3- مسلمانوں کی طاقت ورپوزیشن
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا ۵۹لَئِنْ لَمْ يَنْتَهِ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ وَالْمُرْجِفُونَ فِي الْمَدِينَةِ لَنُغْرِيَنَّكَ بِهِمْ ثُمَّ لَا يُجَاوِرُونَكَ فِيهَا إِلَّا قَلِيلًا ۶۰مَلْعُونِينَ ۖ أَيْنَمَا ثُقِفُوا أُخِذُوا وَقُتِّلُوا تَقْتِيلًا ۶۱سُنَّةَ اللَّهِ فِي الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلُ ۖ وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّهِ تَبْدِيلًا ۶۲
اے پیغمبر آپ اپنی بیویوں, بیٹیوں, اور مومنین کی عورتوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی چادر کو اپنے اوپر لٹکائے رہا کریں کہ یہ طریقہ ان کی شناخت یا شرافت سے قریب تر ہے اور اس طرح ان کو اذیت نہ دی جائے گی اور خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے. پھر اگر منافقین اور جن کے دلوں میں بیماری ہے اور مدینہ میںافواہ پھیلانے والے اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے تو ہم آپ ہی کو ان پر مسلّط کردیں گے اور پھر یہ آپ کے ہمسایہ میں صرف چند ہی دن رہ پائیں گے. یہ لعنت کے مارے ہوئے ہوں گے کہ جہاں مل جائیں گرفتار کرلئے جائیں اور ان کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے جائیں. یہ خدائی سّنت ان لوگوں کے بارے میں رہ چکی ہے جو گزر چکے ہیں اور خدائی سّنت میں تبدیلی نہیں ہوسکتی ہے.
3- مسلمانوں کی طاقت ورپوزیشن:
ان آیات کی سخت اور طاقت پر مبنی تنبیہات سے اچھی طرح معلوم ہوجاتا ہے کہ جب بنی قرنیطہ کا ماجرا ختم ہوگیا اور مسلمانوں کے اس داخلی دشمن کی بیخ کنی ہوگئی تو مدینہ مسلمانوں کی پوزیشن پورے طور پرمستحکم ہوگئی ۔ اب صرف ان منافقین کی طرف سے مخالفت ہوئی تھی جو بطور ناشناختہ مسلمانوں کی صفوں میں گھسے ہوئے تھے ، یا پھر اوباش و آوارہ لوگ تھے یا پھرافواہیں پھیلانے والے ، لہذا اس موقع پر آنحضرت نے ان سے ملاقت کی زبان میں بات کی اور خبردار کیا کہ اگر وہ اپنے زہریلے پروپیگنڈے اور ناپاک سازشوں سے دست بردار ہوئے تو ایک ہی حملہ سے ان کا حساب چکا دیا جائے گا ، ٓچنانچہ اس فیصلہ کن اور سوچی سمجھی تنبیہ نے اپنا اثر دکھادیا۔