Tafseer e Namoona

Topic

											

									  2- آیت تطہیر کن افراد کے بارے میں ہے؟

										
																									
								

Ayat No : 32-34

: الاحزاب

يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِنَ النِّسَاءِ ۚ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَعْرُوفًا ۳۲وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ ۖ وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا ۳۳وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَىٰ فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ وَالْحِكْمَةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ لَطِيفًا خَبِيرًا ۳۴

Translation

اے زنانِ پیغمبر تم اگر تقویٰ اختیار کرو تو تمہارا مرتبہ کسی عام عورت جیسا نہیں ہے لہٰذا کسی آدمی سے لگی لپٹی بات نہ کرنا کہ جس کے دل میں بیماری ہو اسے لالچ پیدا ہوجائے اور ہمیشہ نیک باتیں کیا کرو. اور اپنے گھر میں بیٹھی رہو اور پہلی جاہلیت جیسا بناؤ سنگھار نہ کرو اور نماز قائم کرو اور زکوِٰادا کرو اوراللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو - بس اللہ کا ارادہ یہ ہے اے اہلبیت علیھ السّلام کہ تم سے ہر برائی کو دور رکھے اور اس طرح پاک و پاکیزہ رکھے جو پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہے. اور ازواج پیغمبر تمہارے گھروں میں جن آیات الٰہی اور حکمت کی باتوں کی تلاوت کی جاتی ہے انہیں یاد رکھنا کہ خدا بڑا باریک بین اور ہر شے کی خبر رکھنے والا ہے.

Tafseer

									 2- آیت تطہیر کن افراد کے بارے میں ہے؟
 ہم بیان کرچکے ہیں کہ یہ آیت اگرچہ ان آیات کے درمیان آئی ہےجو پیغمبراکرمؐ ازواج سے مربوط ہیں لیکن اس کے سیاق کی تبدیلی  ("جمع مونث" کی ضمائرکو "جمع 

مذکر" میں تبدیل کرنا) اس بات کی دلیل ہے کہ اس کا مضمون ان آیات سے بالکل الگ ہے۔ 
 اسی بنا پر ان لوگوں کا نظربھی درست نہیں جو آیت کو پیمغبراکرمؐ ، حضرت علی ، حضرت فاطمہ ، حضرت حسن و حضرت حسین علیہم اسلام سے مخصوص نہیں 

سمجھتے۔ اس کے لیے وسیع معنی کے قائل ہیں کہ آیت ان بزرگواروں کے بارے میں بھی ہے اور پیغمبراکرمؐ کی کی بیویوں کے بارے میں بھی۔ 
 ہمارے پاس بہت سی روایات موجود ہیں جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ یہ آیت صرف بزرگواروں کے ساتھ مخصوص ہے اور ازواج پیغمبراس میں داخل نہیں ہیں 

اگرچہ شایان شان احترام کے لائق ہیں۔ ہم ذیل میں ان میں چھ روایات قارئین کی نذر کرتے ہیں۔ 
 (الف )  کچھ روایات وہ ہیں جو خود پیغمبراکرم کی ازواج سے نقل ہوئی ہیں اور بتاتی ہیں کہ جس وقت پیغمبر اکرم اس آیت شریفہ کے بارے میں بات کرتے 

تو ہم آپ سے سوال کرتیں کہ ہم بھی اس کے مخاطب ہیں تو آپؐ فرماتے کہ تم اچھی تو ہو لیکن اس میں شامل نہیں ہو۔ 
 ان میں سے ایک روایت ثعلبی نے اپنی تفسیر میں جناب "ام سلمہ" سے نقل کی ہے۔ 
 پیغمبراکرم اپنے گھرمیں تھے کہ حضرت فاطمہ ریشمی کپڑا لائیں تو رسول اللہ نے فرمایا اپنے شوہر اور دونوں بیٹوں حسن و حینن کو بلاؤ۔ فاطمہ انھیں بھی بلالائیں ، 

پھر ان سب نے مل کرکھاناکھایا۔ اس کے بعد رسول اللہؐ نے ان پر عبا ڈال دی ۔ 
 اور کہا:
  " اللهم هؤلاء اهل بيتي وعترتی فاذهب عنهم الرجس وطهرهم تطهيرًا" 
  خداوندا یہ میرے اہل بیت ہیں اور میری عترت ہیں ، ان سے ہر قسم کی نجاست دور رکھ اور انھیں پاک  پاک رکھ جس طرح پاک رکھنے کا حق ہے۔ 
 اس مو قع آیت"انما یرید اللہ" نازل ہوئی۔
  میں نے کہا کیا میں بھی آپ کے ساتھ ہوں اے رسول خدا؟ فرمایا (انک الى خير)"تو خیراورنیکی پرہے"، لیکن ان افراد کے زمرے میں شامل نہیں ہو۔ 
 نیز ثعلبی حضرت عائشہ سے یوں نقل کرتے ہیں۔ 
 "جس وقت بی بی عائشہ سے جنگ جمل کے بارے میں اور اس تباہ کن جنگ میں ان کے عمل دخل کے سلسلہ میں سوال کیا گیا تو(انھوں نے افسوس کے ساتھ) کہا یہ ایک 

تقدیر خدا وندی تھی اور جب ان سے حضرت علیؑ کے بارے میں سوال ہوا تو کہا: 
  "تسئلى عن احب الناس كان الى رسول اللهؐ وزوج احب الناس، كان الى رسول الله 
  لقد رأيت علي وفاطمة ورحسنًاوحسينًا عليهم السلام وجمع رسول اللہ ( ؐ)   
  بثوب علهم قال اللهم هؤلاء اهل بيتي وحامتی فاذهب عنهم الرجس و 
  طهرهم تطهيرًا قالت فقلت یارسول الله انا من اهلك قال تخي فائك الى خير" 
 کیا مجھ سے ایسے شخص کے بارے میں پوچھتے ہو جو رسول اللہ کے نزدیک سب لوگوں سے زیادہ محبوب اور آنحضرت کے 
 نزدیک محبوب ترین خاتون کے شوہر تھے ، میں نے اپنی ان آنکھوں سے علیؑ ، فاطمہؑ ، حسنؑ ، حسینؑ کودیکھا کہ پیغمبر اسلام نے 
 انہیں ایک کپڑے کے نیچے جمع کیا اور فرمایا : خداوندا ! یہ میرے اہل بیت اور میرے حامی و مددگار ہیں ان سے ہر قسم کے رجس 
 کو دور رکھ اور انھیں آلودگیوں سے ایسا پاک رکھ  جیساپاک رکھنے کا حق ہوناہے۔
  میں نے عرض کی : یارسول اللہ! کیا میں بھی آپ کے اہل بیت میں سے ہوں؟ 
 فرمایا : پیچھے ہٹ! تم خیر پرضرور ہو ، لیکن ان میں شامل نہیں ہو۔ ؎1 
 اس قسم کی روایات صراحت کے ساتھ بتاتی ہیں اس کی آیت میں ازواج رسول ، اہل بیت کا جزو نہیں ہیں۔ 
 (ب)  حدیث کے بارے میں بہت سی روایات اجمالی طور پر وارد ہوئی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ یا تو نبی اکرم نے حضرت علیؑ، فاطمہ حسن اور 

حین علیہم اسلام کو بلایا ، یا وہ حضرات خود آپ کی خدمت میں آئے اور پیغمبراسلام صلی الش علیہ و آلہ وسلم نے ان کے اوپر عباڈالی اور 
۔------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
  ؎1      مجمع البيان ، زیر بحث آیت کے ذیل میں۔
۔------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------- 
بارگاہ الہی میں عرض کیا: 
 "خداوندا !یہ میرے اہل بیت ہیں ان سے ہر قسم کی  رجس وآلودگی کو دور رکھ"۔ 
 تو اس وقت یہ آیت نازل ہوئی۔ " انما یریدالله ليذهب عنكم الرجس" 
  مشہور عالم ، حاکم حسکانی نیشاپوری نے "شواہد التنزیل" میں ان روایات کومتعدد طریقوں سے نقل کیا ہے اور مختلف را ویوں سے جمع کیا ہے ۔
 یہان پر یہ سوال توجہ طلب ہے کہ آخر اہل بیت کو کساء کے نیچے جمع کرنے کا مقصد کیا تھا؟ 
 جوابًا عرض ہے کہ گویا پیغمبر چاہتے تھے کہ اپنے اہل بیت کو مکمل طور پر نمایاں اور ممتاز کردیں اور بتادیں کہ یہ آیت صرف انہی لوگوں کے بارے میں نازل 

ہوئی ہے ، مبادا کوئی شخص رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم  کے تمام گھروں اور ان تمام افراد کو جو آپ کے خاندان میں تھے ،اس آیت کا مصدق سمجھ لے ، حتٰی کہ بعض روایات میں آیا 

ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے تین مرتبہ یہ جملہ دہرایا: 
  " اللهم هؤلاء اهل بیتی و خاصتي فاذهب عنهم الرجس وطهرهم تطهيرًا" 
  "خدا وندا میرے اہل بیت میں  یہی ہیں ان سے ہر قسم کی نجاسات کو دور رکھ"۔ ؎2 
 (ج)ٍ بہت سی دوسری روایات میں ہے کہ مندرجہ بالا آیت کے نازل ہونے کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ، چھ ماہ تک جب بھی صبح  کی نماز کے 

وقت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے گھر کے پاس سے گزرتے تو پکار کہتے: 
  الصلوة يا اهل البیت ! انما یریدالله ليذهب عنكم الرجس اهل البيت ويطهركم تطيرًا 
  نمازکاوقت ہے اے اہل بیت ! خدا چاہتا ہے ہر قسم کی نجاست اور پلیدی کوتم اہل بیت سے دور رکھے اور 
  تمہیں ایسا ہی پاک رکھے ، جیسے پاک رکھنے کا حق ہے۔ 
 اس حدیث کو حاکم حکانی نے انس بن مالک سے نقل کیا ہے ۔ ؎3 
 ایک اور روایت میں ابو سید خدری کے واسطے سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منقول ہے کہ آپ نے سلسلہ آٹھ یا نو ماہ تک جاری رکھا ۔ 
 مذکورہ بالا حدیث کو ابن عباس نے بھی آنحضرت سے نقل کیا ہے۔ ؎5 
۔------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------ 
  ؎1     شواہد التنزیل جلد 2 ص 31 
  ؎2     تفسیر درمنشور آیت آیت زیر بحث کے ذیل میں ۔
  ؎1     شواہد التنزیل جلد 2 ص 11
  ؎1     شواہد التنزیل جلد 2 ص 28-29
  ؎2     درمنشور زیربحث آیت کے ذیل میں ۔
۔---------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------- 
 نکته قابل توجہ ہے کہ اس آیت کا تکرار چھ، آٹھ یا نو تک مسلسل فاطمه زهرا علیها السلام کے گھر کے پاس اس بناء پر ہے تاکہ یہ بات 
مکمل طور پرواضح ہوجائے اور آئندہ کسی شخص کے لیے شک و شبہ کی گنجائش باقی نہ رہے کہ یہ آیت صرف انہی ذوات مقدسہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے ، جن کے گھر کا صدر 

دروازہ مسجد نبوی میں اس وقت بھی کھلتا تھا ، جب آنحضرت کے حکم سے دوسروں کے دروازے مسجد کی طرف بند کر دیئے تھے ، فطری بات ہے کہ بہت سے افراد ہمیشہ نماز کے 

وقت یہ بات وہاں پیغمبر کی زبان مبارک سے سنتے تھے ۔(غور کیجیئے گا) 
 مقام تعجب ہے کہ اس کے باوجود بعض مفسرین کا اصرار ہے کہ آیت کا مفہوم عام ہے اور ازواج رسول بھی اس میں شامل ہیں جبکہ علما اسلام کی اکثریت خواہ وہ 

شیعہ ہوں یا اہل سنت اسے پنجتن بی میں محدود سمجھتے ہیں۔ 
 یہ بات قابل توجہ ہے کہ اگر یہ آیت ازواج کے لیے بھی ہوتی تو زوجہ رسولؐ جناب عائشہ نے اپنی گفتگو کے دوران میں کسی نہ کسی مناسب موقع پر اس کا اظہار  

ضرور کیا ہوتا ، کیونکہ روایات کے مطابق اانھوں نے اپنے فضائل اور آنحضرتؐ سے اپنے رابطے کو بیان کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ، جبکہ اس سلسلہ میں ان سے کسی 

قسم کی کوئی چیز روایت نہیں ہوئی۔ 
 (د ) رسول النبی صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم کے مشہور صحابی حضرت ابو سعید خدری سے متعدد روایات نقل ہوئی ہیں جو صراحت کے ساتھ گواہی 
دیتی ہیں کہ : نزلت فی خمسة ورسول الله وعلى وفاطمة والحسن والحسين ۔ -1
   یعنی یہ روایت صرف انہی پاک ہستیوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ 
 یہ روایات اس قدر زیادہ ہیں کی بعض محققین انہیں متواتر جانتے ہیں۔ 
 جو کچھ ہم نے ابھی بیان کیا ہے ، اس کا مجموعی طور پر یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ احادیت کے مآخذ اور راوی جو آیت کو صرف پنج تن پاک میں منحصر سمجھتے ہیں ، اس 

قدر زیادہ ہیں کہ اس میں شک و شبہ کی گنجائش باقی نہیں رہ جاتی ، یہاں تک کہ "احقاق الحق" کی شرح میں ستر سے زیادہ احادیث اہل سنت کی مشہورکتابوں سے جمع کی گئی ہیں اور 

شیعی مآخذ میں تو ایک ہزار سے بھی زیادہ ہیں ۔ ؎2  
 کتاب "شواہد التنزیل" کے موتف نے جو برادران اہلسنت کے مشہور علماء میں سے ہیں اس سلسلے میں 130 ، احادیث نقل کی ہیں۔ ؎3
 ان سب امور سے قطع نظر بعض ازواج پیغمبر نے اپنی زندگی کے دوران میں ایسے کارنامے انجام دیئے ہیں ۔ جو ہرگز مقام عصمت کے لائق نہیں ۔ مثلا جنگ جمل کا 

واقعہ ، جوامام اس وقت کے خلاف قیام تھا اور زبردست خون ریزی کا سبب بنا ، بعض مورخین کے بقول اس جنگ میں ستره ہزار افراد مارے گئے۔ 
 اس میں شک نہیں کہ یہ واقعہ کسی بھی طرح قابل توجیہ نہیں ہے یہاں تک کہ ہم دیکھتے ہیں کی خود حضرت عائشہ بھی اس حادثے کے بعد اظہار مذامت کیا کرتی 

تھیں جس کا ایک نمونہ گذشتہ مباحث میں پیش کیا جاچکا ہے۔ 
۔---------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
  ؎1     شواہد التنزیل جلد 4 ص 25
  ؎2   احقاق الحق جلد 2 اور اس کے حواشی کی طرف رجوع کریں۔
  ؎1     شواہد التنزیل جلد 4 ص  10 سے لے کر ص 92 تک رجوع کریں۔
۔---------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------- 
 اسلام کی بزرگ ترین ، فداکار ترین اور با فضیلت ترین خاتون جناب خدیجۃ الکبری تاریخ اسلام کے سینے میں اب تک محفوظ ہے، یہ عیب جوئی اسلام کے گرامی قدر 

رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو اس قدر ناگوار گزری کہ شدت غضب سے آپ کے رونگٹے کھڑے ہوگئے اور فرمایا۔ 
 " خدا کی قسم مجھے اس سے بہتر بیوی نصیب نہیں ہوئی ، وہ ا س وقت ایمان لائیں جب باقی لوگ کافر تھے اور 
 اس وقت سارا مال میرے سپرد کردیا جب سب لوگ مجھ سے کٹے ہوئے تھے۔ ؎1