Tafseer e Namoona

Topic

											

									  2- میزبانی میں سادگی

										
																									
								

Ayat No : 53-54

: الاحزاب

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَىٰ طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَلَٰكِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا فَإِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوا وَلَا مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ ۚ إِنَّ ذَٰلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْيِي مِنْكُمْ ۖ وَاللَّهُ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ ۚ وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ ۚ ذَٰلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ ۚ وَمَا كَانَ لَكُمْ أَنْ تُؤْذُوا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا أَنْ تَنْكِحُوا أَزْوَاجَهُ مِنْ بَعْدِهِ أَبَدًا ۚ إِنَّ ذَٰلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللَّهِ عَظِيمًا ۵۳إِنْ تُبْدُوا شَيْئًا أَوْ تُخْفُوهُ فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا ۵۴

Translation

اے ایمان والو خبردار پیغمبر کے گھروں میں اس وقت تک داخل نہ ہونا جب تک تمہیں کھانے کے لئے اجازت نہ دے دی جائے اور اس وقت بھی برتنوں پر نگاہ نہ رکھنا ہاں جب دعوت دے دی جائے تو داخل ہوجاؤ اور جب کھالو تو فورا منتشر ہوجاؤ اور باتوں میں نہ لگ جاؤ کہ یہ بات پیغمبر کو تکلیف پہنچاتی ہے اور وہ تمہارا خیال کرتے ہیں حالانکہ اللہ حق کے بارے میں کسی بات کی شرم نہیں رکھتا اور جب ازواج پیغمبر سے کسی چیز کا سوال کرو تو پردہ کے پیچھے سے سوال کرو کہ یہ بات تمہارے اور ان کے دونوں کے دلوں کے لئے زیادہ پاکیزہ ہے اور تمہیں حق نہیں ہے کہ خدا کے رسول کو اذیت دو یا ان کے بعد کبھی بھی ان کی ازواج سے نکاح کرو کہ یہ بات خدا کی نگاہ میں بہت بڑی بات ہے. تم کسی شے کا اظہار کرو یا اس کی پردہ داری کرواللہ بہرحال ہر شے کا جاننے والا ہے.

Tafseer

									 2- میزبانی میں سادگی :
 اس ساری اہمیت کے باوجود جو مہمان کو حاصل ہے ، پرتکلف اور انواع و اقسام کے کھانے کھلانا اسلام کی نظر میں نہ صرف یہ کہ اچھا کام نہیں ، بلکہ باقاعدہ طور پر اس سے منع بھی کیا گیا ہے۔ اسلام کا یہ حکم ہے کہ میزبانی اور خاطر تواضع سادہ قسم کی ہو اور اس نے مہمانی اور میزبانی کے حقوق و فرائض کی نشاندہی کے طور پر ایک نہایت ہی منصفانہ حد بندی کر دی ہے اور وہ یہ میزبان کے پاس ہو کچھ موجود ہے اس سے پہلو تہی نہ کرے اور مہمان بھی اس سے زیادہ کی تو قع نہ رکھے۔ اسی سلسلے میں امام جعفرصادق علیہ السلام فرماتے ہیں: 
  "المؤمن لايحتشم من اخيه، وما ادري ايهما اعجب ؟ الذي 
  يكلف اخاه اذا دخل عليه ان يتكلف له ، اوالمتكلف لاخيه ؟
  "مومن اپنے مومن بھائی کے ساتھ بے تکلف ہوتے ہیں ، میں نہیں جانتا کہ ان دو میں سے کون سا شخص 
  زیادہ عجیب ہے، آیا وہ جو اپنے بھائی کے پاس جاکر اسے نہیں ڈال دیتا ہے با وہ جو خود سے مہمان کے 
۔-------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
  ؎1     بحارالانوار جلد 75 ص 460 (حدیث 14) باب 93۔ 
۔------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------- 
  لیے تکلف میں پڑجاتا ہے؟ ؎1
 سلمان فارسی راضی اللہ عنہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم  سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم  نے فرمایا: 
  "ان لا نتكلف للضيف ما ليس عندنا وان نقدم اليه ما احضرنا۔ 
  "جو چیز ہمارے پاس نہیں ہے اس کے لیے مہمان کے واسطے تکلف نہ کریں اور جو موجود ہے اس سے 
  پہلو تہی نہ کریں"۔