Tafseer e Namoona

Topic

											

									  2- اس حکم کا خارجی مصداق

										
																									
								

Ayat No : 50

: الاحزاب

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَحْلَلْنَا لَكَ أَزْوَاجَكَ اللَّاتِي آتَيْتَ أُجُورَهُنَّ وَمَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْكَ وَبَنَاتِ عَمِّكَ وَبَنَاتِ عَمَّاتِكَ وَبَنَاتِ خَالِكَ وَبَنَاتِ خَالَاتِكَ اللَّاتِي هَاجَرْنَ مَعَكَ وَامْرَأَةً مُؤْمِنَةً إِنْ وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ إِنْ أَرَادَ النَّبِيُّ أَنْ يَسْتَنْكِحَهَا خَالِصَةً لَكَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۗ قَدْ عَلِمْنَا مَا فَرَضْنَا عَلَيْهِمْ فِي أَزْوَاجِهِمْ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ لِكَيْلَا يَكُونَ عَلَيْكَ حَرَجٌ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا ۵۰

Translation

اے پیغمبر ہم نے آپ کے لئے آپ کی بیویوں کو جن کا مہر دے دیا ہے اور کنیزوں کو جنہیں خدا نے جنگ کے بغیر عطا کردیا ہے اور آپ کے چچا کی بیٹیوں کو اور آپ کی پھوپھی کی بیٹیوں کو اور آپ کے ماموں کی بیٹیوں کو اور آپ کی خالہ کی بیٹیوں کو جنہوں نے آپ کے ساتھ ہجرت کی ہے اور اس مومنہ عورت کو جو اپنا نفس نبی کو بخش دے اگر نبی اس سے نکاح کرنا چاہے تو حلال کردیا ہے لیکن یہ صرف آپ کے لئے ہے باقی مومنین کے لئے نہیں ہے. ہمیں معلوم ہے کہ ہم نے ان لوگوں پر ان کی بیویوں اور کنیزوں کے بارے میں کیا فریضہ قرار دیا ہے تاکہ آپ کے لئے کوئی زحمت اور مشقّت نہ ہو اوراللہ بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربان ہے.

Tafseer

									 2- اس حکم کا خارجی مصداق :
  اس کلی حکم نے پیغمبراسلام کے بارے کوئی خارجی مصداق بھی پیدا کیا ہے یا نہیں؟ اس بارے میں مفسرین کے درمیان اختلاف ہے۔ بعض مفسرین مثلًا ابن عباس اور 

کچھ دوسرے حضرات کا نظریہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس کیفیت کے ساتھ کسی عورت سے نکاح نہیں کیا اور مذکورہ بالا حکم آپ کے لیے ایک ایسا کلی حکم تھا، 

جس سے کبھی بھی استفادہ نہیں کیا گیا۔ جبکہ بعض دوسرے مفسرین نے آپ کی ان تین چار ازواج کا نام لیا ہے ، جو بغیر حق مہر کے آپ کی زوجیت آئیں۔ وہ "میمونہ بنت حارث" اور "

زینب بنت خزیمہ، جن کاتعلق انصارسے تھا ، بنی اسد کی ایک خاتون "ام شرک بنت جابر" اور "خولہ بنت حکیم"  تھیں۔ 
 بعض روایات میں آیا ہے جب خولہ اپنے آپ کو پیغمبر اکرم صلی علیہ وآلہٖ وسلم کے لیے بخش دیا تو جناب عائشہ کی صداۓ احتجاج بلند ہوئی اور انھوں نے کہا:
  " مابال النساء یبذلن انفسهن بلامهر" 
  ان عورتوں کو کیا ہوگیا ہے کہ وہ حق مہر کے بغیر اپنے آپ کو رشتہ ازدواج میں منسلک کردیتی ہیں؟ 
 تواس وقت یہ آیت نازل ہوئی لیکن جناب عائشہ نے حضرت رسالت مآب سے کہا : 
 "معلوم ہوتاہے  کہ اللہ آپ کے مقصد کو بہت جلد پورا کردیتاہے۔ (یہ آپ پر ایک قسم کی طنزتھی)۔ 
 تو آنحضرت نے فرمایا: 
  "و انک ان اطعت اللہ سارع فی هواك" 
  " اگر تم بھی خدا کی اطاعت کرلگ جاؤ تو وہ تمھارے مقصد کو بھی جلد پورا کردے"۔ ؎1 
 اس میں شک نہیں کہ اس قسم کی خواتین تو صرف روحانی اعزاز حاصل کرنے کی خواہاں تھیں ، جو صرف رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ساتھ ہی انھیں 

حاصل ہوسکتا تھا۔ اس لیے وہ بغیر کسی حق مہر کے آپ کی زوجیت کے لیے آمادہ ہوگئیں ، لیکن جیسا کہ ہم نے ابھی کہا ہے کہ تاریخی طور پر اس قسم کا خارجی مصداق مسلم نہیں ہے ۔ 

جو چیز مسلم ہے وہ صرف یہ کہ خدا نے پیغمبر اکرم کو اس قسم کی اجازت دے رکھی تھی رہا یہ سوال کہ اس کا فلسفہ کیا تھا ؟ تو اس کی طرف بعد میں اشارہ ہوگا ۔