Tafseer e Namoona

Topic

											

									  شان نزول

										
																									
								

Ayat No : 51

: الاحزاب

تُرْجِي مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ ۖ وَمَنِ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكَ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَنْ تَقَرَّ أَعْيُنُهُنَّ وَلَا يَحْزَنَّ وَيَرْضَيْنَ بِمَا آتَيْتَهُنَّ كُلُّهُنَّ ۚ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا فِي قُلُوبِكُمْ ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَلِيمًا ۵۱

Translation

ان میں سے جس کو آپ چاہیں الگ کرلیں اور جس کو چاہیں اپنی پناہ میں رکھیں اور جن کو الگ کردیا ہے ان میں سے بھی کسی کو چاہیں تو کوئی حرج نہیں ہے - یہ سب اس لئے ہے تاکہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور یہ رنجیدہ نہ ہوں اور جو کچھ آپ نے دیدیا ہے اس سے خوش رہیں اوراللہ تمہارے دلوں کا حال خوب جانتا ہے اور وہ ہر شے کا جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے.

Tafseer

									  شان نزول 
 اسی سورہ کی آیت 28 اور 29 کی تفسیر اور ان کی شان نزول کے بیان میں مفسرین کے بقول پیغمبراکرم کی بعض بیویوں نے آپ سے عرض کیا کہ ہمارے نان و 

نفقہ اور اخراجات میں اضافہ کیجیئے۔ (چونکہ ان کی نگاہ مال غنیمت پر لگی ہوئی تھی اور وہ یہ چاہتی تھیں کہ انہیں اس سے زیادہ ملناچاہیئے) اس پر مذکورہ بالا آیات نازل ہوئیں اور 

صراحت کے ساتھ ان کے گوش گزار کردیا کہ اگر وہ دنیا اور اس کی زینت چاہتی ہیں تو ہمیشہ کے لیے پیغمبر سے الگ ہوجائیں اور اگر خدا ، رسول دردز جزا کو چاہتی ہیں تو پھراسی 

سادہ زندگی کہ ساتھ نبا کریں ۔
 اس کے علاوہ پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کی زندگی کے اوقات کی تقسیم کے بارے میں بھی ان کے درمیان رقابت موجود تھی جو پیغمبراکرمؐ کو تمام 

پریشانیوں اور اہم مصروفیات کے ساتھ ساتھ زبردست مشکلات سے دو چار کیے ہوئے تھی ۔ اگرچہ آپ ان کے درمیان ضروری عدالت قائم رکھتے ۔ لیکن پھر بھی وہ باتوں سے باز نہ آتی 

تھیں، لہذا زیرنظر آیت نازل ہوئی اورآنحضرتؐ کو ان کے درمیان اپنے اوقات کی تفسیم میں پوری پوری آزادی دی گئی اور ساتھ ہی انھیں بھی خبردار کیا گیا کہ خدائی حکم بے ، لہذااس 

سے نہ تو کسی کو پریشانی ہو اور نہ ہی اس سے کسی قسم کا غلط نتیجہ اخذ کرسکیں. ؎1