3- گناہ میں اسراف
قَالَ اهْبِطَا مِنْهَا جَمِيعًا ۖ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ ۖ فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُمْ مِنِّي هُدًى فَمَنِ اتَّبَعَ هُدَايَ فَلَا يَضِلُّ وَلَا يَشْقَىٰ ۱۲۳وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنْكًا وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَىٰ ۱۲۴قَالَ رَبِّ لِمَ حَشَرْتَنِي أَعْمَىٰ وَقَدْ كُنْتُ بَصِيرًا ۱۲۵قَالَ كَذَٰلِكَ أَتَتْكَ آيَاتُنَا فَنَسِيتَهَا ۖ وَكَذَٰلِكَ الْيَوْمَ تُنْسَىٰ ۱۲۶وَكَذَٰلِكَ نَجْزِي مَنْ أَسْرَفَ وَلَمْ يُؤْمِنْ بِآيَاتِ رَبِّهِ ۚ وَلَعَذَابُ الْآخِرَةِ أَشَدُّ وَأَبْقَىٰ ۱۲۷
اور حکم دیا کہ تم دونوں یہاں سے نیچے اتر جاؤ سب ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے اس کے بعد اگر میری طرف سے ہدایت آجائے تو جو میری ہدایت کی پیروی کرے گا وہ نہ گمراہ ہوگا اور نہ پریشان. اور جو میرے ذکر سے اعراض کرے گا اس کے لئے زندگی کی تنگی بھی ہے اور ہم اسے قیامت کے دن اندھا بھی محشور کریں گے. وہ کہے گا کہ پروردگار یہ تو نے مجھے اندھا کیوں محشور کیا ہے جب کہ میں دا» دنیا میں صاحبِ بصارت تھا. ارشاد ہوگا کہ اسی طرح ہماری آیتیں تیرے پاس آئیں اور تونے انہیں بھلا دیا تو آج تو بھی نظر انداز کردیا جائے گا. اور ہم زیادتی کرنے والے اور اپنے رب کی نشانیوں پر ایمان نہ لانے والوں کو اسی طرح سزا دیتے ہیں اور آخرت کا عذاب یقینا سخت ترین اور ہمیشہ باقی رہنے والا ہے.
3- گناہ میں اسراف :
یہ بات خاص طور پر قابل توجہ ہے کہ زیرنظر آیات میں یہ دردناک سزائیں اور عذاب ایسے افراد کے لیے ذکر ہوئے ہیں کہ جو اسراف کرنے میں اور خدا کی آیات پر ایمان نہیں
لاتے۔
یہان "اسراف کے ساتھ تعبیرممکن ہے کہ اس بات کی طرف اشارہ ہو کہ انہوں نے خدا کی دی ہوئی نعمتوں مثلا آنکھ ، کان اورعقل کو غلط راستوں پر ڈال دیا ہے اور اسراف اس کے
سوا اور کچھ نہیں ہے کہ انسان نعمت کو فضول اور بیہودہ طور پر برباد کرے۔
اور یا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ گنہگاروں کے دوگروہ ہیں ، ایک گروہ کے تو کچھ محدود گناه ہیں اور ان کے دل میں خدا کا خوف بھی ہے لیکن انہوں نے اپنے پروردگار سے
اپنا رابطہ بالکل منقطع نہیں کرلیا۔
اگر فرض کریں ایک شخص کوئی ظلم و ستم کرتا ہے مگر کسی یتیم و بے سہارا پر نہیں اور خود کو قصوروار بھی سمجھتا ہے اور بارگاہِ خدا میں اپنے آپ کو روسیاه جانتاہے ۔ اس
میں شک نہیں کہ اس قسم کا آدمی بھی گنہگار ہے اور سزا کا مستحق ہے لیکن یہ ایسے شخص سے بہت مختلف ہے کہ جوبے حساب گناہ کرتا ہے، جو گناہ کے لیے کسی حد اور شرط کا قائل نہیں
ہے اور بعض اوقات گناه انجام دینے پر فخر کرتا ہے یا گناہ کو چھوٹا سمجھتا ہے کیونکہ پہلا گروہ ممکن ہے کہ آخر کار توبہ اور تلافی کے لیے تیار ہوجائے لیکن جولوگ گناہ کرنے میں اسراف کرتے
ہیں وہ اس بات پر آمادہ نہیں ہوتے۔