خدا کوبہت یاد کرو
لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا ۲۱وَلَمَّا رَأَى الْمُؤْمِنُونَ الْأَحْزَابَ قَالُوا هَٰذَا مَا وَعَدَنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَصَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ ۚ وَمَا زَادَهُمْ إِلَّا إِيمَانًا وَتَسْلِيمًا ۲۲مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ ۖ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَىٰ نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ ۖ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا ۲۳لِيَجْزِيَ اللَّهُ الصَّادِقِينَ بِصِدْقِهِمْ وَيُعَذِّبَ الْمُنَافِقِينَ إِنْ شَاءَ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَحِيمًا ۲۴وَرَدَّ اللَّهُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِغَيْظِهِمْ لَمْ يَنَالُوا خَيْرًا ۚ وَكَفَى اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ الْقِتَالَ ۚ وَكَانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزًا ۲۵
مسلمانو! تم میں سے اس کے لئے رسول کی زندگی میں بہترین نمونہ عمل ہے جو شخص بھی اللہ اور آخرت سے امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہے اور اللہ کو بہت زیادہ یاد کرتا ہے. اور صاحبانِ ایمان کا یہ عالم ہے کہ جب انہوں نے کفر کے لشکروں کو دیکھا تو پکار اٹھے کہ یہ وہی بات ہے جس کا خدا اور رسول نے وعدہ کیا تھا اور خدا و رسول کا وعدہ بالکل سچا ہے اور اس ہجوم نے ان کے ایمان اور جذبہ تسلیم میں مزید اضافہ ہی کردیا. مومنین میں ایسے بھی مردُ میدان ہیں جنہوں نے اللہ سے کئے وعدہ کو سچ کر دکھایا ہے ان میں بعض اپنا وقت پورا کرچکے ہیں اور بعض اپنے وقت کا انتظار کررہے ہیں اور ان لوگوں نے اپنی بات میں کوئی تبدیلی نہیں پیدا کی ہے. تاکہ خدا صادقین کو ان کی صداقت کا بدلہ دے اور منافقین کو چاہے تو ان پر عذاب نازل کرے یا ان کی توبہ قبول کرلے کہ اللہ یقینا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے. اور خدا نے کفّار کو ان کے غصّہ سمیت واپس کردیا کہ وہ کوئی فائدہ حاصل نہ کرسکے اور اللہ نے مومنین کو جنگ سے بچالیا اور اللہ بڑی قوت والا اور صاحبِ عزّت ہے.
خدا کوبہت یاد کرو :
خدا کو یاد کرنے کا حکم خصوصًا "ذکر کثر" بارہا قرآنی آیات میں آیا ہے اور اسلامی روایات میں بھی اسے بہت زیاده اہمیت دی گئی ہے ، یہاں تک کہ حضرت
ابوذرسے ایک حدیت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں مسجد میں داخل ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علی آلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپؐ نے مجھ سے فرمایا :
"عليک بتلاوة كتاب الله، وذكر الله كثيرًا فانه ذكر لك في
السماء ونورلک فی الارض "۔
تم قرآن کی تلاوت اور بہت یاد خدا لازم ہے کیونکہ اس کے سبب آسمانوں میں (فرشتے)
تمہیں یاد کریں گے اور زمین میں تمھارے لئے نور ہوگا"۔
ایک اور حدیث میں امام جعفرصادق سے منقول ہے :
"اذا ذكر العبد ربه الیوم مأة مرة كان ذلك كثيرا"۔
"جب انسان خدا کو دن میں سو مرتبہ یاد کرے تویہ ذکر کنیر شمار ہوگا"۔ ؎2
نیز ایک اور حدیث میں پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے نقل ہوا ہے کہ آپ نے اپنے اصحاب سے فرمایا:
"الا اخبركم بخير اعمالكم وأزكاها عند مليككم ،
وارفعها في درجاتكم، وخير لكم من الدينار والدرهم
وخير لكم من إن تلقوا عدوكم فتقتلونهم ويقتدونكم؟
قالوا: بلى يارسول الله اقال، ذكراللہ كثيرًا"
"کیا میں تمھیں تمہارے پروردگار کے ہاں بہترین اعمال اور پاکیزہ ترین کاموں کے متعلق نہ بتاؤں؟
وہ عمل جو تمھارا بالاترین درجہ اور تمھارے لیے درہم و دینارسے بہتر ہو حتی کہ جہاد اور راہ خدامیں
شہادت سے بھی بہتر ہے"۔
انہوں نے عرض کیا ضرور۔
فرمایا : خدا کر زیادہ یاد کرنا۔ ؎3
۔---------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
؎1 نورالثقلین جلد 4 ص 257 بحوالاخصال ۔
؎2 سفینۃالبحار ، جلد 1 ص 484 ۔
؎3 سفینۃالبحار ، جلد 1 ص 484 ۔
۔---------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
لیکن ہرگز یہ تصور نہیں کرنا چاہیئے کہ ان تمام فضائل کے ساتھ ذکر پروردگار سے مراد صرف زبانی ذکر ہے بلکہ اسلامی روایات میں اس بات کی تصریح کی گئی
ہے کہ اس سے مراد اس کے علاوہ قلبی اور عملی ذکر بھی ہے ، یعنی جس وقت انسان کو کسی حرام کام کے ارتکاب کا سامنا ہو تو خدا کو یاد کر کے اسے ترک کردے۔
مقصد یہ ہے کہ خدا انسان کی تمام زندگی میں حاضر ناظر ہو اور نور پروردگار اس کی تمام زندگی میں جلو فگن ہو۔ ہمیشہ اس
کی یاد میں مگن ہو اور اس کے فرمان کونصب العین قرار دے ،
مجالس ذکرسے مرا د وہ مجالس ہیں، جہاں پر جاہلوں کا ایک گردہ اکٹھا ہوجائے اور خود ساختہ ذکر و انکار کا ورد شروع کردے اور بدعتوں کو پھیلانے میں مصروف
رہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:
"بادروا الى رياض الجنة"؟
"جنت کے باغوں کی طرف جلدی بڑھو "۔ ؎1
توصحابہ نے عرض کیا:
" وما ریاض الجنة؟"
"جنت کے باغات کیا ہیں؟"
آپؐ نے فرمایا:
"حلق الذكر"
" مجالس ذکر ہیں"۔ ؎2
اس سے مراد وہ مجالس ہیں جن میں علوم اسلامیہ کا احیاء ہو ، تربیتی واخلاقی پروگرام پیش ہوں جن میں انسانوں کی تربیت اور اصلاح کی جائے تاکہ گناہگار گناہوں
سے بچ جائیں اور راہ خدا پر چلیں ۔ ؎3
۔----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
؎1 سفینۃالبحار ، جلد 1 ص 486 ۔
؎2 سفینۃالبحار ، جلد 1 ص 486 ۔
؎3 "ذکراللہ" کی اہمیت اور اس کے مفہوم کے سلسلہ میں، تفسیر نمونہ جلد 10 ص 183 (اردو ترجمہ) میں بھی تفصیلی گفتگو کی جا چکی ہے۔