3- ھبہ اورصیغہ کا نکاح
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَحْلَلْنَا لَكَ أَزْوَاجَكَ اللَّاتِي آتَيْتَ أُجُورَهُنَّ وَمَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْكَ وَبَنَاتِ عَمِّكَ وَبَنَاتِ عَمَّاتِكَ وَبَنَاتِ خَالِكَ وَبَنَاتِ خَالَاتِكَ اللَّاتِي هَاجَرْنَ مَعَكَ وَامْرَأَةً مُؤْمِنَةً إِنْ وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ إِنْ أَرَادَ النَّبِيُّ أَنْ يَسْتَنْكِحَهَا خَالِصَةً لَكَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۗ قَدْ عَلِمْنَا مَا فَرَضْنَا عَلَيْهِمْ فِي أَزْوَاجِهِمْ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ لِكَيْلَا يَكُونَ عَلَيْكَ حَرَجٌ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا ۵۰
اے پیغمبر ہم نے آپ کے لئے آپ کی بیویوں کو جن کا مہر دے دیا ہے اور کنیزوں کو جنہیں خدا نے جنگ کے بغیر عطا کردیا ہے اور آپ کے چچا کی بیٹیوں کو اور آپ کی پھوپھی کی بیٹیوں کو اور آپ کے ماموں کی بیٹیوں کو اور آپ کی خالہ کی بیٹیوں کو جنہوں نے آپ کے ساتھ ہجرت کی ہے اور اس مومنہ عورت کو جو اپنا نفس نبی کو بخش دے اگر نبی اس سے نکاح کرنا چاہے تو حلال کردیا ہے لیکن یہ صرف آپ کے لئے ہے باقی مومنین کے لئے نہیں ہے. ہمیں معلوم ہے کہ ہم نے ان لوگوں پر ان کی بیویوں اور کنیزوں کے بارے میں کیا فریضہ قرار دیا ہے تاکہ آپ کے لئے کوئی زحمت اور مشقّت نہ ہو اوراللہ بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربان ہے.
3- ھبہ اورصیغہ کا نکاح:
اس آیت سے اچھی طرح واضح ہو جاتا ہے کہ یہ نکاح کا اجراء لفظ "ہبہ" جے ساتھ صرف پیغمبر کے ساتھ مخصوص تھا اور دوسرا کوئی بھی شخص اس قسم کے
لفظ سے عقد نکاح جاری نہیں کرسکتا لیکن اگر عقد کا اجراء نکاح کے لفظ کے ساتھ انجام پائے تو پھرجائز ہے کہ حق مہر کا نام نہ لیا جائے ، کیونکہ جیسا کہ ہم نے کہا ہے کہ حق مہر
کے ذکر نہ کرنے کی صورت میں "مہر المثل" ادا کرنا چاہیئے۔ (جس کی حقیقت وہی ہے جو مہرالمثل کی تصریح میں گزر چکی ہے )۔