Tafseer e Namoona

Topic

											

									  رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم "اسوہ" اور "قدوہ" ہیں

										
																									
								

Ayat No : 21-25

: الاحزاب

لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا ۲۱وَلَمَّا رَأَى الْمُؤْمِنُونَ الْأَحْزَابَ قَالُوا هَٰذَا مَا وَعَدَنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَصَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ ۚ وَمَا زَادَهُمْ إِلَّا إِيمَانًا وَتَسْلِيمًا ۲۲مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ ۖ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَىٰ نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ ۖ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا ۲۳لِيَجْزِيَ اللَّهُ الصَّادِقِينَ بِصِدْقِهِمْ وَيُعَذِّبَ الْمُنَافِقِينَ إِنْ شَاءَ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَحِيمًا ۲۴وَرَدَّ اللَّهُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِغَيْظِهِمْ لَمْ يَنَالُوا خَيْرًا ۚ وَكَفَى اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ الْقِتَالَ ۚ وَكَانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزًا ۲۵

Translation

مسلمانو! تم میں سے اس کے لئے رسول کی زندگی میں بہترین نمونہ عمل ہے جو شخص بھی اللہ اور آخرت سے امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہے اور اللہ کو بہت زیادہ یاد کرتا ہے. اور صاحبانِ ایمان کا یہ عالم ہے کہ جب انہوں نے کفر کے لشکروں کو دیکھا تو پکار اٹھے کہ یہ وہی بات ہے جس کا خدا اور رسول نے وعدہ کیا تھا اور خدا و رسول کا وعدہ بالکل سچا ہے اور اس ہجوم نے ان کے ایمان اور جذبہ تسلیم میں مزید اضافہ ہی کردیا. مومنین میں ایسے بھی مردُ میدان ہیں جنہوں نے اللہ سے کئے وعدہ کو سچ کر دکھایا ہے ان میں بعض اپنا وقت پورا کرچکے ہیں اور بعض اپنے وقت کا انتظار کررہے ہیں اور ان لوگوں نے اپنی بات میں کوئی تبدیلی نہیں پیدا کی ہے. تاکہ خدا صادقین کو ان کی صداقت کا بدلہ دے اور منافقین کو چاہے تو ان پر عذاب نازل کرے یا ان کی توبہ قبول کرلے کہ اللہ یقینا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے. اور خدا نے کفّار کو ان کے غصّہ سمیت واپس کردیا کہ وہ کوئی فائدہ حاصل نہ کرسکے اور اللہ نے مومنین کو جنگ سے بچالیا اور اللہ بڑی قوت والا اور صاحبِ عزّت ہے.

Tafseer

									  رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم "اسوہ" اور "قدوہ" ہیں: 
 ہمیں معلوم ہے کہ لوگوں میں سے خدا کے بھیجے ہوئے افراد کا انتخاب اسی لیے ہوتا ہے کہ وہ امتوں کے لئے عملی نمونہ بن سکیں ، کیونکہ انبیاء کی عملی تبلیغ اور 

دعوت کا اہم اور موثر ترین خصہ ان کی عملی دعوت ہوتی ہے۔ اسی بناء پرعلماء اسلام مقام نبوت کے لیے عصمت کو ایک لازمی شرط سمجھتے ہیں اوراس کے دلائل میں سے ایک یہ ہے 

کہ انھیں لوگوں کے لیے "اسوہ" اورمخلوق کے لئے "قدوہ" ہوناچاہیئے ۔
۔-----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
  ؎1     بحاالانوار ، جلد 20 ص 208- 
۔------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------ 
 یہ بات قابل توجہ ہے کہ زیر بحث آیات میں آنحضرت صلی اللہ علیہ والہٖ ولسم کی اقتداء اور تاسی کا جو حکم آیا ہے وہ مطلق صورت میں ہے ، جو آپؐ کی زندگی کے 

ہر شعبے کو اپنے میں سمیٹے ہوئے ہے۔ اگرچہ اس کی شان نزول جنگ احزاب ہے لیکن شان نزول آیات کے مفاہیم کو کبھی بھی اپنے ساتھ محدود نہیں کرتی۔ 
 اس لیے ہم اسلامی احادیث میں دیکھتے ہیں کہ پیروی کے سلسلے میں اہم سے اہم اور معمولی سے معمولی مسائل کا ذکر ہے۔
  ایک حدیث میں امیر المومنین حضرت علی علیہ اسلام فرماتے ہیں :
  "ان الصبر على ولاة الامرمقروض لقول الله عزوحل لنبيه 
  (ص) فاصبر كما صبر اولوا العزم   من  الرسل ،  وايجابه 
  مثل    ذلك  علٰى  اوليائه   واهل   طاعته ،  لقوله ، لقدكان 
  لكم فی رسول الله اسوة حسنة"۔ 
  " صبروشکیبائی اسلامی حکام پر واجب ہے کیونکہ خدا اپنے پیغمبر کو حکم دیتاہے ، صبر کرو جس 
  طرح اولوالعزم پیغمبروں نے صبر و شکیبائی اختیار کی ہے اور اسی چیز کو آپؐ  کے  دوستوں  اور 
  اطاعت گزاروں پر آپ کی پیروی کرنے کے حکم کے ساتھ واجب فرمایاہے۔ ؎1 
 ایک اورحدیث میں امام صادقؑ سے مروی ہے کہ آپؑ نے نہ فرمایا:
  "جس وقت پیغمبراکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلم نماز عشا پڑھتے تو وضو کا پانی اور اپنی مسواک اپنے 
  سرما نے ٓرکھ لیتے اور پانی کے برتن کو ڈھکنے سے ڈھانپ دیتے..... 
 پھرآپؑ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نمازتہجد کی کیفیت بیان فرمائی اور آخر میں فرمایا: 
  "ولقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة "
  تمارے لیے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں اسوہ حسنہ ہے۔ ؎2 
 واقعًا اگر ہم پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زندگی کو اپنے لیے اسوہ قرار دے دیں ،آپؐ کے ایمان و توکل خلوص و شجاعت ، نظم و نظامت ، زہد و تقوٰی کو 

اپنے لیے مشعل راہ بنالیں تو ہماری کایا پلٹ جائے اور ہماری زندگی روشن اور منور ہوجاۓ۔
 آج سارے مسلمانوں پرخصوصًا باایمان اور پرجوش نوجوانوں پر فرض ہے کہ وہ پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی  سیرت کو حرف بحرف پڑھیں اور اسے دل 

میں جگہ دے کر ہرلحاظ سے اپنے لیے اسوہ و نمونه قرار دیں ، کیونکہ سعادت 
۔---------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
  ؎1    نورا لثقلین جلد  4  ص 255  بحوالہ احتجاج طبرسی ۔ 
  ؎2    وسائل الشیعہ جلد 1 ص 356- 
۔---------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
کااہم ترین وسیلہ اور کامیابی وکامرانی کی اصل کلید یہی ہے۔