Tafseer e Namoona

Topic

											

									  مشعر الحرام

										
																									
								

Ayat No : 200-202

: البقرة

فَإِذَا قَضَيْتُمْ مَنَاسِكَكُمْ فَاذْكُرُوا اللَّهَ كَذِكْرِكُمْ آبَاءَكُمْ أَوْ أَشَدَّ ذِكْرًا ۗ فَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا وَمَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ ۲۰۰وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ۲۰۱أُولَٰئِكَ لَهُمْ نَصِيبٌ مِمَّا كَسَبُوا ۚ وَاللَّهُ سَرِيعُ الْحِسَابِ ۲۰۲

Translation

پھر جب سارے مناسک تمام کرلو توخدا کو اسی طرح یاد رکھوجس طرح اپنے باپ دادا کو یاد کرتے ہو بلکہ اس سے بھی زیادہ کہ بعض لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ پروردگار ہمیں دنیا ہی میں نیکی دے دے اور ان کا آخرت میں کوئی حصّہ نہیں ہے. اور بعض کہتے ہیں کہ پروردگار ہمیں دنیا میں بھی نیکی عطا فرما اورآخرت میں بھی اور ہم کو عذاب جہّنم سے محفوظ فرما. یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے ان کی کمائی کا حصّہ ہے اور خدا بہت جلد حساب کرنے والاہے.

Tafseer

									مشعر الحرام۔۔۔۔۔۔ کے نام بارے میں بھی کہا گیا ہے کہ وہ جگہ شعائر حج کا مر کز ہے اور ان عظیم و پر شکوہ آسمانی مراسم کی نشانی ہے۔ 
لیکن یہ نہیں بھو لنا چاہئیے کہ مشعر شعور کی مادہ سے ہے۔ اس تاریخی رات( دس ذی الحجہ کی رات) جب زائرین خانہ خدا اور عرفات میں اپنا تربیتی پرواگرام مکمل کر نے کے بعد ادھر کوچ کرتے ہیں ۔ رات ڈھلے سے صبح تک نرم پتھروں پر تاروں بھرے آسمان تلے ، ایک ایسی سرزمین پر جو محشر کبری کا نمونہ اور قیامت عظمی کا ایک مظہر ہوتی ہے۔ لوگ ہر طرف یوں پھیلے ہو تے ہیں جیسے ٹھا ٹھیں مار نے والے سمندر کی طوفانی موجیں ہوں ۔ صبح تک لوگوں کی آوازیں اس سرزمین پرسنائی دیتی رہتی ہیں۔ 
جی ہاں آلائشوں سے پاک اس پاکیزہ اور ہلا دینے والے ما حول میں ، احرام کے معصومانہ لباس میں ، نرم کنکر یو ں پر بیٹھا انسان اپنے اند یوں محسوس کر تا ہے جیسے فکر و شعور کے تازہ چشمے ابل رہے ہوں اور ان کا پانی دل کی گہرائیوں میں گرر ہا ہو اور وہ اپنے اندر سے ان جھرنوں کی آواز صاف طور پر سن رہا ہو۔ ہاں اسی جگہ کو مشعر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔