Tafseer e Namoona

Topic

											

									  2- لشکروں کی تعداد

										
																									
								

Ayat No : 21-25

: الاحزاب

لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا ۲۱وَلَمَّا رَأَى الْمُؤْمِنُونَ الْأَحْزَابَ قَالُوا هَٰذَا مَا وَعَدَنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَصَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ ۚ وَمَا زَادَهُمْ إِلَّا إِيمَانًا وَتَسْلِيمًا ۲۲مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ ۖ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَىٰ نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ ۖ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا ۲۳لِيَجْزِيَ اللَّهُ الصَّادِقِينَ بِصِدْقِهِمْ وَيُعَذِّبَ الْمُنَافِقِينَ إِنْ شَاءَ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَحِيمًا ۲۴وَرَدَّ اللَّهُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِغَيْظِهِمْ لَمْ يَنَالُوا خَيْرًا ۚ وَكَفَى اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ الْقِتَالَ ۚ وَكَانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزًا ۲۵

Translation

مسلمانو! تم میں سے اس کے لئے رسول کی زندگی میں بہترین نمونہ عمل ہے جو شخص بھی اللہ اور آخرت سے امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہے اور اللہ کو بہت زیادہ یاد کرتا ہے. اور صاحبانِ ایمان کا یہ عالم ہے کہ جب انہوں نے کفر کے لشکروں کو دیکھا تو پکار اٹھے کہ یہ وہی بات ہے جس کا خدا اور رسول نے وعدہ کیا تھا اور خدا و رسول کا وعدہ بالکل سچا ہے اور اس ہجوم نے ان کے ایمان اور جذبہ تسلیم میں مزید اضافہ ہی کردیا. مومنین میں ایسے بھی مردُ میدان ہیں جنہوں نے اللہ سے کئے وعدہ کو سچ کر دکھایا ہے ان میں بعض اپنا وقت پورا کرچکے ہیں اور بعض اپنے وقت کا انتظار کررہے ہیں اور ان لوگوں نے اپنی بات میں کوئی تبدیلی نہیں پیدا کی ہے. تاکہ خدا صادقین کو ان کی صداقت کا بدلہ دے اور منافقین کو چاہے تو ان پر عذاب نازل کرے یا ان کی توبہ قبول کرلے کہ اللہ یقینا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے. اور خدا نے کفّار کو ان کے غصّہ سمیت واپس کردیا کہ وہ کوئی فائدہ حاصل نہ کرسکے اور اللہ نے مومنین کو جنگ سے بچالیا اور اللہ بڑی قوت والا اور صاحبِ عزّت ہے.

Tafseer

									 2- لشکروں کی تعداد: 
 بعض مؤرخین نے لشکر کفارکی تعداد دس ہزار سے زیادہ لکھی ہے۔ مقریزی اپنی کتاب "الامتاع" میں لکھتے ہیں :
۔---------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------- 
  ؎1     بحارالانور کی جلد 20 ص 215 میں یہ حدیث "کراجکی" سے نقل کی گئی ہے۔  
  ؎2     تاریخ کامل ابن اثیر جلد 2 ص 184۔ 
۔----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
 "صرف قریش نے چار ہزار جنگ جوؤں ، تین سو گھوڑوں اور پندرہ سو اونٹوں کے ساتھ خندق کے کنارے پڑاؤ ڈالا ہوا تھا ۔ قبیلہ بنی سلیم سات سو افراد کے ساتھ " 

مرالظهران" کے علاقہ میں ان سے آملا ۔ قبیلہ بنی فراز و ہزار افراد کے ساتھ ، بنی اشجع اور بنی مرہ کے قبائل میں سے ہر ایک چار چار سو افراد کے ساتھ پہنچ گیا ۔ اور دوسرے قبائل 

نے بھی اپنے آدمی بھیجے جن کی مجموعی تعداد دس ہزار سے بھی زیاده بنتی ہے"۔
 جبکہ مسلمانوں کی تعداد تین ہزار سے زیادہ نہ تھی ۔ انہوں نے (مدینہ کے قریب) "سلع" نامی پہاڑی کے دامن کو جوایک بلند جگہ تھی اپنے اصلی لشکرگاہ کے طور 

منتخب کیا تھا جو خندق پر اس طرح سے عادی تھی کہ وہ اپنے تیراندازوں کے ذریعہ خندق سے آ نے یا نے والوں پر کنٹرول کرسکتے تھے۔ 
 بہرحال لشکر کفر نے مسلمانوں کا ہرطرف سے محاصرہ کرلیا اور ایک روایت کے مطابق بیسں دن دوسری کے مطابق پچیس دن اور بعض روایات کے مطابق ایک ماہ تک 

محاصرہ جاری رها۔ ؎1 
 باوجود یکہ دشمن مسلمانوں کی نسبت مختلف پہلوؤں سے برتری رکھتا تھا لیکن جیسا کہ ہم کہہ چکے ہیں ، آخرکار ناکام ہوکر واپس پلٹ گیا۔