Tafseer e Namoona

Topic

											

									  1- مہمان نوازی

										
																									
								

Ayat No : 53-54

: الاحزاب

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَىٰ طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَلَٰكِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا فَإِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوا وَلَا مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ ۚ إِنَّ ذَٰلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْيِي مِنْكُمْ ۖ وَاللَّهُ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ ۚ وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ ۚ ذَٰلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ ۚ وَمَا كَانَ لَكُمْ أَنْ تُؤْذُوا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا أَنْ تَنْكِحُوا أَزْوَاجَهُ مِنْ بَعْدِهِ أَبَدًا ۚ إِنَّ ذَٰلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللَّهِ عَظِيمًا ۵۳إِنْ تُبْدُوا شَيْئًا أَوْ تُخْفُوهُ فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا ۵۴

Translation

اے ایمان والو خبردار پیغمبر کے گھروں میں اس وقت تک داخل نہ ہونا جب تک تمہیں کھانے کے لئے اجازت نہ دے دی جائے اور اس وقت بھی برتنوں پر نگاہ نہ رکھنا ہاں جب دعوت دے دی جائے تو داخل ہوجاؤ اور جب کھالو تو فورا منتشر ہوجاؤ اور باتوں میں نہ لگ جاؤ کہ یہ بات پیغمبر کو تکلیف پہنچاتی ہے اور وہ تمہارا خیال کرتے ہیں حالانکہ اللہ حق کے بارے میں کسی بات کی شرم نہیں رکھتا اور جب ازواج پیغمبر سے کسی چیز کا سوال کرو تو پردہ کے پیچھے سے سوال کرو کہ یہ بات تمہارے اور ان کے دونوں کے دلوں کے لئے زیادہ پاکیزہ ہے اور تمہیں حق نہیں ہے کہ خدا کے رسول کو اذیت دو یا ان کے بعد کبھی بھی ان کی ازواج سے نکاح کرو کہ یہ بات خدا کی نگاہ میں بہت بڑی بات ہے. تم کسی شے کا اظہار کرو یا اس کی پردہ داری کرواللہ بہرحال ہر شے کا جاننے والا ہے.

Tafseer

									 1- مہمان نوازی: 
 اسلام مہمان نوازی کے مسئلے کو خاص اہمیت دیتا ہے ، یہاں تک کہ ایک حدیث میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم فرماتے ہیں :
  "الضيف دليل الجنة"۔ 
  مہمان جنت کاراہنماہے. ؎ 1
 مہمان کی اہمیت اور احترام اس قدر زیادہ ہے کہ اسلام میں اسے ایک آسمانی ہدیہ کے عنوان سے یاد کیا گیا ہے ،
۔--------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------- 
  ؎1     بحارالانوار جلد 75 ص 460 (حدیث 14) باب 93۔
۔---------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------- 
ارشاد پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم  ہے:
  "اذا اراد اللہ بقوم خيرا اهدي اليهم ھدية  
  قالوا وما تلك الهدية؟ 
  قال الضيف، ینزل برزقه ، ویرنحل بذنوب اهل البيت "۔
  "جب خدا کسی قوم کی بہتری چاہتا ہے تو اس کی طرف انمول تحفہ بھیج دیتا ہے"۔ 
  "لوگوں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم  وہ انمول تحفہ کیا ہے"۔ 
  فرمایا مہمان ، جو اپنا رزق لے کر آتا ہے اور گھر والوں کے گناہ لے کر جاتا ہے اور وہ بخشے جاتے ہیں۔ ؎1 
 قابل توجہ یہ ہے کسی نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم  سے عرض کیا: 
 میرے ماں باپ آپ پر قربان جائیں ۔ میرا طرز عمل یہ ہے کہ مکمل وضو کرتا ہوں نماز قائم کرتا ہوں ، زکوۃ برمحل ادا کرتا ہوں اورمہمان کی خندہ پیشانی سے خدا کی خوشنودی کے لیے تواضع کرتا ہوں۔ 
 تو آنحضرت نے ارشاد فرمایا :
  "بخ، بخ، بخ ، ما لجهنم عليك سبیل ان الله قد براك من الشح 
  ان كنت كذلک"۔ 
  "کیا کہنا ، مرحبا ، واه واه ، جہنم کے راستے تم پر بند ہیں اور اگر تیری حالت یہی ہے تو خدا نے تجھے 
  ہر قسم کے نخل سے پاک کر دیا ہے"۔ 
 اس سلسلے میں بہت کچھ کہا جاسکتا ہے ، لیکن اختصار کو مد نظر رکھ کر اسی پر اکتفا کیا جاتا ہے۔