ازواج رسول کے بارے میں ایک اور اہم حکم
لَا يَحِلُّ لَكَ النِّسَاءُ مِنْ بَعْدُ وَلَا أَنْ تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنْ أَزْوَاجٍ وَلَوْ أَعْجَبَكَ حُسْنُهُنَّ إِلَّا مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ رَقِيبًا ۵۲
اس کے بعد آپ کے لئے دوسری عورتیں حلال نہیں ہیں اور نہ یہ جائز ہے کہ ان بیویوں کو بدل لیں چاہے دوسری عورتوں کا حسن کتنا ہی اچھا کیوں نہ لگے علاوہ ان عورتوں کے جو آپ کے ہاتھوں کی ملکیت ہیں اور خدا ہر شے کی نگرانی کرنے والا ہے.
تفسیر
ازواج رسول کے بارے میں ایک اور اہم حکم :
اس آیت میں ازواج رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے مربوط احکام میں سے ایک اہم حکم بیان ہوا ہے ، خدا فرماتاہے: "اس کے بعد آپ پر کوئی دوسری عورت حلال
نہیں ہے اور آپ کوحق نہیں پہنچتا کہ ان بیویوں کو دوسری بیویوں سے تبدیل کرلیں ۔ اگرچہ ان کا حسن و جمال آپ کو بھلا لگے ۔ سوائے ان عورتوں کے جوکنیز کی صورت میں آپ کے
اختیار میں آجائیں اور خدا ہرچیزپرناظر اور نگہبان ہے: (لايحل لك النساء من بعد ولا ان تبدل بهن هن ازواج ولو اعجبك حسنھن الاماملكت يمينک وكان الله على كل شی.ء رقيبًا )۔
مفسرین اور فقہاء نے اس آیت کی تنفسیر میں بہت کچھ گفتگو کی ہے اور اسلامی مآخذ میں بھی اس بارے میں مختلف روایات آئی ہیں۔ ہم پہلے تو اس آیت کا ظاہر مطلب
بیان کریں گے جو اس سے پہلی اور بعد میں آنے والی آیات کے باہمی ارتباء سے پیدا ہوتا ہے (قطع نظر اس کے کہ مفرین اس بارے میں کیا کہتے ہیں) پھر دوسرے مطلب کی طرف
جائیں گے۔
"من بعد" کی تعبیر سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کے بعد آپ کے لیے کوئی نئی شادی حرام ہے ، اسی بناء پر لفظ "بعد" یا "بعدزمانی" کے معنی میں ہے ، یعنی اس زمانے
کے بعد آپؐ کے لیے کوئی نئی شادی حرام ہے۔ لہذا کسی نئی بیوی کو انتخاب نہ کریں ، یا بعد اس کے کہ آپؐ نے اپنی بیویوں کو گزشتہ حکم خداوندی کے مطابق اختیار دے دیا ہے کہ یا
تو آپؐ کے گھر میں سادہ زندگی گزاریں یا پھر علیحدہ ہوجائیں تو انھوں نے اپنی مرضی سے آپ کی زوجیت کو ترجیح دی ہے ، تو اب اس کے بعد کسی کا اور عورت سے آپؐ کو شادی
نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی ان میں سے کسی کو طلاق دے کرکسی اور بیوی کو اختیار کریں بالفاظ دیگر نہ تو ان کی تعداد میں اضافہ کرسکتے ہیں اور نہ ہی موجودہ بیویوں کو تبدیل کر
سکتے ہیں۔