اس سورہ کے مضامین
اس سورہ کے مضامین
1- یہ سورو جیسا کہ اس کے نام سے ظاہر ہے، انبیاء کی سورت ہے کیونکہ اس میں سولہ انبیا کے نام آئے اور بعض کے خاص خاص حالات زندگی بیان کیے
گئے ہیں اور بعض کا صرف ذکر ہے۔ اور وہ ہیں ، موسٰیؑ ، ہارونؑ ، ابراہیمؑ ، لوطؑ ، اسحٰقؑ ، یعقوبؑ ، نوحؑ ، داؤدؑ ، سلیمانؑ ، ايوبؑ ، اسمعیلؑ ، ادریسؑ ، ذالکفلؑ ، ذالنون (یونسؑ) ، ذکریاؑ اور یحٰیی
علیہم اسلام۔
اس بنا پر اس سورہ کے اہم مباحث انبیا کے پروگراموں کے بارے میں ہیں۔ علاوہ ازیں کچھ ایسے انبیا بھی ہیں کہ جن کے نام اس سورہ میں صراحت کے ساتھ نام نہیں
لیے گئے لیکن ان کے بارے میں کچھ باتیں بیان ہوئی ہیں مثلًا پیغمبراسلام اور حضرت عیسی علیہ السلام ۔
2- اس کے علاوہ مکی سورتوں کی خصوصیت ہے کہ وہ عقائد دینی خصوا مبداء ومعاد کے بارے میں گفتگو کرتی ہیں ـــــ اس سوره میں یہ بات پوری طرح موجودہے
3- اس سورہ میں خالق کی وحدت اور یہ کہ اس کے سوا اور کوئی معبود اور پیدا کرنے والا نہیں ہے نیز عالم کی پیدائش مقصد اور پروگرام کے مطابق ہونے اور
اس جہان پر حاکم قوانین کی وحدت اور اسی طرح حیات و ہستی کے سرچشمہ کی وحدت نیز موجوداتکی فنا اور موت کے پروگرام وحدت کے بارے میں بحث ہوئی ہے ۔
4- اس سورہ کے ایک حصہ میں حق کی باطل پر توحید کی شرک پر عدل و انصاف کے لشکر کی جنود ابلیس پر کامیابی و کامرانی کے بارے میں گفتگو کی گئی ہے۔
5- یہ بات خاص طور پر قابل توجہ ہے کہ یہ سورہ غافل اور بے خبر لوگوں کو سختی سے ساتھ تنبیہ کرتے ہوئے حساب و کتاب سے شروع ہوتا ہے اور اس
کے اختتام میں بھی اسی سلسلہ کی دوسری تنبہیں ہیں۔
وہ انبیا کہ جن کے نام اس سورہ میں آئے ہیں ان میں سے بعض کی زندگی کا بیان اور ان کے تفصیلی پروگرام دوسری سورتوں میں ذکر ہوتے ہیں لیکن اس سورہ میں
زیادہ تر انبیاء کے حالات کے اس حصہ کا ذکر ہے کہ وہ اس وقت سخت قسم کی تنگی میں گرفتار ہوئے تھے اب تو وہ حق تعالی کے دامن لطف کی طرف کس طرح سے دست توسل
پھیلاتے تھے اور کس طرح سے خداان کے لیے بند دروازے کھول دیتا تھا اور طوفان و گرداب سے انہیں نجات بخشتا تھا۔
ابراہیمؑ جب نمرود کی آگ میں گرفتار ہوئے۔
یونسؑ جب مچھلی لے پیٹ میں چلے گئے۔
زکر نے جب اپنی عمر کے آفتاب کو غروب ہونے کے قریب دیکھا لیکن ان کا کوئی جانشین نہیں تھا کہ جو ان کے پروگراموں اکی تکمیل کرے۔ اور اسی طرح وہ سخت
مشکلات میں گھرے۔