Tafseer e Namoona

Topic

											

									  6- پیغمبر اسلام کے فوجی اور سیاسی اقدام

										
																									
								

Ayat No : 21-25

: الاحزاب

لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا ۲۱وَلَمَّا رَأَى الْمُؤْمِنُونَ الْأَحْزَابَ قَالُوا هَٰذَا مَا وَعَدَنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَصَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ ۚ وَمَا زَادَهُمْ إِلَّا إِيمَانًا وَتَسْلِيمًا ۲۲مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ ۖ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَىٰ نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ ۖ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا ۲۳لِيَجْزِيَ اللَّهُ الصَّادِقِينَ بِصِدْقِهِمْ وَيُعَذِّبَ الْمُنَافِقِينَ إِنْ شَاءَ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَحِيمًا ۲۴وَرَدَّ اللَّهُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِغَيْظِهِمْ لَمْ يَنَالُوا خَيْرًا ۚ وَكَفَى اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ الْقِتَالَ ۚ وَكَانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزًا ۲۵

Translation

مسلمانو! تم میں سے اس کے لئے رسول کی زندگی میں بہترین نمونہ عمل ہے جو شخص بھی اللہ اور آخرت سے امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہے اور اللہ کو بہت زیادہ یاد کرتا ہے. اور صاحبانِ ایمان کا یہ عالم ہے کہ جب انہوں نے کفر کے لشکروں کو دیکھا تو پکار اٹھے کہ یہ وہی بات ہے جس کا خدا اور رسول نے وعدہ کیا تھا اور خدا و رسول کا وعدہ بالکل سچا ہے اور اس ہجوم نے ان کے ایمان اور جذبہ تسلیم میں مزید اضافہ ہی کردیا. مومنین میں ایسے بھی مردُ میدان ہیں جنہوں نے اللہ سے کئے وعدہ کو سچ کر دکھایا ہے ان میں بعض اپنا وقت پورا کرچکے ہیں اور بعض اپنے وقت کا انتظار کررہے ہیں اور ان لوگوں نے اپنی بات میں کوئی تبدیلی نہیں پیدا کی ہے. تاکہ خدا صادقین کو ان کی صداقت کا بدلہ دے اور منافقین کو چاہے تو ان پر عذاب نازل کرے یا ان کی توبہ قبول کرلے کہ اللہ یقینا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے. اور خدا نے کفّار کو ان کے غصّہ سمیت واپس کردیا کہ وہ کوئی فائدہ حاصل نہ کرسکے اور اللہ نے مومنین کو جنگ سے بچالیا اور اللہ بڑی قوت والا اور صاحبِ عزّت ہے.

Tafseer

									 6- پیغمبر اسلام کے فوجی اور سیاسی اقدام:
 پیغمبر اکرمؑ کی اورمسلمانوں احزاب میں کامیابی کے بہت سے عوامل تھے ۔ اور شدید طوفان کے ذریعے ہوئی اور اس نے احزاب کی تمام بساط کو لپیٹ کر رکھ دیا۔ نیز 

پروردگار کے نظر نہ آنے والے لشکر،ان کے علاوہ اور بھی فوجی اور سیاسی عوامل تھے جن میں سے اهم ترین عامل کی ذات پر ایمان اور عقیدہ تھا۔ بعض عواملی یہ تھے۔  
 (1)   حضور رسالت مآب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خندق کھودنے کی تجویز کو قبول کرکے عربوں کی جنگی تکنیک میں ایک نئے عنصرکا اضافہ گیا ، جو اس 

زمانے موجود نہیں تھا۔ یہ ایک ایسی تکنیک تھی میں سے لشکر اسلام کے حوصلے بلند ہوۓ اور سپاه کفرچکے چھوٹ گئے۔ 
 (2)   عمرو بن عبدود کا اسلام کے عظیم اور مایہ ناز ہیرو علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے ہاتھوں مارا مانا اور اس کی موت لشکر احزاب کی امیدوں اور آرزوؤں پر 

پانی پھرجانا۔ 
 (3)   لشکر اسلام کے باقائدہ سوچی سمجھی سکیم کے تحت بنائے گئے مورچے اور مناسب فوجی تکنیک اس بات کا سبب بن گئے کہ دشمن شهر مدینہ میں داخل نہ 

ہوسکا۔ 
 (4)   جیسا کہ ہم کہہ چکے ہیں کہ کامیابی کا اہم ترین عامل ایمان اور اللہ کی ذات پاک پر توکل تھا۔ اس کا بیج مسلمانوں کے دل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ 

وسلم نے بویا تھا۔ اس طویل جنگ میں مسلسل آیات قرآن کی تلاوت ہوتی رہی  اور رسول اللہ صلی الله علیہ و آلہ وسلم کی دلنشیں باتیں اہل ایمان کے سینوں میں ایمان و توکل کی آبیاری کرتی 

رہیں۔ 
 (5)   پیغمبراکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلم کا طرزعمل آپ کی عظیم روح اورنفس پراعتماد مسلمانوں کو قوت قلب اور تسکین خاطر عطا کررہے تھے۔
 (6)   اس پرمزید نعیم بن مسعود کی داستان لشکر احزاب میں تفرق ڈالنے اور اسے کمزور کرنے کا اہم اور موژ عامل تھی۔