2۔ کس پر بھروسہ کرنا چاہئیے؟
وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا مُبَشِّرًا وَنَذِيرًا ۵۶قُلْ مَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ إِلَّا مَنْ شَاءَ أَنْ يَتَّخِذَ إِلَىٰ رَبِّهِ سَبِيلًا ۵۷وَتَوَكَّلْ عَلَى الْحَيِّ الَّذِي لَا يَمُوتُ وَسَبِّحْ بِحَمْدِهِ ۚ وَكَفَىٰ بِهِ بِذُنُوبِ عِبَادِهِ خَبِيرًا ۵۸الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ ۚ الرَّحْمَٰنُ فَاسْأَلْ بِهِ خَبِيرًا ۵۹
اور ہم نے آپ کو صرف بشارت دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے. آپ کہہ دیجئے کہ میں تم لوگوں سے کوئی اجر نہیں چاہتا مگر یہ کہ جو چاہے وہ اپنے پروردگار کا راستہ اختیار کرے. اور آپ اس خدائے حق و قیوم پر اعتماد کریں جسے موت آنے والی نہیں ہے اور اسی کی حمد کی تسبیح کرتے رہیں کہ وہ اپنے بندوں کے گناہوں کی اطلاع کے لئے خود ہی کافی ہے. اس نے آسمان و زمین اور اس کے درمیان کی مخلوقات کو چھ دنوں کے اندر پیدا کیا ہے اور اس کے بعد عرش پر اپنا اقتدار قائم کیا ہے وہ رحمان ہے اس کی تخلیق کے بارے میں اسی باخبر سے دریافت کرو.
آیات ِ بالا میں جہاں خدا تعالیٰ اپنے پیغمبر کو دوسری تمام مخلوقات سے منہ پھیر کر صرف خدا کی ذات پر توکل کرنے کا حکم دے رہا ہے وہاں پر اس پاک ذات کی صفات کابھی ذکر فرمارہا ہے جو دراصل اس ذات کی بنیادی شرائط ہیں جو انسانوں کے لئے حقیقی اور قابل اطمینان پناہ گاہ بن سکتی ہے ۔