1- رسالت مآب کا مقام شہود
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا ۴۵وَدَاعِيًا إِلَى اللَّهِ بِإِذْنِهِ وَسِرَاجًا مُنِيرًا ۴۶وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ بِأَنَّ لَهُمْ مِنَ اللَّهِ فَضْلًا كَبِيرًا ۴۷وَلَا تُطِعِ الْكَافِرِينَ وَالْمُنَافِقِينَ وَدَعْ أَذَاهُمْ وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ وَكِيلًا ۴۸
اے پیغمبر ہم نے آپ کو گواہ, بشارت دینے والا, عذاب الہٰی سے ڈرانے والا. اور خدا کی طرف اس کی اجازت سے دعوت دینے والا اور روشن چراغ بناکر بھیجا ہے. اور مومنین کو بشارت دے دیجئے کہ ان کے لئے اللہ کی طرف سے بہت بڑا فضل و کرم ہے. اور خبردار کفّار اور منافقین کی اطاعت نہ کیجئے گا اور ان کی اذیت کا خیال ہی چھوڑ دیجئے اوراللہ پر اعتماد کیجئے کہ وہ نگرانی کرنے کے لئے بہت کافی ہے.
1- رسالت مآب کا مقام شہود:
آپ کے تمام اوصاف سے پہلے آیت میں اس مقام کا ذکرہوا ہے کیونکہ یہ مقام صرف پیغمبر کے وجود اور ان کی رسالت کا محتاج ہوتا ہے۔اس کے علاوہ اسے کسی
قسم کے تمہید اور مقدمہ کی ضرورت نہیں ہوتی اور جس وقت آپ اس مقام و منزلت پر منصوب ہوجائیں گے تو آپ کا مذکورہ بالا جہات سے شاہد ہونا مسلم ہوجائے گا ،البته مقام "بشارت"
و "انذار" دو ایسے مقامات ہیں جواس کے بعد وجودی صورت اختیار کرتے ہیں۔