سچے مبلغ کون ہیں؟
الَّذِينَ يُبَلِّغُونَ رِسَالَاتِ اللَّهِ وَيَخْشَوْنَهُ وَلَا يَخْشَوْنَ أَحَدًا إِلَّا اللَّهَ ۗ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ حَسِيبًا ۳۹
وہ لوگ ا للہ کے پیغام کو پہنچاتے ہیں اور دل میں اس کا خوف رکھتے ہیں اور اس کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتے ہیںاوراللہ حساب کرنے کے لئے کافی ہے.
تفسیر
سچے مبلغ کون ہیں؟
پہلی زیربحث آیت میں اس گفتگو کی مناسبت سے جو گذشتہ آیات میں سے آخری آیت میں پیغمبروں کے بارے میں گزری تھی ، انبیاء کے عمومی فرائض میں سے ایک اہم
ترین فرض کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے۔ "وہ (گذشتہ انبیاء) ایسے لوگ تھے جو خدائی پیغامات کی تبلیغ کرتے تھے اور اس سے ڈرتے تھے اور خدا کے علاوہ کسی سے
خوف نہیں کھاتے تھے"۔ (والذين يبلغون رسالات الله ويخشونه ولا يخشون احدا الا الله).
آپؐ کو بھی پروردگار کے پیغاموں کی تبلیغ کے سلسلے میں کسی سے ذرہ بھر بھی نہیں گھبرانا چاہیئے ، خدا آپؐ کو حکم دیتا ہے ، کہ ایک جاہلانہ رسم کو منہ بولے
بیٹے کی مطلقہ سے شادی کرلیں توڑیں اور یہ مطلقہ بیوی زینب کے ساتھ شادی کرلیں اور اس فرض کی ادائیگی میں کسی قسم کی پریشانی اور گھبراہٹ کا اظہار نہ کریں ۔ کیونکہ نہ
گھبرانا پیغمبروں کی سنت ہے۔
اصولی طور پر پیغمبروں کا کام بہت سے مراحل میں اس قسم کی رسومات کو توڑنا ہے۔ اگر وہ تھوڑے سے بھی خوف اور وحشت کا مظاہرہ کریں گے تو یقینًا اپنے
فرائض کی بجاآوری میں ہرگز کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔ انھیں فیصلہ کن انداز میں آگے بڑھنا چاہیئے اور بد زبان لوگوں کی نازیبا باتوں کو برداشت کرنا چاہیئے ، لوگوں کی افواہوں اور
شوروغوغا کرنے والے کمینہ فطرت اور مفسد لوگوں کی شازشوں کی پرواہ کیے بغیر اپنے منصوبوں کو پایۂ تکمیل تک پہنچانا چاہیئے، سب حساب و کتاب خدا کے پاس ہے ۔ اسی لیے آیت
کے آخرمیں فرمایا گیا ہے۔ "یہی کافی ہے کہ خدا خود بندوں کے اعمال کا محافظ ، محاسب اور ان کی جزا دینے والا ہے"۔ (وكفی بالله حسيبًا)۔
اس راہ میں انبیاء کے ایثار و قربانی کے حساب کی بھی حفاظت کرتا ہے، اس کا اجر بھی دیتا ہے اور دشمن کی نازیبا گفتگو اور وہ سرائی کا محاسبہ کرکے انھیں کیفر
کردار تک پہنچاتا ہے۔
حقیقت میں "كفى بالله حسيبًا" کیا جملہ اس امر کی دلیل ہے کہ خدائی رہبروں کو اپنے دین کی تبلیغ میں پریشانی اورخوف میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ان کی
زحمتوں ، تکلیفوں اورمشقتوں کا حساب کرنے اور جزاء دینے، والا خود خدا ہے ۔