Tafseer e Namoona

Topic

											

									  4- بہت بڑی آزمائش کا میدان

										
																									
								

Ayat No : 21-25

: الاحزاب

لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا ۲۱وَلَمَّا رَأَى الْمُؤْمِنُونَ الْأَحْزَابَ قَالُوا هَٰذَا مَا وَعَدَنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَصَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ ۚ وَمَا زَادَهُمْ إِلَّا إِيمَانًا وَتَسْلِيمًا ۲۲مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ ۖ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَىٰ نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ ۖ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا ۲۳لِيَجْزِيَ اللَّهُ الصَّادِقِينَ بِصِدْقِهِمْ وَيُعَذِّبَ الْمُنَافِقِينَ إِنْ شَاءَ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَحِيمًا ۲۴وَرَدَّ اللَّهُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِغَيْظِهِمْ لَمْ يَنَالُوا خَيْرًا ۚ وَكَفَى اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ الْقِتَالَ ۚ وَكَانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزًا ۲۵

Translation

مسلمانو! تم میں سے اس کے لئے رسول کی زندگی میں بہترین نمونہ عمل ہے جو شخص بھی اللہ اور آخرت سے امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہے اور اللہ کو بہت زیادہ یاد کرتا ہے. اور صاحبانِ ایمان کا یہ عالم ہے کہ جب انہوں نے کفر کے لشکروں کو دیکھا تو پکار اٹھے کہ یہ وہی بات ہے جس کا خدا اور رسول نے وعدہ کیا تھا اور خدا و رسول کا وعدہ بالکل سچا ہے اور اس ہجوم نے ان کے ایمان اور جذبہ تسلیم میں مزید اضافہ ہی کردیا. مومنین میں ایسے بھی مردُ میدان ہیں جنہوں نے اللہ سے کئے وعدہ کو سچ کر دکھایا ہے ان میں بعض اپنا وقت پورا کرچکے ہیں اور بعض اپنے وقت کا انتظار کررہے ہیں اور ان لوگوں نے اپنی بات میں کوئی تبدیلی نہیں پیدا کی ہے. تاکہ خدا صادقین کو ان کی صداقت کا بدلہ دے اور منافقین کو چاہے تو ان پر عذاب نازل کرے یا ان کی توبہ قبول کرلے کہ اللہ یقینا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے. اور خدا نے کفّار کو ان کے غصّہ سمیت واپس کردیا کہ وہ کوئی فائدہ حاصل نہ کرسکے اور اللہ نے مومنین کو جنگ سے بچالیا اور اللہ بڑی قوت والا اور صاحبِ عزّت ہے.

Tafseer

									 4- بہت بڑی آزمائش کا میدان:
  جنگ احزاب عام مسلمانوں اور ان لوگوں کے لیے جو اسلام کے دعوے دارتھے ، آزمائش کی عجیب کسوٹی تھی۔ اسی طرح ان لوگوں کے لیے بھی جو 

کبھی کبھار دعوٰے تو غیر جانبدار ہونے کا کرتے تھے ، لیکن باطنی طور پر دشمنان اسلام سے ملے ہوئے تھے ۔
 اس جنگ سے تینوں  گروہ (سچے مومنین، ضيف الایمان اور منافقین) کا موقف ان کے اعمال و کردار کے ذریعے مکمل طور پرنمایاں ہوگیا اور اسلامی اقدار پورے طور 

پر آشکار ہوگئیں۔ ان تینوں نے جنگ احزاب کی گرم بھٹی میں اپنے مخلص ہو یا نہ ہونے کو ثابت کردیا۔ 
 اس حادثے کا طوفان اس قدرتند اور تیز تھا کہ کوئی بھی شخص جو کچھ اس کے دل میں تھا چھپا نہ سکا اور جن مطالب کے ظاہر ہونے  کے لیے معمولی حالات میں 

سالہا سال کی ضرورت تھی وہ ایک مہینہ سے بھی کم مدت میں الم نشرح ہو کہ سامنے آ گئے۔ 
  یہ نکتہ قابل توجہ ہے کہ پیغمبرؐ نے ---- اپنے صبرواستقامت ، دلیرانہ مزاحمت ،حوصلے ، خدا پر توکل اور اپنے آپ پر اعتماد کا عظیم مظاہرہ کیا۔ اسی طرح 

مسلمانوں کے خندق کھودنے میں ان کے ساتھ مواسات اور ہم کاری کرکے اور جنگ کے مشکلات برداشت کر کے آپؐ نے عملی طور پر ثابت کردیا کہ جو کچھ آپ اس سے پہلے اپنی 

تعلیمات کی صورت میں لاچکے ہیں ، ان پرآپ کو صدق دل سے یقین ہے اور آپ ان کے وفادار ہیں اور جو کچھ آپ لوگوں سے کہتے ہیں ، اس پر پہلے خود عمل کرتے ہیں۔