1- رسول اللہؐ کی ایک خصوصیت
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَحْلَلْنَا لَكَ أَزْوَاجَكَ اللَّاتِي آتَيْتَ أُجُورَهُنَّ وَمَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْكَ وَبَنَاتِ عَمِّكَ وَبَنَاتِ عَمَّاتِكَ وَبَنَاتِ خَالِكَ وَبَنَاتِ خَالَاتِكَ اللَّاتِي هَاجَرْنَ مَعَكَ وَامْرَأَةً مُؤْمِنَةً إِنْ وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ إِنْ أَرَادَ النَّبِيُّ أَنْ يَسْتَنْكِحَهَا خَالِصَةً لَكَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۗ قَدْ عَلِمْنَا مَا فَرَضْنَا عَلَيْهِمْ فِي أَزْوَاجِهِمْ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ لِكَيْلَا يَكُونَ عَلَيْكَ حَرَجٌ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا ۵۰
اے پیغمبر ہم نے آپ کے لئے آپ کی بیویوں کو جن کا مہر دے دیا ہے اور کنیزوں کو جنہیں خدا نے جنگ کے بغیر عطا کردیا ہے اور آپ کے چچا کی بیٹیوں کو اور آپ کی پھوپھی کی بیٹیوں کو اور آپ کے ماموں کی بیٹیوں کو اور آپ کی خالہ کی بیٹیوں کو جنہوں نے آپ کے ساتھ ہجرت کی ہے اور اس مومنہ عورت کو جو اپنا نفس نبی کو بخش دے اگر نبی اس سے نکاح کرنا چاہے تو حلال کردیا ہے لیکن یہ صرف آپ کے لئے ہے باقی مومنین کے لئے نہیں ہے. ہمیں معلوم ہے کہ ہم نے ان لوگوں پر ان کی بیویوں اور کنیزوں کے بارے میں کیا فریضہ قرار دیا ہے تاکہ آپ کے لئے کوئی زحمت اور مشقّت نہ ہو اوراللہ بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربان ہے.
چند اہم نکات
1- رسول اللہؐ کی ایک خصوصیت :
اس میں شک نہیں کہ "حق مہر کے بغیر بھی بنانے" کی اجازت صرف پیغمبراکرمؐ کو ہے اور یہ آپؐ کے مخصات میں سے ہے اور آیت بھی اس مسئلے میں بالکل
واضح ہے۔ اسی بناء پرکوئی شخص یہ حق نہیں رکھتا کہ وہ کسی عورت سے مہر (تھوڑا ہو یا زیادہ) کے بغیر عقد کرے۔ حتی کہ اگر صیغہ عقد جاری کرتے وقت حق مہر کا ذکر نہ کیا
گیا ہو اور کسی قسم کا قرینہ بھی نہ ہوتو "مہرالمثل" دینا چاہیئے ۔ "مہرالمثل" سے مراد وہ حق مہر ہے جو اس جیسی عورتیں مختلف نوعیتوں کے تحت عام طور پر اپنے لیے مقرر کرتی
ہیں۔