Tafseer e Namoona

Topic

											

									  عابد شب زندہ دار

										
																									
								

Ayat No : 15-20

: السجدة

إِنَّمَا يُؤْمِنُ بِآيَاتِنَا الَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِهَا خَرُّوا سُجَّدًا وَسَبَّحُوا بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ ۩ ۱۵أَفَمَنْ كَانَ مُؤْمِنًا كَمَنْ كَانَ فَاسِقًا ۚ لَا يَسْتَوُونَ ۱۸أَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فَلَهُمْ جَنَّاتُ الْمَأْوَىٰ نُزُلًا بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ۱۹وَأَمَّا الَّذِينَ فَسَقُوا فَمَأْوَاهُمُ النَّارُ ۖ كُلَّمَا أَرَادُوا أَنْ يَخْرُجُوا مِنْهَا أُعِيدُوا فِيهَا وَقِيلَ لَهُمْ ذُوقُوا عَذَابَ النَّارِ الَّذِي كُنْتُمْ بِهِ تُكَذِّبُونَ ۲۰

Translation

ہماری آیتوں پر ایمان لانے والے افراد بس وہ ہیں جنہیں آیات کی یاد دلائی جاتی ہے تو سجدہ میں گر پڑتے ہیں اور اپنے رب کی حمدوثنا کی تسبیح کرتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے ہیں. کیا وہ شخص جو صاحبِ ایمان ہے اس کے مثل ہوجائے گا جو فاسق ہے ہرگز نہیں دونوں برابر نہیں ہوسکتے. جو لوگ ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہیں ان کے لئے آرام کرنے کی جنتیں ہیں جو ان کے اعمال کی جزا ہیں. اور جن لوگوں نے فسق اختیار کیا ہے ان کا ٹھکاناجہّنم ہے کہ جب اس سے نکلنے کا ارادہ کریں گے تو دوبارہ پلٹا دیئے جائیں گے اور کہا جائے گا کہ اس جہنمّ کی آگ کا مزہ چکھو جس کا تم انکار کیا کرتے تھے.

Tafseer

									ایک نکتہ 
                عابد شب زندہ دار:
 (تنجاني جنوبھم عن المضاجع) "رات کے وقت ان کے پہلو بستر سے دورہوتے ہیں " کے جملہ کی تفسیر میں روایات اسلامی میں دو تفسیریں وارد ہوئی ہیں۔ 
 ایک تفسیر نماز "عشاء" کی جو اس طرف اشارہ ہے کہ سچے مومنین نماز مغرب کے بعد اور عشا سے پہلے بستروں پر نہیں جاتے کہ کہیں انھیں نیند نہ آجائے اور ان کی نماز عشاء ہإتھ سے نکل نہ جائے (کیونکہ اس زمانہ میں معمول تھا کہ رات کی ابتداء میں لوگ استراحت کرتے تھے اور پنج گاہ نمازوں کے درمیان استحبابی جدائی کے حکم کے مطابق نمازوں کو جدا گانہ پڑھتے اور ہر ایک کو اس کی فضیلت کے وقت میں بجالاتے تھے) اور جس وقت نماز مغرب کے بعد اور وقت عشاء سے پہلے سو جاتے توممکن ہوتا کہ نماز عشاء کے لیے بیدار نہ ہوں۔ 
 اس تفسیرکو "ابن عباس" نے "درمنشور" کے مطابق پیغمبر اکرم سے نقل کیا ہے اور "امالی" شیخ میں بھی "امام جعفرصادقؑ" سے منقول ہے ۔ ؎1
 لیکن زیادہ تر روایات اور مفسرین کے کلمات میں نماز شب اور تہجد کے لیے بسترسے) اٹھنے کی تفسیرآئی ہے۔ 
 ایک روایت میں امام محمد باقرؑ سے اس طرح ہم پڑھتے ہیں کہ آپ نے اپنے ایک صحابی سے فرمایا۔ 
  الااخبرک  بالا اسلام اصلہ وفرعه و ذروۃ و سنامہ" 
  "کیا تجھے اسلام کی اصل و فرع اور بلند ترین چوٹی کا تعارف نہ کراؤں"؟ 
 راوی نے عرض کیا قربان جاؤں ارشادفرمایئے؟ 
  "اما اصله الصلوة وفرعہ ، لزكم ة وذروة سنامه الجھاد"۔ 
  "اس کی اصل نماز اس کی فرع زکات اور اس کی بلند چوٹی جہادہے"۔ 
  پھرآپ نے مزید فرمایا اگرتم چاہو تو تمام ابواب خیر کاتم سے تعارف کراؤں ؟ 
 راوی کہتا ہے میں آپ پر قربان جاؤں، ارشاد ! 
 امام نے فرمایا : 
۔----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
  ؎1   "درمنشور" اور "امالی شیخ" بحوالہ "تفسیر المیزان ، جلد 16 ص 283۔ 
۔----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------- 
  الصوم حنة، والصدقة تذهب بالخطية، وقيام الرجل في 
  جوف الليل بذكراللہ ، ثم قرًا "نتجانی جنوبهم عن المضاجع"۔ 
  " روزہ  جہنم کی آگ سے سپراور ڈھال ہے، اور صدقہ گناہ کو مٹا دیتا ہے ، اور انسان کو رات کی تاریکی 
  میں اٹھنا اسے یاد خدا میں ڈالتا ہے ، پھرآپ نے "نتجانٰی جنوبهم عن المضاجع" کی آیت تلاوت 
  فرماني"۔ ؎1 
 تفسیر "مجمع البیان" میں "معاذین جبل" سے یوں نقل ہوا ہے کہ میں جنگ "تبوک"  میں رسول خدا کی خدمت میں حاضر تھا۔ گرمی نے سب کو پریشان کر رکھا تھا اور ہر شخص کسی نہ کسی کو نہ میں پناہ لیے ہوئے تھا۔ اچانک میں نے دیکھا کہ پیغمبرکہ سب سے زیادہ میرے قریب ہیں۔ میں آپ کی خدمت میں گیا اور عرض کیا یارسول صلی الله علیہ والہ وسلم مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت سے جاۓ اور جہنم کی آگ دور رکھے۔ 
 فرمایا تونے بہت برا سوال کیا ہے ۔ لیکن اس کا جواب ایسے شخص کے لیے مشکل نہیں ، جس پر خدا نے آسان کیا ہو ۔ پھر آپ نے مزید فرمایا: 
  " تعبد الله ولا تشرك به شيئًا وتقيم الضلوة المكتوبة و تؤدي 
  الزکوة المفروضة وتصوم شهررمضان"۔ 
  "خدا کی پرستش کرو اور کسی چیز کو اس کے شریک قرار نہ دو واجب نمازوں کو بجالاؤ ، واجب زکوۃ جو 
  محتاجوں کاحق ہے ادا کرو اور ماہ رمضان کے روزے رکھو"۔ 
 اس کے بعد آپ نے فرمایا اگر چاہو تو خیرات کے دروازوں کی بھی تمھیں  خبردوں ؟ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ضرور فرمایئے! فرمایا: 
  " الصوم حبة من النار والصدقة تكنرالخطيتة وقيام الرجل 
  في جوف الليل يبتغى وجه الله ثم قرأ هذه الآية تتجانی 
  جنو بھم عن المضاجع "
  روزہ جہنم کی آگ سے ڈھال اور راہ خدا میں خرچ کرنا گناہوں کا کفارہ اور بات کی تاریکی میں انسان 
  کا خدا کی خوشنودی کے لیے قیام ۔ پھر آپ نے" تنجانی جنوبهم عن المضاجع" والی آیت کی تلاوت کی ۔ ؎2 
 اگرچہ کوئی مانع نہیں کہ آیت ایک وسیع مفہوم رکھتی ہو کہ نماز عشاء کے لیے رات کے ابتدائی حصے میں بیدار 
۔---------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
  ؎1       "اصول کافی" جلد 2 باب " وعالم الاسلام، حدیث 15 ص 20 مدرک گذشتہ. 
  ؎2       مجمع البیان ذیل آیات زیر بحث و تفسیر نورالثقلین جلد  ص 249۔ 
۔--------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------- 
رہنے کو بھی شامل ہو اور وقت سحرنمازشب کے لے اٹھنے کو بھی ، لیکن اگر "تتجانی" کے مفہوم پر زیادہ غور کیا جائے تو دوسرا معنی ذہن میں بہتر منعکس ہوتا ہے کیونکہ اس جملہ کا ظہور یہ ہے کہ پہلے ان کے پہلوا بستر میں آرام و سکون میں ہوتے ہیں ۔ پھر اس سے جدا ہوجاتے ہیں اور یہ رات کے آخر حصہ میں نماز شب کی ادائیگی کے لیے قیام کرنے کے ساتھ مناسبت رکھتا ہے۔ اس بنا پر پہلی روایات مفہوم کو وسعت دینے اور خصوصیت کوختم کرنے کے قبیل سے ہے۔ 
 اگرچہ اس بابرکات نماز کی اہمیت کے بارے میں وہی اوپر والی چند روایات ہی کافی نظر آتی ہیں ۔ لیکن یہ نکته قابل ذکر ہے کہ اسلامی روایات میں جس قدر اس عبارت کو اہمیت دی گئی ہے، کسی اور عبادت کے بارے میں بہت بی کم گفتگو ہوئی ہے۔
 حق تعالٰے کے سچے دوست راہ فضیلت کے راہی اس لیے بے ریا عبادت کو ہمیشہ ہی سے بہت زیادہ اہمیت دیتے رہتے ہیں جو دل کو نور اور جل بخشتی ہے۔ 
 ہوسکتا ہے کہ بعض لوگ اس بابرکت عبادت سے ہمیشہ فائدہ اٹھانے کی توفیق نہ رکھتے ہوں۔ لیکن کیا مانع ہے کہ بعض راتوں میں جب بھی یہ توفیق حاصل ہو، اس سے فائدہ اٹھائیں۔ اس وقت جب خاموشی بر جگہ حکم فرما ہو اور ہر قسم کے کاروبار ٹھپ ہوں، بچے عالم خواب میں ہوں اور ماحول حضور قلب اور خدا سے راز و نیاز کے لیے آمادہ ہو ترانھیں اور خانہ خدا کے دروازے پرجائیں اور دل کو دوست کے عشق کے نور سے روشن کر یں۔ ؎1 
۔---------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
  ؎1       نماز شب کی اہمیت اور اس کے بجالانے کا طریقه جلد 12 میں سورہ بنی اسرائیل کی آیہ 79 کے ذیل میں ہم بیان کرچکے ہیں۔ 
۔----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------