل نہ ہونے والی سنت کہا گیا ہے ؟ ان کا نفاذ انسان از خود نہیں کرسکتا بلکہ صرف اور صرف 
مسلمانوں کے ولی و سرپرست اور حاکم شریعت کی اجازت سے نافذ کیا جاسکتاہے۔