2- موت کا فرشتہ (ملک الموت)
وَقَالُوا أَإِذَا ضَلَلْنَا فِي الْأَرْضِ أَإِنَّا لَفِي خَلْقٍ جَدِيدٍ ۚ بَلْ هُمْ بِلِقَاءِ رَبِّهِمْ كَافِرُونَ ۱۰قُلْ يَتَوَفَّاكُمْ مَلَكُ الْمَوْتِ الَّذِي وُكِّلَ بِكُمْ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُمْ تُرْجَعُونَ ۱۱وَلَوْ تَرَىٰ إِذِ الْمُجْرِمُونَ نَاكِسُو رُءُوسِهِمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ رَبَّنَا أَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا فَارْجِعْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا إِنَّا مُوقِنُونَ ۱۲وَلَوْ شِئْنَا لَآتَيْنَا كُلَّ نَفْسٍ هُدَاهَا وَلَٰكِنْ حَقَّ الْقَوْلُ مِنِّي لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ۱۳فَذُوقُوا بِمَا نَسِيتُمْ لِقَاءَ يَوْمِكُمْ هَٰذَا إِنَّا نَسِينَاكُمْ ۖ وَذُوقُوا عَذَابَ الْخُلْدِ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ ۱۴
اور یہ کہتے ہیں کہ اگر ہم زمین میں گم ہوگئے تو کیا نئی خلقت میں پھر ظاہر کئے جائیں گے - بات یہ ہے کہ یہ اپنے پروردگار کی ملاقات کے منکر ہیں. آپ کہہ دیجئے کہ تم کو وہ ملک الموت زندگی کی آخری منزل تک پہنچائے گا جو تم پر تعینات کیا گیا ہے اس کے بعد تم سب پروردگار کی بارگاہ میں پیش کئے جاؤ گے. اور کاش آپ دیکھتے جب مجرمین پروردگار کی بارگاہ میں سر جھکائے کھڑے ہوں گے - پروردگار ہم نے سب دیکھ لیا اور سن لیا اب ہمیں دوبارہ واپس کردے کہ ہم نیک عمل کریں بیشک ہم یقین کرنے والوں میں ہیں. اور ہم چاہتے تو جبرا ہرنفس کو اس کی ہدایت دے دیتے لیکن ہماری طرف سے یہ بات طے ہوچکی ہے کہ ہم جہّنم کو جنات اور تمام گمراہ انسانوں سے بھردیں گے. لہذا تم لوگ اس بات کا مزہ چکھو کہ تم نے آج کے دن کی ملاقات کو اِھلا دیا تھا تو ہم نے بھی تم کو نظرانداز کردیا ہے اب اپنے گزشتہ اعمال کے بدلے دائمی عذاب کا مزہ چکھو.
2- موت کا فرشتہ (ملک الموت) :
قرآن مجید کی مختلف آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ خداوند عالم فرشتوں کے ایک گروہ کے ذریعہ اس جہان کے امور کی تدبیر کرتا ہے جیساکہ
۔--------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
؎1 "خلود اور عذاب جاودانی کے فلسفہ" کے بارے میں جلد 9 میں ۔۔۔۔۔۔۔ سورہ ہود آیت 107 کے ذیل میں ہم ایک تفصیلی بحث کرچکے ہیں۔
۔---------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
سوره نازعات کی آیت 5 میں فرماتا ہے (فالمدبرات امرًا) قسم ہے ان فرشتوں کی جوحکم خدا سے تدبیر پر امور کرتے ہیں"۔
ہم سب جانتے ہیں کہ سنت الٰہی اس پرہے کہ وہ اپنی مشیت کو اسباب کے ذریعے سے عملی شکل دیتا ہے، اور ان فرشتوں میں سے ایک گروه قبض ارواح کرنے
والاہے جن کی طرف سورہ نحل کی آیت 28 اور 33 میں قرآن کی بعض دوسری آیات میں بھی اشارہ ہوا ہے اور ان سب میں سرفہرست "ملک الموت" قرارپاتاہے۔
اس سلسلہ میں بہت سی احادیث بیان ہوئی ہیں ، جن میں سے بعض کی طرف اشارہ ضروری نظر آتا ہے۔
ا- ایک حدیث میں پیغمبرسلام منقول ہے۔ آپؐ نے فرمایا:
الامراض والأوجاع كلها بريد الموت ورسل الموت ! فاذا حان الأجل الی
ملك الموت بنفسانه فقال يا ايها العبد كم خبر بعد خبر ؟وكم رسول
بعد رسول ؟ وكم برید بعد برید ؟ انا الخبر الذي ليس بعدی خبر:-
"بیماریاں اور درد و تکالیف سب موت کے قاصد اور اس کے بھیجے ہوئے ہیں ، جس وقت انسان کی
زندگی انتہا کو پہنچ جاتی ہے اور موت کا فرشتہ آجاتا ہے (تو وه) اس فرشتہ کو دیکھ کر وحشت
کرتاہے اور اسے کسی پیشگی اطلاع دیئے بغیر خیال کرتا ہے لیکن وہ کہتا ہے اے بندہ خدا کس قدر متواتر
خبریں پے در پے قاصد اور مسلسل پیغام رساں تیری طرف بھیجے ہیں ۔ اب میں آخری خبر ہوں اور میرے بعد کوئی خبر نہیں ہے"۔
پھروہ کہتاہے "اپنے پروردگار کی دعوت کو قبول کرتے ۔ چاہے رضا و رغبت کے ساتھ یاجبر واکراہ کے ساتھ"۔ اور جس وقت موت کا فرشتہ اسکی روح قبض کرتا
ہے اور اس کے عزیز واقارب ناله وشیون بلند کرتے ہیں تو وہ پکار کے کہتا ہے:
وعلى من تبکون: فواللہ ما ظلت له اجلًا ولا اكلت له رزقًابل دماہ ربہ"۔
کس پرتم چیخ پکار کر رہے ہو؟ اور کسی کے لیے آنسو بہا رہے ہو ؟ خدا کی قسم اس کا وقت آن پہنچا ہے اور وہ ساری روزی نہیں کھا چکا ہے۔ اس کے پروردگار
نے اس دعوت دی ہے ، اور اس نے اس کی دعوت کو قبول کیا ہے"۔
" فلیبک البا کی على نفسه، وان لي فيكم عودات وعودات حتى لا ابقی فيكم احدًا۔
"اگر رونا چاہتے ہو تو اپنے آپ پر گریہ کرو ، میں پھر بھی بارہا تمھارے پاس آؤں گا یہاں تک کہ تم میں
سے ایک شخص کو بھی باقی نہیں جوڑوں گا"۔ ؎1
2- ایک اور حدیث میں امام محمد باقرؑ فرماتے ہیں کہ پیغمبراسلام ایک انصاری شخص کی عبادت کے لیے اس کے گھر تشریف لے گئے۔ موت کے
فرشتے کو اس کے سرہانے نے دیکھ کرفرمایا میرے اس دوست سے نرمی کا سلوک کرو ، کیونکہ یہ ایک باایمان شخص ہے ۔ ملک الموت نے عرض کی آپ کو بشارت ہوکہ میں تمام مومنین
کے ساتھ محبت کرتا ہوں ۔ اورآپ
۔------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
؎1 مجمع البیان ذیل آیت زیربحث و تفسیر نورالثقلین ج 4 ص 225
۔------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
جان لیجئے کہ جس وقت میں بعض اولاد آدم کی روح قبض کرتا ہوں تو اس کے گھر والے آہ و فریاد کرتے ہیں تو میں گھر کے پاس کھڑا ہوجاتا ہوں اور کہتا ہوں ، اس میں میرا تو کوئی گناہ
نہیں، بلکہ اس کا اپنی زندگی ختم ہوگئی ہے ، بارہا تمہاری طرف لوٹ کرآؤں گا خبردار ، ہوشیار"
پھر کہتا ہے (ما خلق الله من اهل بیت مدر ولاشعر ولا وبر ، فی ولابحرالا و انا اتصفحھم فی كل یوم ولیلة خمس مرات حتی انى لا عرف بصغیرهم وكبیرهم
منھم با نفسهم " خدا نےکسی بھی شہرو بیایان ، گھر، درخیمہ ، خشکی اور دریا میں رہنے والے انسان کو پیدا نہیں کیا ، مگر یہ کہ میں ہر شبانہ روز میں پانچ مرتبہ
بڑے غور کے ساتھ ان کی طرف نگاہ کرتا ہوں ، یہاں تک کہ میں ان کے تمام چھوٹے بڑوں کو خود ان سے بہتر پہنچاتا ہوں، ؎1
اس مضمون کی دوسری روایات بھی مختلف اسلامی مآخذ میں موجود ہیں کہ جن کا مطالعہ تمام انسانوں کوتنبیہ اور خبردار کرتا ہے ، تاکہ وہ جان لیں کہ ان کے اور
موت کے درمیان زیادہ فاصلہ نہیں ہے ، بلکہ ممکن ہے کہ ایک مختصر سے لمحے میں تمام چیزیں ختم ہوجائیں۔
کیا ان حالات کے باوجود اس بات کا موقع ہے کہ انسان اس دنیا کی چمک دمک پر فریفیتہ اور طرح طرح کے ظلم و گناہ سے آلودہ ہوکرعاقبت کارسے غافل ہوجاۓ؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۔-------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
؎1 تفسیر "درمنشور" بحوالہ المیزان جلد 16 ص 678۔